میرا عظیم شہر کراچی ہے توجہ کا طالب

میرا شہر کراچی جسے کولاچی بھی کہا جاتا ہے،شہر قائد بھی ہے کراچی،  پاکستان کا سب سے بڑا شہرہے اسے اگر چھوٹا پاکستان بھی کہیں تو بھی غلط نہ ہوگا۔کراچی پاکستان کا سب سے بڑا صنعتی، تجارتی، تعلیمی اور اقتصادی مرکز، صوبہ سندھ کا دارلخلافہ بھی ہے۔بحیرہ عرب کے شمالی ساحل پہ واقع کراچی کی اپنی ہی شان و شوکت ہے۔پاکستان کی سب سے بڑی بندرگاہ اور  اور ائیر پورٹ بھی کراچی کا ہی ہے۔

1947 سے 1960 تک پاکستان کا دارلحکومت بھی کراچی رہا ہے۔پھر دارلحکومت اسلام آباد منتقل ہوگیا مگر کراچی کی اہمیت پھر بھی کم نہ ہوئی۔ پورے پاکستان سے لوگ کراچی روزگار کے لئے آتے ہیں اگر کہا جائے کہ یہ پاکستان کا دوبئی ہے تو بھی غلط نہ ہوگا۔ کراچی میں ہر رنگ ونسل کے اور ہر صوبے کے لوگ ہیں بلکہ کچھ قومیںصرف کراچی میں ہی ہیں اور باقی پاکستان میں نہیں ہیں۔ جن میں خاص طور پہ میمن، بوہری، پارسی اور آغا خانی قابل ذکر ہیں۔کراچی میں ثقافتوں کی فراوانی ہے ۔

اتنی قومیتوں اور آبادی والے شہر کو اگر ایک غریب پرور شہر کہا جائے تو بے جا نہ ہو گا ۔کراچی کے راستے اور دل پورے پاکستان کے لئے کشادہ ہیں۔کراچی کی مثال اس دئیے کی مانند ہے جو خود جل کے دوسروں کو روشنی دیتا ہے۔کراچی کو” روشنیوں کا شہر” بھی کہتے تھے مگر آج کل روشنی کا نام و نشاں نہیں۔خیر اچھے دنوں کی امید ہے اور امید پہ دنیا قائم ہے۔ کراچی کو” عروس البلاد” بھی کہتے ہیں یہاں بہت سے تاریخی اور خوبصورت مقامات بھی ہیں جیسے قائد اعظم کا مقبرہ، کراچی پورٹ، نیشنل اسٹیڈیم، ساحل سمندر، عبداللہ شاہ غازی کا مزار، مہوٹہ پیلس، پاکستان ائیر فورس میوزیم، میری ٹائم میوزیم، ایکسپو سینٹر، فرئیر ہال، سندھ کلب، منوڑہ، بھٹ شاہ، سفاری پارک، عجائب گھر۔۔حبیب پلازہ جو پورے کراچی میں نظر آتا ہے۔کراچی کے مشہور پارکس بن قاسم پارک، سفاری پارک، الہ دین پارک، سند باد، چڑیا گھر، سی ویو پارک، عزیز بھٹی پارک، ہل پارک اور بھی بہت سے پارکس ہیں شہریوں کے لئے۔کراچی ایک فلاحی و رفاہی شہر ہے۔کراچی میں سب سے زیادہ چیریٹی ہوتی ہے دردمند اور حساس دل لوگ ہیں یہاں پہ جو قوم،مذہب، ذات پات سے بالا تر ہو کراللہ کے بندوں کی خدمت کرتے ہیں۔۔ایدھی، چھیپا، سیلانی، صارم برنی بہت قابل ذکر نام ہیں جو خدمت خلق کے کاموں میں پیش پیش ہیں۔

کراچی کے کھانے بہت مشہور ہیں جن میں بریانی اور مچھلی سر فہرست ہے، اسکے علاوہ ساحل سمندر، دو دریا، برنس روڈ، بوٹ بیسن، حسین آباد،  پورٹ گرینڈ اور مختلف ہوٹلز اور فوڈ کورٹس آپ کے لذت طعام و دہن کا مکمل تسلی بخش انتظام رکھتے ہیں۔ کراچی یونیورسٹی کی اپنی شان ہے، کراچی کی مختلف یونیورسٹیز تعلیم کے شعبے میں بہت عمدہ کام کر رہی ہیں، اور ملک کے بہتریں تعلیمی اداروں میں ان کا شمار ہوتا ہے۔ کراچی پاکستان کی شہہ رگ ہے، کراچی شہر اتنا وسیع و عریض ہے کہ شاید ہی کوئی یہ دعویٰ کرے کہ وہ کراچی کے چپے چپے سے واقف ہے۔

کراچی کے مشہور علاقے ملیر، شاہ فیصل کالونی، طارق روڈ، حسین آباد، ناظم آباد، صدر، لی مارکیٹ، گولیمار،کھارادر، پاپوش نگر، ڈیفنس، زمزمہ، کلفٹن، گزری ہیں۔ کراچی میں کئی قصبے بھی ہیںمثلا قصبہ کالونی، قصبہ موڑ، بلدیہ ٹائون، سرجانی ٹائون، اورنگی ٹائون، گولڈن ٹائون، گرین ٹائون، گڈاپ ٹائون ایسے ہی کئی گوٹھ بھی ہیں کراچی میں گوٹھ کا مطلب گائوں مگر دیکھیں میرا کراچی ہے تو شہر مگر کئی گوٹھ بھی بسا رکھے اس نے۔سہراب گوٹھ، صفورہ گوٹھ، پہلوان گوٹھ، انگارہ گوٹھ، ناتھا خان گوٹھ، میمن گوٹھ، بلوچ گوٹھ، چنیسر گوٹھ، صالح گوٹھ، اور کچھ پرانے انڈین طرز نام بھی ابھی کراچی میں ہجرت والوں کے ساتھ ہی آئے مثلا بنارس کالونی، رتن تلاو، رنچھوڑ لائن، گرومندر، رام سوامی، نانک واڑہ، گاندھی گارڈن، پٹیل پاڑہ، دہلی کالونی، بھیم پورہ، دریا آباد، بہار کالونی، یوپی موڑ، کراچی کی تو گلیاں بھی مشہور ہیں مثلا بوتل گلی، صرافہ گلی، موچی گلی، دوپٹہ گلی،قوال گلی، فنکار گلی کراچی کے جدید اور خوبصورت مال جن میں شاپنگ کرتے ہوئے آپ کو احساس ہی نہیں ہوتا کہ آپ پاکستان کے کسی مال میں ہیں یا باہر کسی انٹرنیشنل مال میں شاپنگ کر رہے ہیں۔ ڈالمین مال، دی فورم، اوشین مال، لکی ون مال، کام تھری مال اور بھی بہت سے مالز اور سپر اسٹور قابل ذکر ہیں جب پاکستان بنا تو سنا ہے کہ کراچی کی صفائی ستھرائی قابل دید تھی روز رات کو سڑکوں کی دھلائی ہوتی تھی مگر اب تو یہ باتیں خواب بن گئی ہیں۔

کراچی ایک انٹر نیشنل شہر، میرے قائد کا شہر، مگر اب اس کا کوئی پرسان حال نہیں، صفائی ستھرئی کا انتظام نہیں، بجلی کا نظام نہیں، سیوریج سسٹم بالکل تباہ حال ہے، ایک دن بارش ہو جائے تو ہفتوں پانی رکا رہتا ہے، نکاسیِ آب کا کوئی سسٹم نہیںکراچی شہر کی دنیا ایک عجیب ربط رکھتی آپس میں۔کراچی غریب کے لئے غریب اور امیر کے لئے امیربن جاتا ہے۔

کراچی دنیا کا ایک تیزی سے پھیلتا شہر اور بڑھتی آبادی کی وجہ سے مسائل کا بھی انبار بڑھتا جارہا ہے۔مسائل کا حل اسی صورت ممکن ہے کہ اس کا انتظام کسی ایسی ایماندار اور درد مند ٹیم کے ذمہ کیا جائے جو کراچی سے محبت رکھتے ہوں انسانیت کااحساس رکھتے ہوں۔پاکستان کو اچھا دیکھنا ہے تو کراچی کے حالات کو بھی درست کرنا ہوگا، امن بحال کرنا ہوگا، کاروباری طبقے کو ریلیف دینا ہو گا، صنعتوں کو بحال کرنا ہوگا، کراچی شہر نے جس محبت سے پورے پاکستان کے لوگوں کو علاقائی تعصب سے بالاتر ہوکے کاروبار دیا، روزی دی ایسے ہی اب سب کو کراچی کی بہتری پہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔۔کاش کہ اب حکمران پاکستان اور کراچی کی بہتری کے لئے کچھ مزید کاوشیں کریں کہ بہتری کی جتنی ضرورت آج ہے پہلے نہیں تھی۔آخر میں دعا ہے کہ اللہ جی پاکستان اور پاکستان کے چپے چپے پہ اپنی رحمت و عافیت فرمائے ۔آمین یا رب العالمین