“معاشرے کی برائیاں”

ویسے تو معاشرے کی بہت سی برائیوں پہ میں نے قلم اٹھانے کی کوشش کی ہے جیسے خودکشی کا رجحان ، ہماری زندگی میں  سوشل میڈیا کے برے اثرات، صفر کے توہمات بےحیائ،بے روزگاری وغیرہ، لیکن اب میں آپ سب کو معاشرے کی ایسی برائ کی طرف توجہ دلانا چاہتی ہوں جو ہر انسان میں ہوتی ہے اور انسان روانی میں اسے کرتا چلا جاتا ہے لیکن اسے پتا نہیں چلتا وہ کیا کررہا ہے جیسے غیبت ، جھوٹ،ناشکری، بدگمانی،حسد یہ سب برائیاں یا گناہ کہہ لیں ہمارے اندر ہمیشہ سے ہی موجود ہیں لیکن ہمیں اس کی آگاہی نہیں۔اب ان پڑوسنوں کی گفتگو ہی سن لیں مائرہ :”ارے بہن،  سارا جو ہمارے گھر کے سامنے رہتی ہے اس  کو دیکھا ہے اس کے گھر سے کل ،شور کی آوازیں آرہی تھیں نہ ہی اچھا اخلاق ہے نہ ہی اچھی صورت اس کی نہ ہی اولاد کی تربیت اچھی کر رہی ہے  ہر وقت شور سنتی ہوں، اس کی زبان توبہ توبہ “. طاہرہ : مائرہ بہن اگر ہم ان  کو سمجھا دیں ان سے ملاقات کرلیں ، ان کی عادات کو بدلنے کی کوشش کر لیں تو یہ نیکی ہو گی اور ہمیں ان کی غیبت نہیں کرنی چاہیۓ”.ماہرہ: ارے نہیں بہن بے یہ غیبت تھوڑی ہے یہ تو سچ ہی بتا رہی ایسی ہی ہے وہ”طاہرہ: یہ سچ ہی غیبت ہے بہن جھوٹ تو بہتان ہے”۔

جی اس گفتگو سے ہی اندازا لگا لیں کہ ہم غیبت کو غیبت سمجھتے ہی نہیں قران پاک میں ہے۔ “اور تم میں سے کوئ کسی کی غیبت نہ کرے کیا تمہارے اندر کوئ ایسا ہےجو اپنے مرے ہوۓ بھائ کا گوشت کھانا پسند کرے گا ؟دیکھو تم خود  اس سے نفرت کرتے ہو”۔سورة حجرات آیت 12 قران پاک کی اس آیت سے ہی مجھے جھرجھری آگئ کہ ہم کیا کیا دوسرے کے خلاف بول جاتے ہیں اللہ پاک ہمیں معاف کرے آمین۔اس کے علاوہ ایک اہم  برائی جو ہمارے اندر ہے وہ “ناشکری” بھی  ہے جو اکثر ہمارے جملے نظر آتی ہے۔ہم کتنے ناشکرے ہیں۔۔اب یہ گفتگو سنیں۔سمیرہ : یہ میں کہاں پیدا ہوں گئ ہوں  تھک گئی ہوں اس زندگی سے ،سارا دن کام کر کر اف ایک میرے ننھیال میں سب کتنے امیر ،دولت مند ہیں  کتنی سہولیات موجود ہیں ان کے یہاں اور یہاں سب خود کرو یہ بھی کوئی زندگی ہے”۔۔۔امینہ: اہو ! یوں نہیں کہتے یہ تو سراسر ناشکری ہے بری بات ہے، اللہ پاک ناشکری کو پسند نہیں کرتا پتا نہیں کتنے لوگوں سے اچھے بیٹھے ہیں ذرا  سوچو  ہمیں اللہ نے ہاتھ ،پاؤں، ٹانگیں، زبان سب کچھ سالم دیا ہے یہ گھر بہن بھائی والدین یہ نہ ہو تو کیا ہو اللہ پاک کا شکر کیا کرو۔° وہ عطا کرے تو شکر اس کا ،وہ نہ دے تو ملال نہیں۔میرے رب کے فیصلے کمال ہیں،ان فیصلوں میں زوال نہیں۔”قران پاک میں ہے:”سو تم مجھے یاد کرو میں تم کو یاد کروں گا۔اور میرے احسان مانتے رہنا اور ناشکری نہ کرنا”.

سورت البقرہ (152)ان برائیوں میں ایک برائ حسد بھی ہے جو نیکیوں کو ایسا کھا جاتا جیسے آگ سوکھی لکڑی کو کھا جاتی ہے ۔حدیث شریف میں ہے:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”لوگ ہمیشہ خیر و بھلائ کے ساتھ رہیں گے جب تک وہ آپس میں حسد نہ کریں”المعجم الکبیر للطبرانی 8157 وحسنہ الالبانی۔یعنی حسد خاندان قوم، قبیلے کی بربادی کا سبب ہے۔کاش ہم سمجھ جائیں حسد سب ہی برائیوں کی جڑ ہے اس سے اپنے آپ کو ہی نقصان پہنچا دیتے ہیں۔اس سے ہمارے دل و دماغ پر کتنا برا اثر پڑتا ہے اور کتنی دماغی بیماریوں میں مبتلا ہو جاتے ہیں تو ہم حسد کرنا ہی جھوڑ دیں اور ایک دوسرے سے حسن سلوک  سے پیش آئیں۔

نہ ہی کسی سے جھوٹ بولیں کہ یہ بھی کبیرہ گناہ میں سے ہے۔رسول اللہ نے فرمایا: “جب کوئی جھوٹ بولتا ہے تو جھوٹ کی بدبو کی وجہ سے رحمت کا فرشتہ ایک میل دور چلا جاتا ہے”سنن ترمزی1972۔یعنی ہم اپنے فائدے کی خاطر نہ حلال دیکھتے ہیں نہ حرام دیکھتے ہیں اور وہ سب  کچھ کر جاتے ہیں جو ہم کو جہنم  کے گڑھے میں دکھیل دیتے ہیں۔یہ سب کیوں ہے؟ اس کا سبب شائد ہمارے اندر  خوف خدا و ایمان کی کمی ہے یا ان عادات کی پختگی ہے جو ہمارے اندر رس بس گئی ہیں ۔آئیں اپنے رب سے اپنے لۓ ہدایت مانگیں قرآن پاک کی تلاوت کریں اس کی تفسیر کو سمجھیں اور اس پر عمل کی توفیق مانگیں اللہ پاک سے توبہ استغفار کریں اللہ تعالی ہمارے اعمال کی درستگی فرماۓ  آمین ۔