لوگوں پر رحم کرنا

اگر ہم آج کے دور کو دیکھیں تو ہر طرف نفسانفسی کا عالم ہے کوئی کسی کا خیر خواہ نہیں ہر ایک کو صرف اپنی ہی فکر ہے,ہمارا مذہب اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جس میں زندگی کے ہر پہلو کو اُجاگر کیا گیا ہے،اسلام ایک دوسرے کے ساتھ اچھے تعلقات اور رحم کرنے کی تلقین کرتا،مسلمان ایک دوسرے کے لیے جسم کی مانند ہیں۔

جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

اللہ اس پر رحم نہیں کرتا جو لوگوں پر رحم نہیں کرتا۔

حالانکہ اللہ سبحانہ و تعالی *الرحمن* ہے *الرحیم* ہے اوراسکی رحمت میں محبت بھی ہے، شفقت بھی ہےاور اس کا ہم پر احسان کرنا بھی ہے، لیکن اپنے اُن بندوں پر وہ رحم کرتا ہے جو دو سرے بندوں کے لئےدوسری مخلوق کے لئے مہربان ہوتے ہیں۔

رحم کرنے کا تعلق ایمان سے ہے۔ ایک اور روایت میں آتا ہے۔ ابو موسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:

تم اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتے جب تک آپس میں رحم نہ کرو۔

صحابہ نے کہا اے اللہ کے رسول ہم سب رحم کرنے والے ہیں آپ نے فرمایا:”رحمت صرف یہ نہیں کہ اپنے ساتھی کے لئے رحم دل بن جاؤ بلکہ تمام لوگوں پر رحم کرنا ہوگا”

اپنے سے چھوٹوں پر بھی اپنےسے بڑوں پر بھی۔ امیروں پر بھی، غریبوں پر بھی، سا تھیوں پر بھی، دوستوں پر بھی، اجنبیوں پر بھی بچوں پر بھی۔ تمام مخلوق پر۔ حیوانوں، کیڑوں مکوڑوں پر۔

اصل مہربان وہ ہے جو سب کے لئے مہربان ہوتا ہے اس کا دل سب کے لئے نرم ہوتا ہے۔ وہ دوسروں کے لئے وہی چاہتاہے جو اپنے لئے چاہتا ہے۔ وہ دوسرے کی تکلیف دیکھ کر تڑپ اٹھتا ہے۔ وہ دوسرے کی مجبوری کو سمجھتا ہے دوسرے کے ساتھ ہمدردی اور خیر خواہی کا معاملہ کرتا ہے جس culture کے اندر جس گھر کے اندر جن لوگوں کے اندر جس team کے اندر ایک دوسرے پر رحم کرنا ہو ایک دوسرے کے لئے caring ہوں اور ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنا ہووہاں ماحول کتنا خوشگوار ہو سکتا ہے اور جہاں لوگوں کے دلوں سے رحم چھین لیا جاتا ہے وہاں دنیا کی زندگی بھی جہنم بن کر رہ جاتی ہے۔

ایک اور حدیث میں بھی آتا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

وہ توہم میں سے ہی نہیں جوہمارے چھوٹوں پر شفقت نہیں کرتا، ان کے ساتھ مہربانی نہیں کرتا، نرمی کا معاملہ نہیں کرتا اور ہمارے بڑوں کی عزت نہیں کرتا۔

تو تعلقات ہمیشہ دو طرفہ ہوتے ہیں جو ہم سے بڑے ہیں ان کی عزت اور جو چھوٹے ہیں ان کے ساتھ شفقت کا معاملہ لیکن بعض اوقات بڑوں کے سا تھ بھی شفقت کا معاملہ کرنا پڑتا ہےجس کے لئے ہمیں دعا بھی سکھائی گئی ہےاپنے والدین کے لئے ہمیں کیا دعا سکھائی گئی ہے؟

اللہ ان پر ایسے ہی رحم فرما دیجئے جس طرح انہوں نے مجھے بچپن میں پالا تھا۔

جس طرح بچپن میں یہ مجھ پر رحم کرتے تھےمیرے لئے مہربان تھے۔ بالکل اسی طرح آپ ان پر بھی رحم کریں خود بھی ہمیں ان کے ساتھ مہربانی کا معاملہ کرنا ہے اور ان کے لئے رحمت کی دعا کرنی ہے۔

ہمارا اپنا future کس چیز کے ساتھ منسلک ہے؟ ہمارے اپنے رویے کے ساتھ۔ کیونکہ حدیث میں کیا ہے؟انسانوں کے اندر تو انسانوں کے لئے بہت شفقت اور محبت کا مادہ ہونا چاہیے۔ انسان تو ہوتا ہی انسانیت کی بنا پر ہے۔

یہ کامیاب لوگوں کی علامت ہوتی ہے وہ ایک دوسرے کے لئے caring اور considering ہوتے ہیں اور یہ صرف اس صورت میں نہیں ہوتا کہ دوسرا مہربان ہو تو آپ بھی مہربان ہوں گے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ساتھیوں کے لئے کتنے مہربان تھے قرآن کہتا ہے کہ:

محمد صلی اللہ علیہ وسلم مومنوں کے ساتھ بڑے مہربان ہیں

صحیح مسلم کی روایت میں جنتی شخص کی صفت بتائی گئی ہے کہ اس کے اندر مہربانی ہوتی ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

اہل جنت تین طرح کےلوگ ہیں۔

۔ایسا سلطان جو عادل ہےصدقہ کرنے والا ہے اسے اچھائی کی توفیق دی گئی ہے

۔ایسا مہربان شخص جو ہر رشتےدار اور ہر مسلمان کے لئے نرم دل ہے

۔عفت شعار یعنی جو برائیوں سے بچ کر چلتا ہے یعنی سوال کر کر کےلوگوں کو تنگ نہیں کرتا۔

اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

ایسا بندہ ناکام و نامراد ہوا جس کے دل میں اللہ نے انسانیت کے لئے رحم نہیں رکھاسخت دلی بد بختی کی علامت ہے

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سناآپ فرماتے تھے:

رحمت سوائےبد بخت کے کسی سے نہیں چھینی جا سکتی۔

توایساشخص اسکی قسمت ہی پھوٹی ہوئی ہے کہ جس کے دل میں دوسروں کے لئے رحم ہمدردی نہیں۔

نعمان بن بشیر کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

مومن بندوں کی مثال ان کی آپس میں محبت ہمدردی اور شفقت میں ایک جسم کی طرح ہےجب جسم کے ایک حصے کو تکلیف ہوتی ہے تو سارے جسم کو شب بیداری اور بخار کا احساس ہوتا ہے۔

کیا ہم اپنی زندگیوں کو قرآن و حدیث کی طرز پر گزار رہے ہیں،کتنا پیارا مذہب ہے ہمارا کہ ہمیں ہر چیز واضح طور پر سمجھا دی گئ ہے ،اللہ ہم سب کے دلوں میں نرمی پیدا کریں اور ایک دوسرے کا خیر خواہ بنائے۔

آمین یارب العالمین