واٹس ایپ گروپ یا واٹس ایپ براڈ کاسٹ؟

فی زمانہ سماجی ذرائع ابلاغ کا استعمال بہت زیادہ بڑھ گیا ہے۔ بالخصوص موبائل فون پر تو کئی اقسام کی ایپ دستیاب ہیں جن کے ذریعے تحریر، تصویری اور ویڈیو پیغام رسانی بہت آسان ہوگئی ہے۔ یوں تو سماجی ذرائع ابلاغ کی ایک طویل فہرست ہے۔ لیکن اس فہرست میں ایک نمایاں نام  واٹس ایپ کا ہے۔ دیگر ایپس کے مقابلے میں واٹس کا معیار نسبتاً بہترہے۔ اس کو نوجوانوں کے ساتھ ساتھ بڑی عمر کے افراد بھی باقاعدگی سے استعمال کرتے ہیں۔کئی اداروں نے اپنے باقاعدہ واٹس ایپ گروپس بنائے ہوئے ہیں جن کے ذریعے وہ اپنے صارفین ، گاہکوں  وغیرہ تک اپنے پیغامات پہنچاتے ہیں۔

اسکول ، کالجز، مدارس، دفاتر اور دیگر ادارے پیغام رسانی کے لیے واٹس ایپ گروپ بنا کر وہاں اپنے پیغامات بھیجتے ہیں۔گروپ بنا نے سے یہ فائدہ ہوتا ہے کہ ایک پیغام بیک وقت سینکڑوں افراد تک پہنچ جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ واٹس ایپ اپنے صارفین کو یہ سہولت بھی فراہم کرتا ہے کہ وہ یہ دیکھ سکیں کہ ان کا پیغام کتنے لوگوں تک پہنچ گیا، کتنے لوگ باقی رہ گئے ہیں،کتنے لوگوں نے وہ پیغام ، ویڈیو یا تصویر دیکھ لی ہے۔

لیکن اس کے ساتھ کئی قباحتیں لاحق ہیں۔ پہلی قباحت تو یہ ہے کہ اس میں شامل اراکین کے پاس ایک دوسرے کے نمبر چلے جاتے ہیں۔ بعض اوقات ایک فرد نے اپنا نمبر صرف آپ کو دیا ہوتا ہے، وہ کسی دوسرے کو اپنا نمبر نہیں دینا چاہتا لیکن  گروپ میں شامل ہونے کے بعد گروپ میں موجود تمام لوگ ایک دوسرے کے موبائل فون نمبر سے واقف ہوجاتے ہیں۔دوسری مشکل تو یہ ہوتی ہے کہ اگر آپ نے گروپ میں کوئی پیغام دیا، اس پیغام پر جو ردِ عمل آتا ہے، گروپ کے کئی اراکین کے لیے وہ ردِ عمل تکلیف دہ ہوتاہے۔تیسری اور اہم  مشکل یہ ہوتی ہے کہ بسا اوقات کسی پیغام پر تنقیدی ردِ عمل ایک لاحاصل بحث کا دروازہ کھول دیتا ہے۔ اس کا ایک حل تو یہ ہے کہ گروپ کا ایڈمن پیغام بھیجنے کا حق صرف اپنے پاس رکھے۔ لیکن ایسی صورت میں گروپ کی افادیت ختم یا کم ہوجاتی ہے۔

لیکن واٹس ویپ کا ایک دوسرا فیچر ’’ براڈکاسٹ‘‘ اس کی نسبت زیادہ بہتر ہے۔ واٹس ایپ براڈ کاسٹ میں بھی صارف براڈ کاسٹ لسٹ بنا کر بیک وقت سینکڑوں افراد کو پیغام بھیج سکتا ہے۔لیکن اس کی خوبی یہ ہے  صرف یہ لسٹ بنانے والے یا دوسرے الفاظ میں ایڈمن کو پتا ہوتا ہے کہ لسٹ میں کون کون لوگ ہیں ؟ کتنے لوگ ہیں ؟ گویا کہ ایک طرح کسی کا فون نمبر کسی دوسرے کے پاس نہیں جاتا۔ اس کی دوسری خوبی یہ ہے کہ اس میں پیغام بھیجنے کی صورت میں یہ پیغام ایس ایم ایس کی طرح لسٹ میں موجود تمام افراد تک انفرادی طور پر جائے گا۔ اب اگر کوئی فرد اس پر جواب دینا چاہے، ستائش یا تنقید کرنا چاہے تو وہ جواب آپ کے پاس انفرادی طور پر آئے گا۔لسٹ میں موجود دیگر افراد تک وہ جواب نہیں پہنچے گا۔

براڈ کاسٹ لسٹ کے دیگر اصول واٹس ایپ گروپ کی ہی طرح ہیں۔واٹس ایپ لسٹ میں بھی گروپ کی طرح 256 ممبرز کی گنجائش موجود ہے۔ گروپس کی طرح لسٹیں بھی لاتعداد بنائی جاسکتی ہیں۔ گروپ کی طرح لسٹ میں بھی یہ دیکھا جاسکتا ہے کہ  کتنے لوگوں تک پیغام پہنچا، کتنے لوگوں نے دیکھ لیا اور ابھی کتنے لوگ باقی ہیں۔البتہ واٹس ایپ صارفین کو یہ مشورہ دیتا ہے کہ لسٹ میں موجود ممبران تک پیغامات کی بہتر ترسیل کے لیے ضروری ہے کہ آپ ایک ساتھ کئی پیغامات نہ بھیجیں بلکہ ایک سے دوسرے پیغام کے درمیان تھوڑا سا وقفہ دیں ۔

براڈ کاسٹ میں دو باتیں قابل توجہ ہیں۔پہلی بات تو یہ کہ لسٹ میں موجود افراد تک پیغام اسی صورت میں پہنچے گا جب آپ کا نمبر یعنی لسٹ بنانے والے کا نمبر مطلوبہ فرد کے موبائل فون میں محفوظ(Save) ہوگا۔ اگر کسی فرد کا نمبر آپ کے موبائل میں محفوظ (Save)ہے لیکن اس فرد کے موبائل میں محفوظ نہیں ہے تو اس تک پیغام نہیں پہنچے گا۔

دوسری قباحت یہ ہوگی کہ لسٹ میں دیے گئے پیغام پر جو جوابی پیغام آئیں گے وہ سب انفرادی طور پر آئیں گے اور ہوسکتا ہے کہ آپ کو ان سب کو جانچنا یا چیک کرنا مشکل ہوجائے۔بہر حال ! ہم نے آپ نے قارئین کو واٹس ایپ کے ایک اہم فیچر کے حوالے سے آگاہی دی ہے۔ اب یہ فیصلہ کرنا آپ کا کام ہے کہ آپ کے لیے کیا چیز بہتر ہے واٹس ایپ گروپ یا واٹس ایپ براڈکاسٹ؟

حصہ
mm
سلیم اللہ شیخ معروف بلاگرہیں ان دنوں وہ درس و تدریس سے وابستہ ہیں۔ اس کے علاوہ ٹیچرز ٹریننگ بھی کراتے ہیں۔ درس و تردیس کے علاوہ فری لانس بلاگر بھی ہیں اور گزشتہ دس برسوں سے مختلف اخبارات اور ویب سائٹس پر مضامین لکھ رہے ہیں۔ ...