اسلام کے خلاف قانون سازی

آپ محمد صلی اللہ والہ وسلم  نے جب نبوت  کا اعلان کیا تھا تو سب سے پہلے جس نوعمر صحابی نے اسلام قبول کیا وہ حضرت علی تھے انہوں نے کہا کہ اگرچہ میں کمزور ہو لیکن میں اس دعوت میں آپ محمد صلی والہ وسلم کا ساتھ دوں گا۔اس واقعے کو تاریخ میں سنہری حروف سے جانا جاتا ہے۔

اسی طرح 17 سالہ محمد بن قاسم نے سندھ فتح کیا اس نوجوان کے اندر جذبہ جہاد بلند تھا سیرت النبی کے واقعات میں دو بھاٸیوں جذبہ جہاد یاد آجاتا ہے جب وہ جب وہ ایڑیاں اوپر کرکے اپنے آپ کو اس جنگ کے لئے پیش کر رہے تھے کہ ہمیں بھی جنگ میں شریک ہونا ہے یہ جذبہ جہاد اور کچھ کر دکھانے کا جذبہ نوجوانوں میں بدرجہ اتم پایاجاتا ہے۔

ہمارےدین میں دس سال کے بچے کو نماز نہ پڑھنے کی صورت میں مارنے کا بھی حکم دیا گیا ہے تاکہ  اسکے اندر نماز پڑھنے کی عادت پیدا ہو جائے بچپن میں جو چیز بچوں کو سکھائی جاتی ہے اس کی عادت بن جاتی ہے ایک بچہ جب  دنیا میں آتا ہے تو ماں باپ کے رحم و کرم پر ہی ہوتا ہے جو اسے اچھے برے کی تمیز سکھاتے ہیں کیونکہ اسے اپنے اچھے برے کی سمجھ نہیں ہوتی والدین ہی اسکے لیے مربی و رہنما ہوتے ہیں جب وہ دنیا میں اسکے کان میں اذان دینا ایک مسلمان والدین کافرض ہوتا ہے اور بچے کا حق ہوتا ہے کہ  اسے معلوم ہو کہ وہ مسلمان گھرانے میں پیدا ہوا ہے اور وہ اذان سن کر خوش ہوتا ہے کہ مسلمان گھرانے میں پیدا ہوا۔

 لیکن اسلامی جمہوریہ پاکستان میں اسطرح کے بل پیش کرنا انتہائی افسوس ناک  بات ہے۔ جس میں 18 سال سے کم عمر نوجوان کو اسلام قبول کرنے پر کوٸی زور زبردستی نہیں کی جائے گی جو ریاست ہم نے کلمہ کی بنیاد پر حاصل کی تھی جہاں سب کو دین اسلام پر عمل کرنے کی مکمل آزادی ہوگی وہاں ایسے بل پیش کرنا کہاں کی عقلمندی ہے بجائے کہ ہمیں اسلام کو اپنا نظام زندگی بنانے کی کوشش کرنا اور اس کے قوانین کو عملی نفاذ کے لیے عملی اقدامات کرنے کے بجائے اس طرح کے بل پیش کیے جا رہے ہیں بدقسمتی سے ہماری حکومت مسلسل اسلام اور شعائر اسلام کے خلاف قانون سازی کر رہی ہے اس سے پہلے بھی تو ڈومیسٹک وائلنس اور اقلیتی حقوق کے حوالے سے بل پیش کیا گیا اب 18 سال سے کم عمر بچے کو جبرا اسلام قبول کروانے پر دو لاکھ جرمانہ اور پانچ سے دس سال کی سزا عائد کی جائے گی یہ دل جبری تبدیلی مذہب کو روکنے کے نام پر اسلام سے جبرا روکنے کی  ایک کوشش ہے۔

جس کے خلاف سینیٹر مشتاق صاحب نے آواز اٹھائی ایسے بل پیش کر کے ہماری نسل کو اسلام سے کیوں برگشتہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کبھی ڈومیسٹک وائلنس کے نام پر خاندان کے نظام پر ضرب لگائی جاتی ہے اور کبھی اس طرح کے بل پیش کر ہماری نسل کو اسلام سے دور کرنے کی کوشش کی جاتی ہے،وفاقی شریعت عدالت اس پر نوٹس لیں اور اسلامی نظریاتی کونسل کے علما بھی اس کے خلاف آواز اٹھائیں۔