عالمی ہنگامہ خیز صورتحال، چین کی سفارتی ترجیحات

اس وقت چین میں اہم ترین سیاسی سرگرمی ”دو اجلاس” جاری ہیں جن میں ملک کی اقتصادی سماجی ترقی سمیت اہم عالمی و علاقائی صورتحال کے تناظر میں پالیسیاں ترتیب دی جاتی ہیں اور مستقبل کا لائحہ عمل وضع کیا جاتا ہے۔چین کی یہ اہم سیاسی سرگرمی ایک ایسے وقت میں منعقد ہو رہی ہے جب دنیا کو کووڈ۔19 کی وبائی صورتحال،اقتصادی گراوٹ کے ساتھ ساتھ اب مسئلہ یوکرین کا بھی سامنا ہے جس سے عالمی امن و استحکام کو خطرات لاحق ہیں۔اس تناظر میں ایک بڑے اور ذمہ دار ملک کے طور پر چین کی سفارتکاری کی بھی نمایاں اہمیت ہے کیونکہ چین کی کی جانب سے متعدد مرتبہ کہا گیا ہے کہ اس مسئلے سے سیاسی طور پر نمٹنے کے لیے مشاورت،بات چیت اور سفارتکاری کی راہ اپنائی جائے تاکہ کسی بڑے انسانی المیے سے بچا جا سکے۔

چین کے وزیر خارجہ وانگ ای نے اس مسئلے کا ادراک کرتے ہوئے قومی عوامی کانگریس کے موقع پر جہاں ملک کی سفارتکاری کی نمایاں ترجیحات کاذکر کیا وہاں انہوں نے مسئلہ یوکرین کے حوالے سے چین کے موقف کو بھی اُجاگر کیا اور یوکرین میں انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے چھ نکاتی تجاویز بھی پیش کیں۔جن میں انسانی ہمدردی کی سرگرمیوں کی پاسداری اور سیاست سے گریز ، یوکرین میں بے گھر ہونے والے افراد کی آبادکاری اور امداد ، مؤثر طور پر شہریوں کا تحفظ ، انسان دوست امدادی سرگرمیوں کا ہموار اور محفوظ انعقاد، یوکرین میں غیر ملکیوں کے تحفظ کی ضمانت اور محفوظ انخلاء اور یوکرین کے لیے انسانی امداد میں ہم آہنگی کا کردار ادا کرنے کے لیے اقوام متحدہ کی حمایت شامل ہیں۔وانگ ای نے اعلان کیا کہ چین انسانی بحران پر قابو پانے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھنے کا خواہاں ہے۔ چین کی ریڈ کراس سوسائٹی جلد از جلد یوکرین کو ہنگامی انسانی امداد کی ایک کھیپ فراہم کرے گی۔روس کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے بھی واضح کیا گیا کہ چین اور روس کے تعلقات میں خود مختاری اور خود انحصاری کی اہمیت ہے، یہ تعلقات غیر صف بندی، عدم تصادم اور تیسرے فریق کو نشانہ نہ بنانے پر مبنی ہیں۔یہ تعلقات تیسرے فریق کی مداخلت اور اشتعال انگیزی سے بھی پاک ہیں۔وانگ ای نے کہا کہ چین اور روس ایک دوسرے کے اہم ترین قریبی ہمسایہ اور اسٹریٹجک شراکت دار ہیں۔ چین روس تعلقات دنیا کے اہم ترین باہمی تعلقات میں سے ایک ہیں۔چین روس تعاون نہ صرف دونوں ممالک کے عوام کے مفاد میں ہے بلکہ عالمی امن، استحکام اور ترقی میں بھی مددگار ہے۔

دنیانے دیکھا ہے کہ حالیہ عرصے میں چین اور امریکہ کے تعلقات کافی اتار چڑھاو کا شکار رہے ہیں۔اس حوالے سے وانگ ای کی جانب سے کہا گیا کہ چین اور امریکہ نے اختلافات کے بجائے تعاون کی بنیاد پر عالمی امن اور خوشحالی کو فروغ دیا ہے جس سے دونوں ممالک کے عوام کے لیے بھی ثمرات لائے گئے ہیں۔مستقبل کے تناظر میں دونوں فریقوں کو باہمی احترام، پرامن بقائے باہمی اور سود مند تعاون کے ”تین اصولوں” کے عین مطابق چین امریکہ دوطرفہ پالیسی اور باہمی تعلقات کو درست راہ پر واپس لانے کی کوشش کرنی چاہیئے۔اسی طرح چین۔یورپ تعلقات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ دونوں فریق عالمی امن کے تحفظ کی دو بڑی طاقتیں ہیں۔ چین۔یورپ تعلقات نہ تو کسی تیسرے فریق کے خلاف ہیں، نہ ہی کسی پر منحصر ہیں اور نہ ہی کسی کے کنٹرول میں ہیں۔ دونوں فریقوں کے درمیان باہمی احترام، باہمی سود مند تعاون کی بنیاد پر بات چیت اور تعاون ہنگامہ خیز عالمی صورتحال سے نمٹتے ہوئے دنیا میں مزید استحکام کا سبب ہو گا۔

” بیلٹ اینڈ روڈ ” سے متعلق وانگ ای نے بتایا کہ 2021 میں مزید 10 ممالک چین کے ساتھ ”بیلٹ اینڈ روڈ” تعاون میں شامل ہو چکے ہیں،یوں ”بی آر آئی فیملی” کے ارکان کی تعداد 180 تک پہنچ چکی ہے۔ انہوں نے یہ عزم ظاہر کیا کہ مستقبل میں، چین بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر ”بیلٹ اینڈ روڈ” کی اعلیٰ معیار کی مشترکہ تعمیر کو فروغ دینے کے لیے کام کرے گا۔ افغانستان کے حوالے سے وانگ ای نے کہا کہ افغانستان کو درپیش مشکلات پر قابو پانے کے لیے اسے انسان دوست امداد کی فراہمی میں تیزی لانی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ امریکہ نے غیر ذمہ دارانہ طور پر افغانستان سے انخلاءکیا ہے، جس سے افغان عوام کے لیے ایک سنگین انسانی بحران اور علاقائی استحکام کے لیے ایک مشکل سیکورٹی چیلنج سامنے آیا ہے۔چین نے بر وقت افغانستان کے لیے مدد کا ہاتھ بڑھایا ہے، اور افغان عوام کی ضروریات کے مطابق مزید امداد جاری رکھے گا۔

یہاں چین کی جانب سے یہ واضح کر دیا گیا کہ وہ ہنگامہ خیز اور بدلتی ہوئی دنیا میں ہمیشہ استحکام اور مثبت قوت کا حامی رہا ہے اور تاریخ میں ہمیشہ ترقی کی درست سمت میں کھڑا رہا ہے۔ آج کی دنیا انتہائی غیر مستحکم ہے، چند بڑی طاقتیں اپنی بالادستی برقرار رکھنے کے لیے دوبارہ سرد جنگ کی ذہنیت پر عمل پیرا ہیں اور محاز آرائی کو ہوا دے رہی ہیں، جس نے انتشار اور تقسیم کو مزید بڑھاوا دیا ہے۔ چین کا پختہ اعتماد ہے کہ اس صورتحال سے نمٹنےکا صحیح راستہ کثیرالجہتی کے جھنڈے تلے یکجہتی اور تعاون کو مضبوط بنانا ہے اور بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کے لیے مل کر کام کرنا ہے۔ آج دنیا کو درپیش متعدد چیلنجز کے تناظر میں اس نازک موڑ پر تمام ممالک تقسیم کے بجائے اتحاد، تصادم کے بجائے مذاکرات کی راہ اپنائیں۔ چین تمام امن پسند اور ترقی کے خواہاں ممالک کے ساتھ یکجہتی اور تعاون کو مضبوط بنائے گا، چیلنجوں سے مشترکہ طور پر نمٹنے اور ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کو فروغ دینے کے لیے کام جاری رکھے گا اور ایک روشن مستقبل کے قیام کے لیےکوشش کرے گا۔