چین کا معاشی آوٹ لُک 2022

چین کے لیے سال 2021 ایک سنگ میل اور ایک نئی شروعات ہے۔ ایک جامع اعتدال پسند خوشحال معاشرے کی تکمیل کے بعد، دنیا کی دوسری بڑی معیشت نے خود کو ایک جدید سوشلسٹ ملک میں ڈھالنے کے لیے ایک نئے سفر کا آغاز کیا ہے۔چین کے لیے یقیناً یہ ایک مشکل سفر بھی رہا ہے کیونکہ غیر متوقع چیلنجوں اور غیر یقینی صورتحال کا سامنا کرتے ہوئے اُس نے ایک مستحکم معیشت کے حصول اور اعلیٰ معیار کی ترقی میں نمایاں پیش رفت کی ہے۔اب نئے سال میں دنیا دیکھنا چاہتی ہے کہ کیا چین 2022 میں بھی انسداد وبا سے معاشی سماجی استحکام کو برقرار رکھ پائے گا؟ اس سال چین کی معاشی ترجیحات کیا ہیں؟ چین سوشلسٹ جدیدیت کی جانب اپنے سفر کو کیسے آگے بڑھائے گا؟ان سوالات کے تناظر میں چین کے کچھ اہم رجحانات کا جائزہ ضروری ہے۔

سال 2022 میں چینی معیشت کے لیے استحکام اولین ترجیح ہو گی۔اس ضمن میں مرکزی اقتصادی ورک کانفرنس میں چینی قیادت واضح کر چکی ہے کہ 2022 میں اقتصادی امور کو ترقی کی راہ پر گامزن رکھتے ہوئے استحکام کو ترجیح دی جائے گی۔چین کی اقتصادی ترقی کو بھی طلب میں کمی، رسد کے جھٹکے اور توقعات کی کمزوری کے دباؤ کا سامنا ہے تاہم بڑھتی ہوئی مشکلات کے باوجود چین کے پاس اپنی اقتصادی ترقی کے لیے کافی سازگار حالات ہیں۔ ان میں مضبوط لچک، ایک جامع صنعتی چین، بھرپور انسانی وسائل، جدید اور مددگار انفراسٹرکچر اور ایک بہت بڑی ملکی منڈی نمایاں عوامل ہیں. چین کی کوشش ہے کہ 2022 میں میکرو پالیسیاں درست اور موثر رہیں، جس کا مطلب ہے کہ پالیسیوں کے تسلسل، استحکام اور پائیداری کو برقرار رکھتے ہوئے ان کی درستگی اور آپریٹیبلٹی کو بہتر بنایا جائے گا۔ورلڈ بینک کی پیشن گوئی کے مطابق، چین کی حقیقی جی ڈی پی کی شرح نمو 2021 میں 8 فیصد اور 2022 میں معتدل طور

پر 5.1 فیصد کی مستحکم شرح تک پہنچ جائے گی جبکہ مزید معاون مالیاتی اقدامات کی بدولت اس میں مزید اضافے کی توقع ہے۔

اسی طرح مارکیٹ اداروں کی کارکردگی اور ضروریات پر گہری توجہ دیتے ہوئے چینی مارکیٹ ریگولیٹرز نے 2022 میں پالیسی کی درستگی اور افادیت کو بہتر بنانے کا عہد کیا ہے تاکہ مارکیٹ اداروں کو دباؤ سے نمٹنے اور ان کی بہتر ترقی میں مدد فراہم کی جا سکے۔اس ضمن میں یہ دیکھا گیا کہ گزشتہ سال کارپوریٹ بوجھ کو کم کرنے کے لیے حکومتی پالیسیوں کی بدولت کاروبار کی لاگت میں کمی لائی گئی ہے، ہائی ٹیک کمپنیوں کے لیے ٹیکس میں کمی کو یقینی بنایا گیا ہے جس سے یہ کمپنیاں ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ میں مزید سرمایہ لگا سکتی ہیں۔ اعداد و شمار کی روشنی میں رواں سال ٹیکس اور فیس میں کمی گزشتہ سال کے 01 ٹریلین یوآن (تقریباً 156.88 بلین امریکی ڈالر) سے زائد رہنے کی توقع ہے۔ چینی حکام کی کوشش ہے کہ ملک میں تمام مارکیٹ اداروں کے لیے ایک منصفانہ، شفاف اور مستحکم ادارہ جاتی ماحول قائم کیا جائے۔

گزشتہ سال 2021 کو چین کے لیے کاربن نیوٹرل کی جانب بڑھنے کے لیے ”سال اول” کے طور پر شمار کیا جاتا ہے، جس میں کاربن پیک اور کاربن نیوٹرل کے حصول کے لیے ایک اعلیٰ سطحی ڈیزائن اور 2030 سے قبل کاربن پیک کے لیے ایک ایکشن پلان کے اجراء کا مشاہدہ کیا گیا ہے۔اسی لائحہ عمل کی رہنمائی میں گزشتہ جولائی میں لانچ کردہ قومی کاربن مارکیٹ سمیت نئی ادارہ جاتی اختراعات اور پالیسی ٹولز کو 2022 میں مزید آگے بڑھایا جائے گا تاکہ کاربن سے پاک ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر ہو سکے۔دنیا میں مالیاتی خدمات کے گلوبل لیڈر مورگن اسٹینلے کی ایک تحقیقی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وہ 2022 میں چین کی جانب سے گرین سرمایہ کاری کے لیے مضبوط پالیسی سپورٹ کے حوالے سے پر امید ہے جیسا کہ قابل تجدید ذرائع، سمارٹ گرڈ، پاور اسٹوریج کا سامان اور مینوفیکچرنگ آلات کی اپ گریڈیشن وغیرہ۔یہ توقع کی جا رہی ہے کہ گرین ترقی چینی معیشت میں نئی تحریک پیدا کرے گی۔ عالمی

بینک نے بھی چین کی سبز ترقی کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاور سیکٹر میں اصلاحات اور گرین فنانسنگ کی وسعت کے ساتھ کاربن پرائسنگ کے تعین کا وسیع استعمال، سبز اختراع کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے چین کی کم کاربن منتقلی کو تیز کرنے میں مدد کرے گا، اس طرح وسط مدتی ترقی کے امکانات کو فروغ ملے گا.

اسی طرح 2022 کے پہلے ہی روز یعنیٰ یکم جنوری سے علاقائی جامع اقتصادی شراکت داری معاہدہ بھی نافذ العمل ہو چکا ہے، جو آج تک دنیا کا سب سے بڑا آزاد تجارتی معاہدہ کہلاتا ہے۔یہ تاریخی پیش رفت نہ صرف آزاد تجارت کی حمایت اور کثیرالطرفہ تجارتی نظام کو برقرار رکھنے کے لیے ایک مضبوط اشارہ ہے بلکہ نئے سال میں چین کی جانب سے وسیع تر کھلے پن کو آگے بڑھانے کے لیے ایک مضبوط آغاز کی علامت بھی ہے۔یہی وجہ ہے کہ چین نے اپنی معیشت کو مزید کھولنے کی خاطر دسمبر کے آخر میں اپنی مارکیٹ تک رسائی کو آسان بنانے کے لیے مسلسل پانچویں سال غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے دو منفی فہرستوں کو مختصر کیا ہے۔چین نے اعلیٰ معیار اور ادارہ جاتی کھلے پن کو وسعت دینے، غیر ملکی مالی اعانت سے چلنے والے اداروں کی مزید حمایت، ملٹی نیشنل کمپنیوں کو مزید سرمایہ کاری کے لیے راغب کرنے اور 2022 میں بڑے غیر ملکی سرمایہ کاری کے حامل منصوبوں کے جلد نفاذ میں سہولت فراہم کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے.یوں دنیا کی دوسری بڑی معیشت کی ترقی سے نہ صرف چینی عوام بلکہ دنیا کے دیگر ممالک بھی وسیع پیمانے پر مستفید ہو سکیں گے اور مشترکہ ترقی و خوشحالی پروان چڑھ سکے گی۔