“یوم تشکر”

صد شکر رب ذوالجلال کا کہ اس نے ہماری ناتواں و ناقص کاوشوں کو اپنی بارگاہ میں شرف قبولیت بخشا۔آج یوم تشکر جماعت اسلامی کی فتح کا دن دراصل اعلی حضرت مولانا مودودی رحمۃ اللہ علیہ کی فتح کا دن ہے ۔آج نہ صرف جماعت اسلامی سرخرو ہوئی ہلکہ مولانا مودودی رحمت اللۀ کے افکار و نظریات اور بصیرت بھی سرخرو ہوئی ۔ اس تحریک کا اصل سرمایہ مولانا مودودی رحمۃ اللہ علیہ کے وژن کے خدو خال پر تربیت شدہ افراد ہیں ۔ 29 روز سے جاری جماعت اسلامی کا بلدیاتی کالے قانون کےخلاف احتجاجی دھرنا فتح و نصرت سے اختتام پزیر ہوا ۔کراچی کی تاریخ میں پہلی بار انسانوں کےدرمیان رنگ ونسل خاندان علاقے اور زبان کی اونچ نیچ کے بتوں کو توڑ کر ایک مشترکہ پلیٹ فارم پر انہیں جمع کیا گیا۔ اپنے بنیادی حقوق کے حصول کی جدوجہد میں یکساں احساس تحفظ و احترام کے جزبے سے سرشاد سب ایک ساتھ کھڑے ہوئے۔

اس عظیم جدوجہد کے دوران جہاں مثالی نظم وضبط اعلیٰ اخلاقیات اور فقید المثال اخلاص و ایثار کے مظاہرے دکھائی دیئے وہیں دن رات دعائیں، سجود ،قیام الیل اور استفغار کا اہتمام و انصرام کیا گیا ۔حمد باری تعالیٰ،نعتوں اور ترانوں کی پاکیزگی سے منور فضاؤں سے اہلیانِ شہراور اہل فلک سب مسحور تھے ۔

جماعت اسلامی کے امیر کراچی حافظ نعیم الرحمٰن مرد آہن اور سچے سپہ سالارِ جدوجہد ثابت ہوئے ۔ گرجدار اور دو ٹوک انداز خطابت سے حق کی مکمل شرح صدر کے ساتھ گواہی دی اور مخالفین کو بھی گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا ۔طویل ترین تاریخی دھرنے کے دوران جماعت اسلامی کے فداکار مطیع فرمان کارکنان کا نظم و ضبط’ دیدنی رہا۔تمام کارکنان اور اکابرین نے، شدید سردی طوفان اور برسات میں صبر وضبط ،عزیمت اور استقامت کے ساتھ ڈٹے رہے ۔

طاغوتی طاقتوں کے خلاف جاری یہ جہد مسلسل معاشرتی نا انصافی و ناہمواری کو جڑ سے اکھاڑنے کے لیۓ بارش کا پہلا قطرہ ثابت ہو گی ۔اسلامی نظام ریاست کے تصور کے عین مطابق جماعت اسلامی کا مقصود بندوں کی زندگی میں پاکیزگی خیرو فلاح کا نظام قائم کرنا ہے ۔جماعت اسلامی کی تاریخ ایسی ہی بے شمار قربانیوں سے رقم ہے ۔

اپنے خطاب کے دوران حافظ نعیم الرحمنٰ نے کارکنان کو چو مکھی لڑائی کے لیۓ ہر دم تیار رہنے کو کہا انہوں نے کہا کہ “ہمارا مشن انقلابی ہے،آفاقی ہے،عالمگیر ہے ۔ ہم اعلیٰ وارفع مقصد کو سامنے رکھتے ہوئے آگے بڑھ رہے ہیں۔ ہم اللہ تعالیٰ کی خوشنودی اور رضا چاہتےہیں ۔ اس کی جنت کا حصول چاہتے ہیں ۔ دنیا میں اس کے دین کی سربلندی، اس کے نظام کا قیام، اس کے قانون کے نفاز کے لیۓ جستجو و کوششیں کرتے رہیں گے ۔

بلا شک وشبہ موجودہ ظلم و جبر کے ماحول میں جماعت اسلامی دین کی سربلندی کا استعارہ بن گئی ہے ۔ بے لوث صالح قیادت اور سمعنہ و اطعنا کے مجسم پیکر بنے کارکنان بہارِ نو کی آمد کا پیغام دے رہے ہیں ۔ رب کی تائید کی حصول پر جشن بہاراں کے گیت سناتی فضائیں اور نعرۀ تکبیر بلند کرتی درودیوار ، فلک کے اس پار لوح قلم سے لکھے جانے والے دلفریب فیصلوں کی نوید سنا رہے ہیں۔۔