کراچی کے یادگار 29دن

شہر کراچی میں سندھ حکومت کی جانب سے بلدیاتی ایکٹ نافذ کرتے ہوئے شہر کی خود مختاری ختم کرکے صوبائی حکومت کو تمام اختیارات دے دیئے گئے جس کے بعد شہر کراچی سے” حق دو کراچی کو“ کی آوازیں سنائی دینے لگیں اور پھر سندھ اسمبلی کے سامنے جماعت اسلامی کی جانب سے دھرنا دیا گیا جو انتیس 29 روز جاری رہا۔

دھرنے کے شرکاء سخت سردی بارش آندھی ساری سختیاں برداشت کرتے رہے لیکن کراچی کے حق کا جو عزم کیا تھا وہ پورا کرنے کا جوش کم نا ہوا۔

دھرنے تو ہم نے بہت سے دیکھیں ہیں لیکن اس دھرنے کا ایک الگ ہی رنگ تھا یہاں مردوں کے ساتھ ساتھ خواتين اور بچے بھی پُر عزم دکھائی دیتے تھے لیکن عموما ہم اس طرح کے دھرنوں میں گالی گلوچ لعن طعن توڑ پھوڑ اور ناچ گانا وغیرہ دیکھتے ہیں اور ایک بڑا سا کنٹینر جو تمام آسائشوں سے آراستہ ہوتا ہے لیڈران کے لئے مختص ہوتا ہے۔

لیکن یہاں تو لیڈر بھی کارکنوں میں موجود نظر آرہے تھے پھر دھرنے میں کبھی کرکٹ کا میدان سجا تو کبھی کھلاڑی باکسنگ کے کمالات دکھاتے نظر آئے پھر اس ہی دھرنے کو فٹبال کا گراؤنڈ بنادیا گیا اور تو اور مارشل آرٹ کے رنگ بھی بکھیرے گئے پھر مزیدار کھانوں کا دور شروع ہوا دھرنا فوڈ فیسٹول کے نام سے فوڈ فیسٹول بھی اس ہی دھرنے میں منعقد کیا گیا جس میں شرکاء نے مزے مزے کے کھانے تو کھائی ہی ساتھ اپنے حق کے لئے نعرے بھی بلند کرتے رہے پھر آرٹسٹ کیو ں پیچھے رہتے تو کرالیا دھرنا آرٹ کمپیٹیشن جہاں کیلی گرافی پینٹنگ اور مختلف پوسٹرز بنائے گٸے دھرنا چلتا رہا حقوق کے نعرے لگتے رہے لیکن کسی قسم کی بدنظمی نظر نہیں آئی۔

پھر سندھ حکومت کی جانب سے مطالبات تسليم کئے گئے اور جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے دھرنا ختم کردیا ان کا کہنا تھا کے ہمارا مقصد کراچی کو اس کا حق دلوانا ہے اور شہرکی روشنیاں بحال کروانا ہے میئر کو بااختیار بنانے کے لئے یہ جدوجہد کی گئے اب کراچی کی عوام کے ہاتھ میں ہے کے وہ اپنا ہمدرد میئر منتخب کریں جو شہر کی بہتری کے لئے کام کرے۔

یوں یہ یادگار دن مکمل ہوئے میئر بااختیار ہوا اور یہ 29 دن زندگی بھر کے لئے یادیں چھوڑ گئے۔۔