تعلیم پر گیمز کے اثرات

ہمارا تعلیمی نظام پہلے سے بہت ناقص ہے اور مزید حالیہ حالت نے ہمیں تعلیم کے حوالے سے بہت پیچھے کر دیا ہے۔ کرونا وائرس کی وجہ سے ہمارے تعلیمی ادارے بند ہو گئے اور تعلیم کا نظام بلکل بند ہو گیا اور تعلیمی نظام ناقص ہونے کی وجہ سے ہمارے تعلیمی اداروں میں کوئی آن لائن تعلیم جاری نہ ہو سکی جسکی وجہ سے طلبہ نے بلکل فارغ اور اوارہ گردی میں اپنا رخ کر دیا جو بہت سے مسائل پیدا کرنے اور مزید طلبہ جن کو مختلف گیمز نے اپنے پنجے میں مضبوط کردیا اور رہی بات تعلیم کی تو اس پر گیمز بھی اپنے اثرات چھوڑنے لگی۔

 اب طلبہ مختلف گیمز میں اپنا سارا وقت ضائع کرنے لگے اور ان گیمز کی وجہ سے نا تو رات کا سکون بلکہ دن کا بھی ہوش نا رہا اور جب سے آن لائن گیمز آئیں، جیسے پب جی، فری فائر، لڈو اسٹار جیسی کم بخت گیمز نے طلبہ کے اپنے ہوش بھی ختم کر دیے اور ان کی وجہ سے بہت سی قیمتی جانیں بھی چلی گئیں۔

افسوس کی بات تو یہ ہے کہ ہماری حکومت کو اس پر کوئی افسوس نا ہوا اور ابھی بھی طلبہ کا یہ حال ہے کہ ان گیمز میں اتنا مصروف ہیں کہ ان کو کچھ پتہ نہیں کہ ہمارے تعلیمی ادارے کھل گئے ہیں اور ہمیں گیمز کی بجائے اپنی تعلیم پر توجہ مرکوز کرنی ہے اور اپنا نقصان جو تعلیم کے میدان میں ہو گیا ہے دوبارہ اس کو حاصل کرنا ہے، بلکہ طلبہ کی کوشش ہے کہ تعلیمی ادارے ایک بار پھر بند کیے جائیں۔

اس کی وجہ یہ مختلف گیمز ہیں، اب ان گیمز کو طلبہ نے ایک سنجیدہ کتاب بنا کر پڑھنا شروع کر دیا ہے۔ جس کی وجہ سے طلبہ پر برے اثرات ہونے لگے، اب نا تو اپنی تعلیم پر کوئی توجہ ہے اور نا ہی کسی بڑے یا چھوٹے کا لحاظ رہا ہے۔ سارا دن بس انہی گیمز پر گزارنا ان کا معمول بن گیا ہے۔ ان گیمز کی وجہ سے ساری رات جاگنے سے ذہنی توازن میں بگاڑ پیدا ہو رہا ہے، جس سے طلبہ کو بے چینی ہو رہی ہے اور سکون نا ملنے اور نیند پوری نا ہو نے سے ذہنی ڈپریشن کا شکار ہو رہے ہیں اور صحت پر بھی برے اثرات پڑ رہے ہیں۔

سوشل میڈیا نے پاکستان میں اپنے پنجے مضبوطی سے گاڑے ہوئے ہیں اور جس کی وجہ سے طلبہ اپنے مستقبل سے دور ہوچکے ہیں اور رہی سہی کثر ان آنلائن گیمز نے پوری کر دی ہے۔ تعلیم پر بہت برے اثرات پڑنے سے تعلیم سے کنارہ کشی اختیار کی جا رہی ہے۔ آخر کب تک یہ سلسلہ چلے گا؟

 حکومت کب ہوش کے ناخن لے گی اور کب ان سب کو بند کرے گی، جن کی وجہ سے طلبہ پر اتنے گہرے اثرات پڑ رہے ہیں اور ہمارے مستقبل کے معماروں کو بری طرح ایک ناکام انسان بنایا جا رہا ہے۔ حکومت ان سب پر کوئی ایکشن لے اور ان جیسی تمام تر گیمز پر پابندی عائد کی جائے اور تعلیم کا معیار بہتر کرنے کے لیے سیمینار منعقد کرے۔ تمام تعلیمی اداروں میں سوشل میڈیا گیمز سے بچاؤ مہم کا آ غاز کرنا ضروری ہے تا کہ اس جیسی فضول گیمز سے توجہ ہٹا کر تعلیم کا معیار بہتر کرنے میں آسانی پیدا ہو اور طلبہ پھر تعلیم کے میدان میں اپنا لوہا منوا سکیں اور ہم اپنے بچوں کا مستقبل سنوار سکیں۔

حصہ
mm
نوید احمد جتوئی کراچی یونیورسٹی کے شعبہ بین الاقوامی تعلقات عامہ میں آخری سال کے طالب علم ہیں لکھنے کا شوق، حالات حاضرہ میں نظر رکھتے ہیں، جبکہ سوشل میڈیا میں متحرک ہیں۔ روزنامہ جسارت کی ویب ڈیسک پر خدمات انجام دے رہیں ہیں۔