اسلام میں روشن خیالی کا تصور

خطبہ حجۃ الوداع اسلام میں مضبوط ترین بنیاد کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس خطبے کے بات گویا یہ طے ہو گیا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اللہ کا دین قیامت تک آنے والے مسلمانوں تک پہنچا دیا اور دو چیزیں امت کی رہنمائی کے لئے چھوڑی ایک قرآن مجید و فرقان حمید اور دوسری سنت مبارکہ اور پھر یہ سلسلہ چلا صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہا سے۔ آپ حضرات نے جو ٹریننگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے باقاعدہ اور باضابطہ طور پر حاصل کی وہ صرف مدینہ تک ہی محدود نہیں ہوئی بلکہ صحابہ کرام علیہم الرضوان کے بعد تابعین ،تبع تابعین ،اجمعین مع اجمعین اور علماءو بزرگان دین نے پوری دنیا میں پھیلا دیں اور اسلامی تعلیمات پھیلانے کا یہ سلسلہ اب تک جاری و ساری ہے اور قیامت تک جاری رہے گا۔

 لہذا روز محشر کوئی  یہ جواز پیش نہیں کرسکتا کہ اسے اس کے زمانے میں قرانی تعلیمات دینے والا کوئی نہ تھا ۔ اللہ تعالی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  پر رسالت اور شریعت کو تمام کر کے قیامت تک آنے والے انسانوں کے لیے ایک ایسا بہترین سلسلہ جاری کردیا کہ جس کے ذریعے ہدایت کی پیاس بجھانے والے اور نور خدا ڈھونڈنے والے محروم نہیں رہ سکتے۔

شریعت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کی سب سے اٹریکٹو اور سب سے مضبوط خاصیت یہ ہے کہ یہ شریعت اور اسلامی نظام کسی خاص طبقے ، علاقے، ذات یا کسی خاص جماعت سے تعلق رکھنے والے مسلمانوں کیلئے نہیں ہے  بلکہ قرآن مجید اللہ تعالی نے عالمگیر کلام کے طور پر نازل فرمایا لہذا قرآنی تعلیمات دنیا بھر میں رہنے والے مسلمانوں کے لئے اور ان  انسانوں کے لئے جو نور و ہدایت کے متلاشی ہیں،  ان تمام کے لیے مشعل راہ ہے۔ شریعت مطہرہ کے حسن میں چار چاند لگانے والی ایک اور سب سے بڑی خاصیت یہ ہے کہ یہ خوبصورت حسین شریعت کسی خاص زمانے کے لئے نہیں تھی بلکہ کہ قیامت تک آنے والے تمام مسلمانوں کے لئے یکساں مفید ہے۔

 قرآن مجید کے  راز اس قدر گہرے ہیں کہ آج بھی جہاں سائنس اور لوجک جواب نہیں دے پاتی اور وہاں قرآن مجید اور سنت مبارکہ کی تعلیمات بنی نوع انسان کے راستے روشن کرتی نظر آتی ہیں۔ قرآن مجید اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات مبارکہ اور آپ کے تربیت شدہ صحابہ کرام اور ان کے تربیت شدہ تابعین سے نکلنے والا تعلیمی سلسلہ اس قدر وسیع اور جامع ہے کہ اس میں مزید کسی قسم کی کمی اور زیادتی کی کوئی گنجائش نہیں بنتی۔

ان جلیل القدر حضرات نے نہ صرف دینی مسائل بلکہ سائنسی علوم میں بھی وہ جھنڈے گاڑ دیے ہیں کہ جن کی بنیاد پر آج پوری سائنسی دنیا کھڑی ہے اور یہ سب شریعت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کی وسیع النظری کی مرہون منت ہے۔دین اسلام سب سے زیادہ روشن خیال اور وسیع النظر مذہب ہے اگر صرف اس ایک جملے کے لیے دلائل پیش کرنے کی بات کی جائے تو وقت اور کتابیں کم پڑ جائیں گی مگر تحریر مکمل نہ ہو پائے گی۔ یہاں چند پہلو کی روشنی میں دین اسلام کی وسیع النظری اور روشن خیالی کا جائزہ لیتے ہیں۔

1۔ زمانہ جاہلیت میں بیٹیوں کو پیدا ہوتے ہی دفنا دیا جاتا تھا۔ دین محمدی صلی اللہ علیہ وسلم نے کھل کر اور واضح طور پر اس بدتریں عمل کی مذمت کی اور بیٹی کو رحمت کا درجہ دیا۔ حدیث میں یہاں تک ملتا ہے کہ یہ وہ عورت خوش نصیب ہے جس کی پہلی اولاد بیٹی ہو۔

2۔ قرآن مجید کے احکام کے ذریعے یہ پتہ چلتا ہے کہ اللہ تعالی نے طلاق و خلع کے معاملات میں عورت کو جو تحفظ فراہم کیا ہے وہ پوری دنیا کے مذاہب میں سے کسی اور مذہب میں نہیں ملتا۔

3۔ اولاد پیدا ہونے کے بعد ماں کے قدموں تلے جنت رکھ دی گئی،بیٹی کو رحمت اور بیوی کو نفس ایمان کی امانت دار بنا دیا گیا۔یہ ہے دین اسلام کی روشن خیالی جو کسی اور مذہب میں ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملتی۔

4۔فکر معاش کا سارا بوجھ اس عالمگیر مذہب نے مرد کے کاندھوں پر ڈال دیا اور عورت کو گھر کی ملکہ کا اعزاز دیا.

5۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں اور اور صحابہ کرام علیہم الرضوان نے اسلامی جنگوں کے دوران اقلیتوں سے اور قیدیوں سے جیسا حسن سلوک پیش کیا ایسی مثال تاقیامت ملنا ناممکن ہے۔

5۔ دشمن پر فتح حاصل کرنے کے بعد بھی عورتوں، بچوں، بوڑھوں اور اور ہرے بھرے درختوں کو نقصان پہنچانے سے منع کیا گیا۔

6۔ مہر اور وراثت میں حق دلوا کر عورت کو محتاجی سے بچایا گیا۔

7۔شادی کرنے کی صورت میں اگر  کسی طور پر بھی نباہ نہ ہوسکے تو طلاق کا آپشن رکھا اور طلاق کے بعد نئے سرے سے زندگی کا آغاز کرنے اور دوبارہ شادی کرنے کو پروموٹ کیا۔

محترم قرائن حضرات! یہ تمام پوائنٹس آپ اپنی زندگی میں پہلے کہیں نہ کہیں سن یا پڑھ چکے ہوں گے۔ شاید آپ میں سے کسی کے دل میں یہ سوال پیدا ہو کہ اتنی عام فہم اسلامی معلومات یہاں کیوں فراہم کی جا رہی ہیں ۔ تو بات دراصل یہ ہے کہ دور حاضر میں جو لبرلزم کی خوفناک وبا پھیلی ہوئی ہے اور جس وبا کا ٹارگٹ ہماری نوجوان نسل بن چکی ہے۔

لبرالزم کے ماننے والوں کے نظریہ کے مطابق دین اسلام تنگ نظر ہے جہاں صرف مردوں کے حقوق کی بات کی جاتی ہے یا پھر یہ دین پرانے وقتوں کے لیے تھا اور اب ٹیکنالوجی  کی دوڑ میں آگے بڑھنے کے لئے اس دن میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔لبرالزم کا نعرہ لگانے والے نوجوان نسل کے سامنے دین اسلام کا جو چہرہ پیش کرنا چاہتے ہیں وہ دراصل ان کی اپنی ذاتی خواہشات نفسانی ہے جن کا دور دور تک اس پاک صاف مذہب سے کوئی تعلق نہیں۔ میرا یہ آرٹیکل ان لبلرز کیلئے ہے جن کو قرآن مجید نے ناپاک عورتیں اور ناپاک مرد کہہ کر مخاطب کیا ہے۔

 اسلام کے ان عام فہم  پہلوؤں پر روشنی ڈالنے کی وجہ یہ ہے قرآن مجید ، احادیث مبارکہ اور سنت کی گہرائی میں جانا تو بہت دور کی بات ہے۔ کسی باعمل عالم سے مناظرہ کرنا تو ایسے لبرلز کی موت ہے۔ مجھ جیسی ناچیز کے پاس بھی اس قدر دلائل موجود ہیں کہ روشن خیالی اور وسیع النظری کی آڑ میں شیطانی نظریے کو ہوا دینے والے لبرلزم کے پیروکاروں کو جواب دیا جاسکے۔ مندرجہ بالا پہلوؤں میں سے کسی ایک پہلو کو غلط ثابت کرنے کا دم بھی اس ابلیسی ٹولے میں نہیں۔

اب آتے ہیں ذرا اپنے مسلمان بھائیوں بہنوں کی جانب جو لبرالزم سے متاثر ہو کر کبھی فرماتے ہیں کہ میری بیٹی پردہ نہیں کرتی کیوں کہ میں روشن خیال ہوں ، میں اپنے بیٹے یا بیٹی کو کبھی بھی کسی جگہ جانے یا کسی کام سے نہیں روکتا کیونکہ وہ سمجھدار ہیں اور اپنے لئے خود فیصلہ کرسکتے ہیں، ہمارے گھر میں عورتوں کے برقع پہنانے کا رواج نہیں کیونکہ ہمارے مرد بہت وسیع نظر ہیں یہ تو چھوٹی چھوٹی مثالیں ہیں آئیے اب ذرا کچھ بڑی مثالیں بھی دیکھ لیتے ہیں۔ اکثر لبرلزم کی بیماری میں مبتلا لوگ کہتے نظر آئیں گے کہ عید قرباں پر جانور ذبح کرنے سے بہتر ہے کہ کسی غریب کی بچی کی شادی کروا دی جائے اور یہی دورہ انہیں حج کے موقع پر پڑتا ہے کہ لاکھوں روپے کا حج کرنے سے بہتر ہے کہ غریبوں کی مدد کی جائے تو بھائی آپ فکر نہ کریں اسلام نے زکوۃ کا نظام غریبوں کی مدد کرنے کے لیے ہی رکھا ہے۔

 کوئی لبرل آنٹی ،انکل یہ کہتے نظر آتے ہیں کہ عبادت تو فرشتے بھی کرتے ہیں ہمیں تو حسن اخلاق دکھانے کے لئے بھیجا گیا ہے، اس نظریے کو پروموٹ کر کے نوجوان نسل کو کسی حد تک عبادات سے دور کر دیا گیا ہے۔کچھ ایسے بھی ہیں جو عقل سے پیدل ہیں  یا پھر عقل کی زیادتی کے باعث نکاح کو عورت کے لیے حقوق کی پامالی کا ذمہ دار سمجھتے ہیں جن کا ماننا ہے کہ ایئر ہوسٹس بن کر دوسروں کے سامنے چائے پانی پیش کرنا عورت کی خود مختاری ہے جبکہ گھر میں شوہر بھائی اور باپ کو کھانا گرم کر کے دینا عورت کی شان میں کمی کا باعث ہے،جن کے مطابق شوہر کی جسمانی و دیگر ضروریات پوری کرنا عورت کے اوپر ایک بہت بڑا ظلم ہے جب کہ لونگ ریلیشن شپ کے نام پر ایک نامحرم مرد کا عورت کے ساتھ رہنا اور اسے استعمال کرنا بالکل جائز و حلال ہے اور اکثر خبط الحواس تو  تمام حدود پار کر کے کہتے ہیں کہ اسلامی قوانین انسانیت سوز ہیں ان قوانین میں ترمیم کی ضرورت ہے اور اسلام دشمنی میں یہ ابلیس کے جانشین اس قدر حد سے بڑھ گئے ہیں کہ اکثر ختم نبوت کے قانون میں بھی ترمیم کروانے کے لئے سرگرداں نظر آتے ہیں۔

لبرلازم ایک قسم کا بدبودار کوڑھ ہے جو دوسروں کو بھی متاثر کرتا ہے۔ یہ وہ آگ ہے جو نسلوں کی نسلیں جلا کر خاکستر کرنے کی طاقت رکھتی ہے۔ اس تحریر کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ قرآن مجید کے حکم کے مطابق اپنی اولاد اور اہل و عیال کو آگ سے بچانے کی تلقین کی گئی ہے۔

لہذا  آپ کی ذمہ داری ہے کہ کہ اپنے بچوں کو دین و دنیا کی تباہی سے بچانے کے لئے ، دین کا بنیادی علم جس میں بنیادی عقائد و مسائل اور اسلامک  ہسٹری شامل ہیں ضرور ضرور سکھائیں۔ اپنے اہل و عیال کو روشن خیالی اور وسیع النظری کا بنیادی اسلامک پوائنٹ آف ویو ضرور بتائیں کیونکہ لبرلازم کی شیطانی فوج کا ٹارگٹ آپ کی نوجوان نسل ہے۔ اپنی اولاد کے دوست احباب اور سوشل میڈیا ایکٹیوٹیز کو کبھی محسوس اور کبھی نا محسوس طریقے سے چیک کرتے رہیں یہ آپ کا مذہبی فریضہ ہے ایک جانور اور انسان کا سب سے بڑا فرق یہ ہے کہ جانور بس بچے پیدا کر سکتا ہے لیکن انسان نہ صرف بچے پیدا کرسکتا ہے بلکہ اپنی بچوں کو بہترین تربیت بھی دے سکتا ہے اور وہ ہی تربیت بہترین ہے جو اسلامی نظریے کے مطابق کی جائے۔