فکرِِ آخرت اصل زندگی

اس دنیا میں رہتے ہوئے ہم اکثر ایسے کام کرتے ہیں،جنہیں بہت زیادہ اہمیت نہیں دیتے،اُن کے انجام سے بے پرواہ رہتے ہیں…جب کہ حقیقت میں وہ خود پر ایک بھاری بوجھ ہوتا ہے جسے روزِ حشر ہمارے جسم اُٹھانے سے محروم دکھائی دیں گے،کتنے ہی گناہ کے کام ہیں،جنہیں روزمرہ زندگی میں کر گزرا جاتا ہے اور اُن کے ہولناک نتائج کی پرواہ نہیں کی جاتی۔

مثال کے طور پر زمین کا معاملہ لے لیجئے،با اثر لوگ غریبوں،یتیموں اور کمزور لوگوں کی زمینیں دبا لیتے ہیں،قبضہ کر لیتے ہیں،ناحق زمینوں پر قبضہ کر کے بھاری بھاری انویسٹمنٹ کر لیتے ہیں اور اس چند روزہ دنیا کے عارضی فوائد کی لذت میں مبتلا رہتے ہیں،اسی طرح گھروں کو بناتے وقت کسی کی ساتھ پڑی زمین کو ساتھ ملا لینا،کھیتوں کی زمینوں میں رد و بدل کرتے رہنا بظاہر ان چیزوں کو کوئی اہمیت نہیں دی جاتی لیکن یہ ظلم ہے پیارے نبیﷺ نے فرمایا:”جس نے اپنے حق کے بغیر زمین کا کوئی حصہ حاصل کیا،قیامت کے دن اُسے سات زمینوں تک دھنسایا جائے گا”(صحیح بخاری)۔

تو وہ لوگ جو جھوٹے مقدمات بنا اور لڑ کر کسی مارکیٹ،مکان یا زمین پر قبضے کر لیتے ہیں انہیں ان سب عملوں کے جواب کی بھی تیاری کرنی چاہیے!زمین کی علامتوں کو تبدیل کرنے والے پر تو لعنت کی گئی،اِسی طرح مختلف شعبوں میں زمہ داریوں والے افراد جو مختلف حیلوں،بہانوں اور خیانتوں سے مال و اسباب جمع کر لیتے ہیں یہ بھی بہت بڑا جُرم اور قابلِ حساب عمل ہے،ابو ہریرہ رضی اللّٰــــہ عنہ سے روایت ہے کہ،پیارے نبیﷺ خطبہ ارشاد فرمایا،اور خیانت کا ذکر کیا،اسے بہت گراں بار اور عظیم بتلایا،پھر مختلف کیفیات بیان فرمائیں کہ کوئی شخص اپنی گردن پر گھوڑا لادے ہوئے ہو،کوئی اونٹ اور کوئی خاموش سامان سونا چاندی اُٹھائے ہوئے ہو،اور کہے:یا رسول اللّٰــــہ ﷺ اغثنی ! اے اللّٰــــہ کے رسول میری مدد کیجیے،میں کہوں گا میں تیرے لیے کچھ قدرت نہیں رکھتا،میں نے تجھے بات پہنچا دی تھی(صحیح بخاری).

یاد رکھیے!کہ یہ چھوٹی چھوٹی خیانتیں جنہیں ہم کچھ بڑا بھی نہیں سمجھتے،بڑے عذاب کا مستحق بنا دیتی ہیں،کچھ لوگ شہرت کے لیے کسی کے کام کو اپنے نام سے منسوب کردیتے ہیں،یعنی خود کچھ نہیں کرنا،ریڈی میڈ چیز اُٹھا کر اپنے نام کا ٹھپہ لگا دینا اور داد و تحسین وصول کرنا،یہ کمینی حرکت بھی ذلت سے دوچار کرنے والی ہے،مثلاً کوئی بھی اچھا کام کوئی ایک حکومت کرتی ہے تو بعد میں آنے والے سب مٹا کر اُسے اپنے نام سے منسوب کر دیں۔

اسی طرح کسی کے اچھے مضامین،یا کتاب کو اپنے نام سے چھپوا لینا،کسی کی اچھی باتوں،کاموں اور کارناموں کو اپنے نام سے مشہور کروانا وغیرہ یہ سب ہی خیانت کی قسمیں ہیں،اللّٰہ تعالٰی نے ایسے لوگوں کے بارے میں فرمایا ہے کہ”اور وہ پسند کرتے ہیں کہ اُن کی تعریف ایسے کاموں پر کی جائے،جو انہوں نے کیے ہی نہیں،آپ اُن کے بارے میں یہ خیال نہ کیجیے کہ وہ عذاب سے بچ جائیں گے،ان کے لیے دردناک عذاب ہے”(سورۃ آل عمران)۔

اللّٰــــہ تعالٰی سے دُعا ہے کہ وہ ہمیں ایسی خصلتوں سے محفوظ فرمائے اور ہر قدم امانت کا پاس رکھتے ہوئے اُٹھانے کی توفیق عطا فرمائے کہ دنیا کے مزے چند روزہ اور جزا یا پھر سزا دائمی ہو گی، اور ہمیں ہر پل فکرِ آخرت نصیب ہو۔آمین.