نیک عورت بہترین متاع

شریعتِ اسلامیہ ایک صالحہ عورت کودنیاآخرت کابہترین سرمایہ کہتی ہےکیونکہ جس شخص کونیک عورت مل گئ اس کی دنیابھی جنت اورآخرت بھی جنت ہوگی۔

دلیل

اس کی عقلی دلیل یہ ہےکہ جب عورت نیک ہوگی تووہ اپنےفرائضِ زوجیت، اولادکےحقوق اوران تمام فرائض وحقوق سےواقف ہوگی جن کااس سےتقاضاہوگاتووہ عورت ان تمام حقوق وفرائض کواداکرےگی توایساگھرانہ دنیامیں ہی جنت کی نظیرہوگا۔

عورت کےدرجات

اسلام نےعورت کوتقدیس عطاکی ہے۔ اس بلندمرتبت عطاکی ہے۔ پس عورت بیٹی ہےتواپنےوالدین کی آنکھوں ٹھنڈک، بہن ہےتوبھائیوں کی غیرت، بیوی ہےتواپنےشوہرکی عزت وعصمت، ماں ہےتوجنت اس کےقدموں میں رکھ دی جاتی ہے۔

نیک عورت کےنمایاں اوصاف

ماں باپ کی فرمانبردار،جب ماں باپ کےماتحت ہوتی ہےتوان کی فرمانبرداراس حدتک کہ ان کےآگےاف تک نہیں کہتی، اورجووہ حکم دیں انھیں برضاورغبت کرتی ہے۔

حیاکی پاسدار

ایک صالح معاشرےکی تربیت یافتہ عورت میں یہ وصف ِخاص شامل ہوگاکہ وہ اپنی عزت کی محافظت کرنےوالی ہوگی۔وہ میراجسم میری مرضی کےنعرےکی مذمت کرنےوالی ہوگی۔باپردہ اورحجاب کوپسندکرےگی۔

اپنےشوھرکی تابع فرمان

اس عورت میں یہ وصف بھی ہوگاکہ وہ اپنےشوہرکےحکم پراطاعت گزارہوگی۔کبھی اپنےشوہرکےدکھ کاباعث نہ بنےگی۔

واقعہ

حضرت ابوطلحہؓ گھرسےسفرکیلیےروانہ ہونےلگےتوبیٹاگھرمیں شدیدعلیل تھا۔ واپس آئےتوبیٹاوفات پاچکاتھا۔ توان کی اھلیہ نےسوچاکہ میرےخاوندتھکےہوئےآئیں گےتومیں آتےہی انھیں یہ خبرنہ دونگی۔ حضرت ابوطلحہ آئےاھلیہ نےکھاناپیش کیا،انھوں نےبیٹےکےمتعلق پوچھاتوفرمایاہمارابیٹااب سکون میں ہے۔ حق زوجیت اداکیے۔ رات گزرجانےکےبعداپنےشوہرکوبتایا۔ رسولﷺکواس عورت کایہ عمل بہت پسندآیا۔ صحیحین۔

نیک عورت اپنےبچوں کی بہترین مربیہ

صالحہ عورت خوداپنی تعمیروتذکیرکےساتھ ساتھ اپنےبچوں کی بہترین مربیہ ہوتی ہے۔انھیں آداب واخلاق سکھاتی ہے۔دینی تعلیم سےمالامال کرتی ہے۔ جیسےسیدہ فاطمہ ؓ اوردیگرصحابیات کی مثال ہےکہ انھوں نےاپنےبچوں کی تربیت اس نہج پرکی کہ بچپن میں ہی بڑوں والا کرداراداکرنےلگے۔اس سلسلےمیں حضرت عبدالقادرجیلانی کی والدہ کی تربیت قابلِ تذکیرکہ کیسےانھوں نےاپنےبیٹےکوسچ بولنےکی تلقین کی اوراس بچےکےسچ بولنےسےکتنےلوگ ھدایت یافتہ ہوئے۔

*حدیثِ رسولﷺکےمطابق جنت کی حقدارعورت جس میں چاراوصاف ہوں*

آپﷺنےفرمایا! جب کوئی عورت نمازپنجگانہ اداکرے۔ رمضان کےروزےرکھے، اپنےشوہرکی فرمانبرداری کرےاوراپنی شرمگاہ کی حفاظت ایسی عورت کے سامنےجنت کی آٹھوں دروازےکھول دیےجائیں گےجس میں چاہےداخل ہوجائے۔ (مشکاة شریف )

قرآن کریم میں صالحات کےتذکرے

اللہ تعالیٰ اپنی کتاب قرآن میں کچھ ایسی عورتوں کےتذکرےکرتےہیں جن کاحیااورایمان مثالی ہے۔ سیدہ مریمؑ بنت عمران جن کااپنی عزت کی حفاظت کرنااللہ کواتناپسندآیاکہ کہ ان کی گواہی میں نومولودکوقوتِ گویائی عطاکی۔ سیدہ عائشہؓ جن پرتمہت لگی توخودرب رحمان نےشھادت دی۔ان ھذابھتان عظیم۔ سیدناشعیبؑ کی نورِ نظرقرآن ان کےچلنےکےاندازکوحیاکی چال قراردیتےہوۓعرض کرتاہے،وہ چلی توحیاکےساتھ چلی۔

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں حضرت جبرائیل علیہ السلام آ کر عرض گزار ہوئے، یا رسول الله! یہ خدیجہ ہیں جو ایک برتن لے کر آرہی ہیں جس میں سالن اور کھانے پینے کی چیزیں ہیں، جب یہ آپ کے پاس آئیں تو انہیں ان کے رب کا اور میرا سلام کہیے اور انہیں جنت میں موتیوں کے محل کی بشارت دے دیجئے، جس میں نہ کوئی شور ہو گا اور نہ کوئی تکلیف ہو گی۔‘‘ یہ حدیث متفق علیہ ہے۔ الحديث رقم 2: أخرجه البخاري في الصحيح

بخاری مسلم میں ایک عورت کاتذکرہ ہےکہ وہ مرگی کےدورےباوجودباپردہ رہتی تھی۔ ایک دن رسولﷺ سےکہنےلگی آپﷺاللہ سےدعاکریں کہ میں شفایاب ہوجاؤں آپﷺنےفرمایا۔ یاتواللہ سےجنت طلب کرویاشفایاب ہوجاؤعرض کرنےلگی مجھےمرگی کادورہ پڑتاہےجب دورہ پڑتاہےتومیراپردہ نہیں سلامت رہتاآپﷺنےدعافرمائی آپﷺکی دعاکےبعدکئ سال یہ عورت زندہ رہی اورمرگی دورہ پڑتارہامگرکبھی بھی اس کاپردہ نہ کھلا۔ اللہ تعالیٰ نےاس نیک خاتون کےپردےکی خودذمہ داریاں لےلیں۔

بےشک مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں اور ایمان والے اور ایمان والیاں اور فرمان بردار اور فرمان برداریں اور سچے اور سچیاں اور صبر والے اور صبر والیاں اور عاجزی کرنے والے اور عاجزی کرنے والیاں اور خیرات کرنے والے اور خیرات کرنے والیاں اور روزے والے اورروزے والیاں اور اپنی پارسائی نگاہ رکھنے والے اور نگاہ رکھنے والیاں اور اللہ کو بہت یاد کرنے والے اور یاد کرنے والیاں ان سب کے لیے اللہ نے بخشش اور بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے۔

پس لمحات وحالات موجودات بھی ایسی عورت کاتقاضاکرتےہیں جواپنےعلم تقوی حیا اخلاق وکردارمیں ایسی محسنہ ہوکہ نہ صرف اس کےکردارکےاثرات اس پرنظرآئیں بلکہ ساری معاشرت اس کےمینارہءنورسےروشن ہو۔

آﻏﻮﺵ ﺟﺲ ﮐﯽ ﻣﻤﺘﺎ ﮐﯽ ﻣﻮﺭﺕ

ﮨﺮ ﻟﻤﺤﮧ ﺩﯾﻨﺎ ﺍﻣﺘﺤﺎﻥ ﭘﮭﺮ ﺑﮭﯽ

ﺑﯿﭩﯽ ﺑﮩﻦ ﺑﯿﻮﯼ ﺍﻭﺭ ﻣﺎﮞ ﮨﻮﮞ

آﻧﺴﻮ آﻧﮑﮭﻮﮞ ﺳﮯ ﭼﮭﻠﮑﮯ ﺗﻮ

ﺩﺭﺩ ﮐﺎ ﺍﺣﺴﺎﺱ ﻣﺨﺘﻠﻒ ﮨﮯ

ﻋﻨﻮﺍﻥ ﺩﺭﺩ ﮐﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﺎﻧﮕﺘﯽ

ﻧﺎ ﮨﯽ ﺧﻮﺷﯿﻮﮞ ﮐﯽ ﺟﻨﮑﺎﺭ

ﻣﻮﺯﻭﮞ ﺑﺤﺚ ﺳﮯ ﺑﮍﮪ ﮐﺮ ﮨﻮ

ﻣﺮﺩ ﺑﺎﭖ ﺑﮭﺎﺋﯽ ﺷﻮﮨﺮ ﺑﯿﭩﺎ

ﺳﺐ ﮐﺎ ﻋﻨﻮﺍﻥ ﺳﮑﻮﻥ ﻋﻮﺭﺕ