سیاست اور اخلاقی پستی

        سیاست عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ملکی تدبیر و انتظام کے ہیں ۔ انگریزی میں سیاست کے لیے لفظ ” Politics ” استعمال کیا جاتا ہے  جنکہ  اردو میں ریاست کے متعلق علم کو ” سیاست ” کہتے ہیں۔نیز سیاست کے معاملات چلانے والوں کو سیاست دان کہا جاتا ہے ۔ سیاست کا اصطلاحی مفہوم دیکھیں تو اس سے مراد فن حکومت اور لوگوں کو اصلاح کے قریب اور فساد سے دور رکھنا ہے ۔

 عہد حاضر میں ہم سیاست پر نظر ڈالیں تو اس میں محض سرمایہ داری ، جاگیرداری ، آمریت اور تعصب پرستی نظر آتی ہے ۔  ہمارا جمہوری نظام تباہی کے دہانے پرہے جس میں عوام کو محض نعرے بازی اور ووٹ ڈالنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے ۔ اخلاقی لحاظ سے ہماری سیاست انتہائی پست ہے ۔ کرپشن اور لوٹ مار کا بازارگرم رہتا  ہے۔ گزشتہ دنوں سے آزادکشمیر میں الیکشن مہم کے حوالے سے گہماگہمی شروع ہو گئی ہے۔ بدقسمتی کے ساتھ سابقہ روایت کو برقرار رکھتے ہوئے ہمارے سیاست دان ایک دوسرے کے خلاف غیرمہذب زبان کا استعمال شروع کر چکے ہیں  جس کے سبب قوم کو بھی اخلاقی پستی کی فضا مہیا  ہورہی ہے-اس کے اثرات نوجوان نسل پر بہت گہرے پڑ رہے ہیں ۔ کالجز میں سیاسی پارٹیاں تعلیم پر کم اور ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی میں زیادہ توجہ دے رہی اور اس فضا سے فسادات جنم لے رہے ۔

 ہمارے ہاں بدقسمتی سے عوام میں شعور کی کمی ہے جو سیاست دان جتنا زیادہ جھوٹ بولے گا ، جھوٹے وعدے کرے گا ، جتنا حقائق کو مسخ کرنے کی کوشش کرے گا اسے لوگ اتنا بڑا ہی سیاست دان کہتے ہیں۔ سیاست ان کے لیے ایک منافع بخش کاروبار بن چکا ہے نظریات کی سیاست ختم اور مفاد پرستی کی سیاست شروع ہو چکی ہے ۔ ٹکٹ کے حصول کے لیے سیاست دان ” لوٹا ” بن رہے ہیں- تعلیم یافتہ اور غیر مہذب شخص کو پارلیمنٹ میں محض پیسے اور سفارش کی زور پر رسائی مل رہی ہے ۔

یہ بھی المیہ ہے کہ الیکشن آتے ہی ہم آپس میں اتحاد و اتفاق کی فضا کو بھول جاتے  ہیں بھائی اپنے ہی بھائی کا دشمن بن جاتا ہے  اور کبھی کبھار تو بات خون خرابے پر ختم ہوتی ہے ۔ سیاست دان خود گھر میں  آرام سے بیٹھ کر اور عوام سڑکوں پر ایک دوسرے کے خلاف زہر اگل رہے ہوتے ہیں  ۔ کیا کبھی ایسا دیکھا یا  سنا ہے کہ عوام کرسیوں پر بیٹھی ہو اور سیاسی جماعت کے لیڈران کھڑے ہوں ؟ یا سیاست دان خود دھوپ میں ہو اور اس کے کارکن سائے میں ہوں ؟  یقینا ایسا نہیں ہوتا ہمارے ہاں شعور کی کمی ہے جس وجہ سے ہمارے ساتھ یہ سلوک ہو رہا ہے ۔ ووٹ لینے کے بعد یہ سیاست دان عوام کی طرف رخ کرنا ہی بھول جاتے ہیں-

   کرسی کی سیاست کو ہم اصولی سیاست کبھی نہیں کہہ سکتے ۔ ایک سیاست دان وہی ہوتا ہے جو عوام کے مفاد کے لیے سوچے ،عوام کو فسادات سےدور رکھے اور اصلاح کی طرف لائے ۔ خدارا سیاسی کارکن اور سیاست دان اس بار الیکشن میں ہوش کے ناخن لیں ۔ غیر مہذب زبان کے استعمال سے گریز کریں نوجوان نسل کو کیچڑ اچھالنے والی سیاست کا درس نہ دیں بھائی کو بھائی  کے خلاف نعرے بازی پر نہ ا کسائیں – عوام اپنے شعور کو بیدار کرے اور درست ووٹ کا اندراج کرے ۔ آپس میں نظریاتی اختلاف ضرور  کریں قبیلہ یا ذات پرستی کی بنا پر نہیں تنقید برائے اصلاح کریں نا کہ تنقید برائے تنقید ۔  آئیں مل کر عہد کریں کہ اس بار الیکشن میں اپنے ووٹ سے حقیقی سیاست دان کو سامنے لائیں گے اور فسادات کی بجائے اصولی سیاست کی بنیاد رکھیں گے ۔ ہم آپس میں ایک جسم کی طرح ہیں کسی کو تکلیف دیں گے تو خود تکلیف ہو گی  ۔