اختیار کو استعمال کیجیے

یہ ہے اسلامی جمہوریہ پاکستان جس کے آئین کے مطابق اس کا ہر فیصلہ قرآن اور سنت کے مطابق ہوگا۔یہ نہیں کہ یہ ایک ایمان افروز جملہ ہے بلکہ وزیراعظم اور تمام اراکین و وزراء عہدہ سنبھالتے وقت اس پر حلف اٹھاتے ہیں۔اس کا یہی مطلب ہے کہ ملک میں کوئی بھی کام ایسا نہیں ہونے دیں گے جو اللہ کی ناراضی کا سبب بنے اس اختیار اور اقتدار کے ملنے اور اس پر قسم اٹھانے کا مطلب ہے کہ اب آپ با اختیار ہیں برائی روکنے کے لئے۔ اختیار کے ضمن میں ہم کچھ واقعات و حالات کا جائزہ لیتے ہیں۔کچھ عرصہ قبل معزز وزیراعظم نے چینی اور آٹا چوروں کو پکڑنے اور سزا دینے کا شاندار بیان دیکر ایک عرصہ عوام کو اپنے سحر میں جگڑے رکھا اور عوام بھی پرجوش کہ اب کوئی چور بچ نہی سکتا مگر نتیجہ   آٹا چینی کی قیمتیں مزید آسمان تک جا پہنچیں k الیکٹرک نے بھی ابھی تک اوور بلنگ اور ناجائز ٹیکس کی بھرمار کرکے  عوام کی چیخیں نکال رکھی ہیں اس کھلے ظلم پرحلف اور اختیار دم سادھے یہ تمام مناظر  دیکھ رہے ہیں۔ اسی طرح کشمیر جہاں عرصہ دراز سے مسلمانوں کے خون سے  ہولی کھیلی جارہی ہے فلسطین جو ہمارے ایمان کا مسلسل امتحان بنا ہوا ہے، اس محاذ پر بھی صرف منہ سے گولے اور فائر داغے گئے۔اختیار نے یہاں بھی خون کی گھونٹ پی لی۔ کچھ لبرلز کہتے ہیں کہ حیا آنکھ میں ہونی چاہیئے کسی کی نیت پر شبہ کرنا اسلام کی تعلیم نہیں اسی پروپیگنڈے کا سہارا لیتے ہوئے مادر پدر آزاد میڈیا بے حیائی کو بام عروج تک پہنچانے کے لئے حیا سوز پروگراموں کے ذریعے میدان میں مصروف عمل ہے۔مارننگ شوز اور ڈرامے بےحیائی سکھانے کے ادارے اور ٹاک شوز اکھاڑوں کا سماں ہیں جبکہ گھریلو تشدّد بل نے تو” اختیار” کا گلا ہی گھونٹ دیا ہے اور” ہم  ایوارڈ اس جنازے کو کندھا دینے کی تیاری میں مصروف ہے سنا ہے تمام اداکارائیں” تن “من اور دھن سے اسے اپنی آخری آرام گاہ پہنچائیں گی۔ پچھلے دنوں حیا پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم کا انداز و لہجہ بتارہا تھا کہ وہ ملک میں بڑھتی بے حیائی اور فحش پر دلگرفتہ و رنجیدہ ہیں انھوں نے میڈیا اور اداروں سے کہا کہ وہ فحاشی کو روکیں ۔اس موقع پر حلف اور اختیار کی بے بسی دیکھنے کے قابل تھی۔ہونا تو یہ چاہیئے کہ با اختیار سربراہ کی طرح وہی باوقار انداز اور دبنگ لہجہ ہو جو عوام کا دل خوشیوں امیدوں سے بھر دیتاہے اور بیان یہ ہوکےملک میں بے حیائی پھیلانے والے عناصر کو قرار واقعی سزا دی جائے گی اور ایسے تمام چینلز کا لائسنس منسوخ ہوگا جو حیا سوز مواد نشر کرے گا یا پھیلائے گا۔ کیا ایسا ممکن نہیں ہے؟ ممکن ہے بالکل ایسی طرح جیسے پولیو ویکسین اورکرونا ویکسین عوام کو دی جارہی ہیں چاہے کوئی مانے یا نہیں مگر وسیع تر فائدے کے تحت  لگوانی ضرور ہے۔کوئی بل پاس کرنا ہو یا قانون بنانا ہو آپ کے بیان اور اختیارعروج پر دکھائی دیتے ہیں مگرملک میں بے حیائی ، لوٹ مار، چور بازاری کرنے والوں کے لیے آپ کا لہجہ اور انداز معاندانہ  کیوں ہوجاتا ہے۔کیوں ایسے عوام دشمنوں کے لیے عملی اختیار استعمال نہیں کیا جاتا۔محترم وزیراعظم یہ عوام آپ پر جان  دیتے ہیں آپ بھی انھیں مان دیجئے۔ “گھریلو تشدد بل” ہماری خاندانی نظام کی جڑیں تک اکھاڑ پھینکے گا مجرموں کو ضرور سزا ہو مگر ایسے کہ قانون کی آڑ میں بے راہ روی کو فروغ ملنے نہ پائے۔اللہ سے آزاد کچھ دشمن عناصر نے کلچر کے نام پر بے حیائی کا طوفان اٹھا رکھا ہے، جس کا نظارہ پچھلے ہفتے ہم اسٹائل ایوارڈ میں ہوا اس میں جو لباس استعمال ہوئے وہ حیا کا جنازہ نکال لے گئے۔۔کسی نے اسے شخصی آزادی سے تعبیر کیا کسی نے نجی معاملہ قرار دیا۔یہ ہرگز نجی معاملہ نہیں ہے۔اللہ نے قرآن میں مرد کو نگاہ نیچی رکھنے اور عورت کو ساتر لباس پہننے کا حکم دیا ہے۔ جب معاشرے میں کھلم کھلا لباس اتار پھینکے جائیں پھر کونسی نظر نیچی رہے گی؟ کہاں زنا نہیں ہوں گے۔ کہاں معصوم بچیاں روندی نہیں جائیں گی۔جسے شخصی آزادی چاہیئے وہ یہ سب ضرور کرے لیکن اپنے گھر میں تب یہ اس کا نجی معاملہ قرار ہوگا۔ خدا کے لئے اپنے اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے ان محرکات کی جڑ سے بیخ کنی کیجئے یہ اللہ کا حکم بھی ہے اور پاکستانی تہذیب کی حفاظت بھی ہمیں کرنی ہےکیونکہ جو قومیں اپنی تہذیب کی حفاظت نہیں کرتیں ان کی شناخت تک کسی کو یاد نہیں رہتی۔