جماعت اسلامی اور ملکی استحکام

26 اگست 1941 کو مولانا ابوالاعلی مودودی رحمۃ اللہ علیہ کی دعوت پر ہندوستان سے اسلامی سوچ کے حامل  چند افراد  اکٹھے ہوئے اور انہوں نے مل کر  ایک جماعت کی بنیاد رکھی جس کا نام  “جماعت اسلامی” رکھا گیا،  جماعت  اسلامی عین  ان اصولوں پر قائم کی گئی جو دین اسلام کے بنیادی اصول ہیں ۔

اس جماعت کو تحریک کی صورت میں جاری کرنے کا مقصد بتاتے ہوئے مولانا ابوالاعلی مودودی نے  بتایا کہ “ہماری زندگی میں دین داری محض انفرادی رویے کی صورت میں  جامد اور ساکن نہ ہو جائے بلکہ ہم اجتماعی صورت میں نظام دینی کو عملا نافذو قائم کرنے اور مانع و مزاحم قوتوں کو اس کے راستے سے ہٹانے کے لیے جدوجہد بھی کریں”۔

جماعت اسلامی کی بنیاد  قرآن کی آیت ادخلو فی السلم کافہ ( دین میں پورے کے پورے داخل ہو جاؤ) پر رکھی گئی  یعنی جماعت کا مقصد دین اسلام کو زندگی کے ہر شعبے میں نافذ کرنا ہوگا۔

قیام پاکستان سے پہلے قائم ہونے والی جماعت  نے عوام کے ساتھ رابطے ان کی سوچ اور فکری تربیت دین کے ذریعے اپنے کام کو جاری رکھا  اور  افکار دین کو عام کیا، قیام پاکستان کے بعد قائد اعظم محمد علی جناح نے   نوزائیدہ اسلامی مملکت کے آئین کی تشکیل کے لئے جن علماء کو دعوت دی، ان میں مولانا مودودی بھی شامل تھے اس طرح پاکستان جس کا مقصد ایک اسلامی فلاحی ریاست کا قیام تھا۔ اس کے آئین کی  تدوین میں جماعت اسلامی نے بھرپور کردار ادا کیا قرارداد  مقاصد جو پاکستان کی آئین سازی کی تاریخ میں سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے  انہی علمائے کرام کی کاوشوں کا  اور قائد اعظم کی واضح سوچ کا نتیجہ تھی جس کے  مطابق  پاکستان ایک اسلامی فلاحی ریاست ہے جو کلمہ لا الہ الا اللہ کی بنیاد پر وجود میں آئی. پاکستان کے قیام کے ساتھ جماعت اسلامی  نے اپنے مشن کے پیش نظر ایک شاخ ہندوستان میں بھی قائم کردی اور اور  حکومت الہیہ کے قیام کے لیے  اپنی جدوجہد کو جاری رکھا. یہ جدوجہد ہندوستان اور پاکستان میں حالات کے مطابق جاری اور ساری رہی۔

حکومت بھلائی اور برائی کا سرچشمہ ہے  ایک اچھی حکومت ملک میں قانون کی حکمرانی قائم کرتی ہے عدل و انصاف کو اپنا نصب العین بنا تی ہے۔

کسی بھی دینی نظام زندگی کو پنپنے کے لئے حکومت کی طاقت اور غلبہ درکار ہوتا ہے  اسی بنا پر جماعت اسلامی نے دین کی  اشاعت اور تبلیغ کے ساتھ ساتھ سیاسی میدان میں بھی اپنا کردار ادا کیا.

ایک اچھی حکومت قائم کرنے کے لئے, اس کو راہ راست پر برقرار رکھنے کے لئے اور کاروبار حکومت  بہترطور پر چلانے کے لئے  ایسےدیانت دار افراد کا ہونا بے حد ضروری ہے جو نہ صرف  دینی بلکہ  دنیاوی علوم پر بھی عبور  رکھتے ہوں اور جدید  دنیا اور حالات کے مطابق  کاروبار حکومت  چلانے  کی اہلیت رکھتےہوں۔ ایسے افراد کی تیاری اور ان کو عملی میدان میں اتارنے کا چیلنج جماعت اسلامی نے قبول کیا اور پاکستان  میں حکومت کے  قیام کےلئے ہونے والے تمام  انتخابات میں باصلاحیت ، جدید تعلیم یافتہ، دینی فہم رکھنے والے افراد فراہم کیے جنہوں نے میدان  سیاست میں اپنی  صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔

جماعت اسلامی کے سامنے کام کے لئے ایک  بڑا وسیع میدان ہے  زندگی کے ہر شعبے میں جماعت اسلامی سے وابستہ  افراد کی موجودگی اس بات کا اظہار ہے کہ جماعت اسلامی  دین اسلام کو تمام شعبہ ہائے زندگی پر نافذ کرنے کا نہ صرف عزم رکھتی بلکہ اس کے لیے  حتی الامکان پوری لگن اور  توجہ کے ساتھ  مصروف عمل بھی ہے ۔

عوام کی خدمت اور ان کی فلاح و بہبود ایک عظیم مقصد ہے جو یقیناحکومت کے قیام کا اولین مقصد بھی ہے جماعت اسلامی نے حکومت کے ساتھ  اس کام  کا بیڑہ اٹھایا اور عوامی مسائل کو نہ صرف ہر سطح پر اجاگر کیا بلکہ انہیں حل کرنے کے لئے عملی اقدامات بھی کیے۔

قیام پاکستان  کے موقع پر جماعت اسلامی نے مہاجرین کی آبادکاری اور فلاح و بہبود کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا بعد ازاں  خدمت خلق کے لئے ایک الگ شعبہ الخدمت کے نام سے قائم کیا۔

عوام کی فلاح و بہبود کے لئے جماعت اسلامی کا شعبہ الخدمت ایک ایسا ادارہ ہے جسے عالمی  سطح پر تسلیم کیا گیا ہے ۔  بین الاقوامی فلاح و بہبود کی تنظیموں میں  الخدمت کا نام نمایاں ہے اور یہ بات پاکستان کے لئے قابل فخر ہے دنیا میں بڑے بڑے  حادثات میں ہونے والے  نقصان کو کم کرنے اور عوام الناس کی مدد میں جو کردار الخدمت کا ہے اس کے اس کو عالمی سطح پر سراہا گیا ہے۔

شعبہ الخدمت نے ملک بھر میں نادار اور بے بس عوام کے لیے  جدید تعلیمی ادارے قائم کیے ۔  مفت علاج کی سہولت فراہم کرنے کے لئے ہسپتال اور ڈسپنسریاں قائم کیں،  بیواؤں اور یتیموں کی مدد اور ان کی ضروریات پوری کرنے کے لیے مستقل بنیادوں پر امداد کا سلسلہ جاری کیا۔ ملک بھر میں کوئی بھی بڑا حادثہ پیش آئے  شعبہ الخدمت حکومت کے شانہ بشانہ مصروف عمل  نظر آتا ہے۔

کرونا کی وبا کے باعث بےروزگار ہونے والے افراد کو مالی اور سماجی امداد فراہم کرنے کے لیے شعبہ الخدمت کی خدمات بیش بہا ہیں ان کی تعریف صدر مملکت  پاکستان نے بھی دل کھول کر کی۔ الخدمت کی تمام سماجی خدمات کی بنا پر عوام اور مخیر حضرات کا اعتماد اور تعاون الخدمت کو  حاصل ہے۔

خواتین کسی بھی معاشرے کی تعمیر میں اہم کردار ادا کرتی ہیں  ان کے گوناگوں مسائل کو حل کرنے کے پیش نظر جماعت اسلامی نے مردوں سے الگ  خواتین کے لیے حلقہ خواتین  قائم کیا اس شعبہ کے تحت پڑھی لکھی باشعور دینی فہم رکھنے والی خواتین ملک بھر میں  خواتین  کےحقوق کے حصول میں  ہمہ تن مصروف رہتی ہیں ۔حلقہ خواتین کے تحت خواتین میں دین کی  تبلیغ اور جدید حالات اور واقعات کے مطابق ان کی رہنمائی بھی کی جاتی ہے ان کو ان کے حقوق سے آگاہی دینے کے ساتھ ساتھ سیاسی اور معاشی سطح پر  امدادبھی فراہم کی جاتی ہے۔

نوجوان نسل ہمارا مستقبل ہے اس کی ذہنی اور فکری تربیت کے ذریعے انہیں ملک و قوم کے لئے کارآمد بنانا بہت ضروری ہے اس مقصد کے لیے نوجوان نسل کو  اپنی بنیادی اقدار اور روایات سے جوڑے رکھنے کے لیے جماعت اسلامی کا شعبہ نوجوان سرگرم عمل ہے جس کا کام نوجوانوں کے لیے کارآمد اور مفید سرگرمیوں کا انعقاد کرنا ؛ باصلاحیت نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کرنا اور ان کی صلاحیتوں کو ترقی دینا ہے تاکہ وہ   معاشرے کے لیے مفید ثابت ہو سکیں  اور ملک کی ترقی میں اپنا کردار بہتر طریقے سے ادا کرسکیں۔ جماعت اسلامی  ایک منظم جماعت ہے جو اپنے قیام سے لے کر آج تک اپنے نصب العین  کے مطابق دین اسلام کی تبلیغ اور حکومت الہیہ کے قیام کے لئے مسلسل مصروف ہے۔  اس کے مختلف شعبہ جات جن میں شعبہ بیت المال،  شعبہ نشرواشاعت  اورشعبہ اطفال وغیرہ اپنی اہمیت کے لحاظ سے معاشرے میں بخوبی اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔

پاکستان کو بین الاقوامی سطح پر پیش آنے والے مختلف  چیلنجز کا سامنا ہے جن میں مسئلہ کشمیر سر فہرست ہے اس  معاملے میں جماعت اسلامی نے  حکومت  پاکستان کی حمایت   کی اور   کشمیری عوام کی حمایت کے لیے  جلسے،  جلوس   منعقد کر کےعوام کی نمائندگی کا حق ادا کیا اس کے علاوہ بین الاقوامی سطح پر امت مسلمہ کو درپیش مسائل جن میں مسلہ فلسطین اور  دنیا بھر میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کے  ایشوز پر جماعت اسلامی نے پاکستانی عوام  کے جذبات کی ناصرف بھرپور نمائندگی کی  بلکہ جہاں ضرورت پڑی وہاں   مالی امداد  میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ جماعت اسلامی ملک کی سب سے بڑی منظم جماعت ہے جہاں قیادت کسی مخصوص خاندان میں گردش کرنے کی بجائے باقاعدہ انتخابات کے ذریعے منتخب کی جاتی ہے اور امارت کی شرائط میں دیانتداری اور تقوی کی صفت کو مقدم رکھا جاتا ہے۔ جماعت  اسلامی کے ارکان دینی تعلیم کے ساتھ  اعلی جدید تعلیم سے بھی آراستہ ہیں۔ یہ ارکان اور ان کی سرگرمیاں  ناصرف ملک کی ترقی میں معاون اور مددگار ہیں  بلکہ ہر لمحہ ملک کی ترقی اور استحکام کے لیے جدوجہد میں مصروف ہیں ۔ اگر ہمارے ملک کی دیگر سیاسی جماعتیں بھی جماعت اسلامی کی طرح منظم اور دیانت دار ہو جائیں تو پاکستان کو درپیش بیشتر مسائل پیدا ہی نہ ہوں۔