ہم پرائیویٹ اسکولز کے ہاتھوں یرغمال

کراچی کے لٹیرے لفظ لٹیرے سے آپ کے دماغ میں پھلا خیال چوروں اور ڈاکوؤں کا آیا ھو گا جو آپ کو گن پوانٹس پر کنگال کرتے ہیں اور آپ اپنے ھاتھ ملتے رھ جاتے ھیں لیکن اگر میں یہ کھوں کہ کچھ لٹیرے ایسے بھی ھیں جو ھمیں ھماری مرضی اور خوشی سے لوٹ رہے ہیں تو اپ مجھے فوراً پاگل کا خطاب دے دیں گے، جی ھاں میں ہی نہیں متوسط طبقے کے تمام والدین ہی پاگل ہو چکے ہیں اور وجہ ہے پرائیویٹ اسکولز جی ہاں ان اسکولز کی شاہانہ فیسوں نے والدین کی مت مار دی ہے۔

فیسیں تو ہوئیں ماہانہ جب کہ فیسٹیول، ایکٹیوٹی ،فروٹ ڈے، کلر ڈے، ویجیٹیبل ڈے اور الله جانے کون کون سے ڈے کے نام پر والدین کی کھال ادھیڑی جاتی ھے کرونا کے دوران تو ان اسکول والوں کی اور چاندی ھو گئی تھی پہلے لاک ڈاون میں سات مھینے بچے گھر بیٹھے تھے اور ان کی فیسیں اسکول جا رھی تھیں پھر ڈرامہ شروع ھوا پچاس فیصد حاضری کا اس دوران بھی فیسیں باقاعدہ جاتی رہیں پھر وقفے وقفے سے سندھ میں کروناآتا رھا اور اسکول بندشیں جاری رھیں مگر فیسیں بندنہیں ، فیسیں اسی طرح سے جائیں گی اور دیگر خرچے یعنی اینول چارجز ،امتحانی فیس اور بہی بہت کچھ تو جناب یہ ہے وہ لوٹ مار جو ہم سب والدین ہنسی خوشی برداشت کر رہے ہیں اب بتایا جائے کیا ہم پرائیویٹ اسکولز کے ہاتھوں یرغمال نہیں بنے ہوئے؟۔