دو منٹ کی اذیت

کیا اسلام آپ کو اپنے کسی مسلمان بھائی یا کسی بھی انسان کو دو منٹ کی اذیت دینے کی اجازت دیتا ہے؟میں جس بلڈنگ میں رہتا ہو اس کے نیچے بہت سارے اے ٹی ایم اے ATM ہیں۔اکثر اوقات لوگ پیسے نکلوانے کے لیے آتے ہیں اور اپنی گاڑیاں پہلے سے پارک گاڑیوں کے پیچھے کھڑی کر کے اے ٹی ایم سے پیسے نکلوانے چلے جاتے ہیں۔

اے ٹی ایم مشینوں اور روڈ کے درمیانے حصے میں بلڈنگ کی پارکنگ ہے۔ جہاں پر فلیٹ والے اپنی گاڑیاں کھڑی کرتے ہیں۔اے ٹی ایم سے پیسے نکلوانے والے اکثر ان گاڑیوں کے پیچھے اپنی گاڑیاں پارک کر جاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ “صرف دو منٹ میں آرہے ہیں”۔

اکثر ایسا ہوتا ہے کہ کوئی فیملی اپنی گاڑی میں پارکنگ سے باہر نکل رہی ہوتی ہے لیکن پیچھے کوئی گاڑی آ کر رک جاتی ہے، پڑھے لکھے اور باشعور شخص بھی گاڑی سے باہر نکلتے ہیں اور پارکنگ والی فیملی کو کہتے ہیں کہ “صرف دو منٹ, ابھی اے ٹی ایم سے آیا”۔

“اے ٹی ایم میں گیا، پیسے نکلوائے اور ابھی آیا”اور وہ فیملی اپنی گاڑی میں پیسے نکلوانے والے کے انتظار میں کھڑی رہتی ہے۔کبھی کبھی تو یہ انتظار گھنٹوں پر محیط ہو جاتا ہے

کیوں کہ آپ کی گاڑی کا راستہ بلاک کرنے والا کہیں اور چلا جاتا ہے،کیا اسلام، یا کوئی بھی مذہب یا محض اخلاقیات کسی کو دو منٹ کے لیے اذیت دینے کی اجازت دیتی ہیں؟آپ سے رہنمائی درکار ہے۔

اے ٹی ایم کے اطراف سینکڑوں کلومیٹر جگہ خالی ہوتی ہے لیکن پیسے نکلوانے کا بس نہیں چلتا کہ وہ اے ٹی ایم کے اندر گاڑی لے جائے۔

لوگوں کو چاہیے کہ جب بھی کسی جگہ جائیں تو اپنی گاڑی ایسی جگہ پار ک کریں جہاں دوسرے لوگوں کو اذیت نہ ہو، اپنی گاڑی پارک کرتے وقت اس بات کا خیال کریں کہ کسی دوسرے کو تو آپ کی گاڑی کی وجہ سے پریشانی کا سامنا نہیں اٹھانا پڑے گا۔

حصہ
mm
وقار بھٹی سینیئر صحافی اور ایک کہنہ مشق قلم کار ہیں۔ان دنوں ایک انگریزی اخبار سے وابستہ ہیں