وزارت امربالمعروف و نہی عن المنکر

خلافت ملوکیت ایک معروف معرکۃالا آراء کتاب ہے جس کے مصنف مولانا مودودیؒ ہیں آپ نے عوام کےحکومت پربنیادی حقوق کے عنوان میں ان آیات کو درج کیا ہےجس میں امر بالمعرور و نہی عن المنکر کاحکم بڑی تاکید کے ساتھ درج ہے اور قرآن کی ان آیات کا حوالہ بھی موجود ہے جس میں نیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا کیوں ضروری ہے ایک گروہ کی کیوں ہر وقت ضرورت ہے جو اس کام کو ہمہ وقت کرتارہے۔

جس طرح ایک خوبصورت باغ کے تحفّظ کے لیے اس کے چارو طرف دیوار تعمیر کی جاتی ہے اس کو سرسبز و شاداب رکھنے کے لیے پانی کی وافر مقدار کا بندوبست کیا جاتاہے اس باغ کی مسلسل نگرانی کے لیے کوئی ماہر مالی رکھا جاتاہے جو اس باغ کی دیکھ بھال کرتاہے اس میں موجود درختوں ،پھولوں کی کیاریو ں کی دیکھ بھال کرتاہے مالی اس باغ کو بیرونی خطرات سے بچاتاہے اور اس کو اندرونی ان کیڑوں اور جراثیم سے بھی بچاتاہے جو درختوں اور پھولوں کی کیاریوں کو تباہ کرنے کا باعث بنتے ہیں جیسے ہی مالی کو پودوں میں کیڑے نظر آتے ہیں وہ فورا ان کے خاتمے کے لیے کیڑے مار اسپرے کرنا شروع کرتاہے یہ کام کوئی ایک دو روز کا نہیں ہے بلکہ یہ کام باغ کے ساتھ ہر روز اور ہر وقت کرنے کا ہے ۔یہ کام باغ کا مالی جتنی وفاداری اور دیانتداری سے کرتا رہے گا باغ کی پیداوار اور پھولوں سے لدی ہوئی کیاریاں اسکی محنت کی گواہی دیتی رہیں گی۔

بالکل اسی باغ کی طرح خالق کائنات بھی انسانوں کے ایسے ہی حکومت کے قیام کا حکم دیتاہے اور اس کو قائم کرنے کا فریضہ اپنے بندوں کے اوپر فرض قرا ر دیتا ہے ۔جہاں سارے انسان مل کر ایک خدائے واحد کی بندگی کریں یا یوں کہ لیاجائے کہ اس معاشرے میں ہونے والی تمام سرگرمیاں خدا مرکز ہوں جہاں نیکی کرنا آسان ہو اور برائی کرنا انسان کے لیے مشکل ہوایسا معاشرہ اپنے دامن میں انسانوں کے لیے بے شمار فوائد لیے ہوتاہے جن میں نمایاں امن ، عدل وانصاف ،خوشحالی،باہمی اخوت ،انسانی حقوق تو کیا نباتات و جمادات کے حقوق کی ضمانت اور بے شمار فوائد اسلام کے تیار کردہ اس خوبصورت معاشرے میں ہوتے ہیں ۔اس عمارت کی اینٹیں وہ افراد ہوتے ہیں جو ایک الٰہ کو اپنا معبود تسلیم کرتے ہیں وہ اس نظام زندگی پر راضی ہوتے ہیں جو خالق کائنات نے اپنی کتاب میں قرآن اپنے رسول برحق ﷺ کو دے کر دنیا میں بھیجاہے ۔ اسی نظام زندگی کے قیام کا فریضہ اول تو تمام انبیاء پر فرض قرار دیا گیا اور جس کو حضورﷺ نے اپنی حیات طیبہ میں مدینے میں قائم کرکے دکھایا اس کے بعد اب یہ فریضہ تمام اہل اسلام پر فرض ہے اسی کو حکومت الٰہیہ بھی کہتے ہیں ۔اس میں رہنے والے تمام افراد کے حقوق کی ضامن یہی حکومت ہوتی ہے۔

یہ معروف کا حکم دینا اور منکرات سے روکنا ، یہ دراصل اسی حکومت کی زمّہ داریوں میں سے ایک اہم زمّہ داری ہے ۔معرو ف دنیا میں ان تمام کاموں کو کہتے ہیں جن کو ہمیشہ سے باضمیر انسانوں نے اچھا تسلیم کیا ہے جیسے سچ بولنا ، دیانت داری ، حق کی شہادت،صلہ رحمی ،امداد باہمی ،مظلوموں کی مدد وغیر ہ ۔ دنیا میں ہمیشہ باضمیر انسانوں نے جھوٹ بولنے کو ،بد دیانتی کو ،جھوٹی گواہی کو،قطعہ رحمی کو اور ظلم کو برا جانا ہے ہے اور اس سے نفرت کااظہار کیاہے انہی کاموں کو منکرات کہا جاتا ہے ۔چونکہ اسلام دین فطرت ہے اسی لئے اسلام نے ان تمام معروفات کا حکم دینا لازمی قرار دیا اور اور منکرات سے روکنا بھی لازمی قراردیاہے۔

تبھی تو مسلم معاشرے میں نیکیا ں کرنا آسان اور برائیوں کے دروازے بند ہونگے ۔اس لیے یہ اسلامی حکومت پر مسلم عوام کا حق اور حکمران کا فرض قرار پاتاہے ۔آج کا طاغوت دنیا میں ایسے تمام معاشروں کے قیاکی دشمن ہے جہاں نیکی کرناآسان اور گناہ کرنا مشکل ہو یہ طاغوت ایڑی چوٹی کا زور لگا تاہے کہ ایسا معاشرہ قائم ہو جہاں نیکی کرنا مشکل ہو اور گناہ کرنا آسان ہو ۔یہ تمہید اس لیے باندھنے کی ضرورت پیش آئی کہ آج کا طاغوت امریکہ اور اسکے حواری اور مسلم ممالک میں موجود ان کے دلّال اپنا سارا زور صرف کررہے ہیں کہ افغانستان میں ایسی کوئی حکومت بن جائے جو وسیع البنیاد ہوں جس میں دنیا کے اندر فساد پھیلانے والےبھی موجود ہوں اور کچھ اسلام کے شیدائی بھی موجود ہوں بار بار عورتوں کے حقوق کی ضمانت افغانستان سے مانگی جارہی ہے۔حقوق کے ان ٹھیکیداروں کو اس وقت عورتوں کے حقوق نظر نہیں آئے جب افغانستان میں کارپٹ بمباری کررہے تھے جب عراق میں آبادیوں کو نشانہ بنارہے تھے اس وقت تو انہوں نے سکولوں اور ہسپتالوں تک کو نہیں چھوڑا اس وقت ان ٹھیکیداروں کے پیٹ میں درد نہیں ہوا جب بغیر جرم ثابت کئے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو جھوٹے الزام میں جیل میں قید کیا اور اس کو پچاسی سالوں کی سزا سنادی۔

اپنے وعدوں اور معاہدوں کو دیوار پر دے مارا اور طالبان کو وعدوں کو وفا کرنے کی تلقین کررہےہیں ۔اسلامی نظام کبھی بھی کسی ملغوبے کے ساتھ قائم نہیں ہوسکتا ۔جہاد کے نتیجے میں ہی کھرا اور کھوٹا الگ الگ ہوتا ہے اور آج کی دنیا میں افغانستان میں ایسا ہوچکا ہے ۔وزات امر باالمعروف و نہی عن المنکر پہلے بھی قائم تھی اب دوبار ہ اس وزارت کے قیام سے لبرل صفوں میں ایک کہرام مچاہے کیوں کہ یہی وہ طبقہ ہے جو ایسے تمام معاشروں کا دشمن ہے جس طرح فصلوں کو سنڈی تباہ کرتی ہے اور کسان کیڑے مار اسپرے سے اپنی فصل کی حفاطت کرتاہے جس معاشرے میں بھی نیکی پروان چڑھنے لگتی ہے وہاں یہ امریکن سنڈی لگ جاتی ہے اور نیکی کی اس فصل یا باغ کو پھلنے اور پھولنے نہیں دیتی اسی ضرورت کے تحت یہ کام جو باقاعدہ ایک وازت کے تحت کردیا گیا ہے ضروری ہے تاکہ بروقت کیڑے مار ادویات کا اسپرے ہوتارہے اور برائیوں کو پنپتے کا موقع اس مملکت میں نہ مل سکے ۔امریکہ اور یورپی یونین افغانستان کو دنیا میں تنہا کرنے کے درپے ہیں اور اس کے بیرون ملک اثاثے منجمد کردئیے گئے ہیں یہ کوئی نئی بات نہیں ایسا تو ہر اس تحریک کے ساتھ ہوتاہے جو خالص دین کے قیام کی جدوجہد لے کر اٹھے گی۔ بات ہے ثابت قدمی کی اللہ تعالٰی افغانستان کی حکومت کو ثابت قدمی عطا فرمائے ۔آمین