کتب بینی اوراہم نکات

عبد اللّٰہ میرا چھوٹا بھائی، آج ایک کہانیوں پر مشتمل کتاب کا مطالعہ کر رہا تھا۔ کچھ گھنٹوں بعد اس نے بہت فخریہ انداز سے بتایا کہ آج میں نے تین کہانیاں مکمل کر لی ہیں۔ میری والدہ جو یہ سب سن رہی تھیں۔ انھوں نے اسے مشورہ دیا کہ کتب بینی کے دوران نوٹس بنالیا کرو۔ لیکن اس کے لیے یہ انتہائی تعجب کی بات تھی کہ کتب بینی کرتے ہوئے نوٹس کیوں بناؤں؟ خیر میں نے اسے سمجھانے کی کوشش کی۔ لیکن شاید اس کی عمر اس قدر پختہ نہیں کہ میری بات سمجھ سکتا۔ اس لیے سوچا کہ چلو جو سمجھ سکتے ہیں ان کو ہی سمجھا دیا جائے۔

انسان کے پاس قدرت کا ایک عظیم عطیہ اس کا ذہن ہے۔ ذہن یا شعور وہ انسانی صلاحیت ہے جس سے انسان بہت کچھ سیکھتا ہے۔ اس شعور کو نفسیاتی دنیا تین افعال میں تقسیم کرتی ہے۔

شعور (Conscious Mind) ، تحت الشعور (Subconscious Mind) اور لا شعور ( Unconscious Mind).

جب ہم پہلی بار کسی انفارمیشن کو اپنے حواس خمسہ میں سے کسی کے بھی ذریعے ذہن پر منعکس کرتے ہیں تو وہ انفارمیشن ہمارا شعور سب سے پہلے قبول کرتا ہے۔ اس کے بعد اگر ہم اسی انفارمیشن کو دوبارہ ذہن میں دوہراتے رہیں تو وہ کچھ عرصے کے بعد لا شعور کا حصہ بن جاتی ہے۔ لیکن اگر اس انفارمیشن کو دوہرایہ نہ جائے تو وہ کچھ عرصے کے بعد ذہن سے محو ہو جاتی ہے اور تحت الشعور کا حصّہ بن جاتی ہے۔ پھر جب تک کوئی بیرونی محرک مداخلت نہ کرے۔ وہ انفارمیشن تحت الشعور میں ہی موجود رہتی ہے۔

مثال کے طور پر جب آپ پہلی بار کسی راستے سے گزرتے ہیں تو پورے ہوش و حواس کے ساتھ راستہ طہ کرتے ہیں۔ لیکن جب بار بار اس راستے سے گزرتے ہیں۔ تو لاشعوری طور پر ہم راستے کو طہ کرتے ہیں۔ ذہنی قوت استعمال کیے بغیر موڑ کاٹ لیتے ہیں۔ کیونکہ وہ راستہ لاشعور میں محفوظ ہو چکا تھا۔

اس لیے کہا جاتا ہے کہ وہ تمام انفارمیشن جو آپ مطالعہ کتب کے دوران سیکھتے ہیں ان کو ڈائری پر نوٹ کر لیں۔ وقتاً فوقتاً ڈائری کا مطالعہ بھی رکھیں۔ تا کہ شعور کے ساتھ ساتھ وہ باتیں لا شعور بھی اپنے اندر محفوظ کر لے۔ لاشعور ذہن کا وہ حصّہ ہے جو اپنے آپ کام کرتا ہے۔ اسے کوئی ذہنی کاوش درکار نہیں ہوتی۔ جب مفید حاصل مطالعہ لا شعور کا حصّہ بن جاتا ہے تو وہ تمام مفید چیزیں خود بخود انسان کے عمل کا حصہ بن جاتی ہیں۔ انسان کو اسے عمل میں لانے کے لیے بار بار شعوری کوشش کی ضرورت نہیں رہتی۔

اس لیے مطالعہ کتب کے شوقین افراد اس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے۔ مطالعے کے ساتھ تھوڑی ہمت کر کے ڈائری میں اہم نکات بھی لکھ لیں۔ تھوڑا محنت طلب ہے۔ جیسا کہ میرے بھائی کو محسوس ہوا۔ ایک کتب بینی اور اوپر سے نوٹس بنانا۔ لیکن مفید عمل ہے۔