چین میں زندگی کی روانی

دنیا کے دیگر ممالک کے برعکس چین میں انسداد وبا کی بہترین صورتحال کے بعد معمولات زندگی انتہائی احسن انداز سے بحال ہو چکے ہیں۔اقتصادی سماجی سرگرمیوں میں تیزی آ چکی ہے اور کسی بھی اعتبار سے یہ نہیں لگتا ہے کہ چین دنیا کا وہ پہلا ملک ہے جو وبا سے وسیع پیمانے پر متاثر ہوا تھا اور آج وبا کو شکست دینے کے بعد کامیابی و کامرانی کی راہ پر دوبارہ گامزن ہے۔اسے چینی قیادت کی مضبوط اور بروقت فیصلہ سازی کہیں ،عوام کا ذمہ دارانہ اور منظم رویہ کہیں یا پھر   بحرانوں اور آزمائشوں سے نمٹنے کا چینی فارمولہ کہیں ،چین نے دنیا پر اپنے نظام کی برتری ثابت کر دی۔

چین بھر میں ویکسی نیشن کا عمل بھی تیزی سے جاری ہے اور قابل ذکر بات یہ ہے کہ تاحال کووڈ۔19 ویکسین کی 275.34 ملین سے زائد خوراکیں دی جا چکی ہیں جو چین میں صحت عامہ کے مضبوط نظام کی ایک واضح دلیل ہے۔دوسری جانب اس وقت ملک بھر میں شہری یوم مئی کی تعطیلات سےلطف اندوز ہو رہے ہیں۔ یکم سے پانچ مئی تک جاری رہنے والی تعطیلات کے دوران زندگی کی روانی کا بھرپور مشاہدہ کیا جا سکتا ہے۔اس دوران لاکھوں چینی شہریوں کی سفری سرگرمیاں بھی عروج پر ہیں جسےبڑے پیمانے پر ویکسینیشن مہم  کی کامیابی سے جوڑاجا رہا ہے۔

چین میں یوم مئی کی تعطیلات کے دوران ریلوے اسٹیشنوں ، ہوائی اڈوں اور سیاحتی مقامات پر بڑے بڑے عوامی اجتماعات بلاشبہ ملک کی تیزی سے بحالی کا اشارہ ہیں۔چینی حکام کے مطابق اس مرتبہ یوم مئی کی تعطیلات کے دوران 265 ملین سفر کیے جائیں گے۔اپریل کے وسط میں ٹریول سروس کمپنی ٹرپ ڈاٹ کام نے یوم مئی کی تعطیلات کے لئے ڈیٹا جاری کیا تھا جس سے معلوم ہوتا ہے کہ پروازوں کی بکنگ میں 2019 کی اسی مدت کے مقابلے میں 23 فیصد زائد اضافہ ہوا  ،  ہوٹل کی بکنگ میں 43 فیصد ، پرکشش ٹکٹوں میں 114 فیصد اور کار  رینٹ میں 126 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔ یوم مئی کی تعطیلات کے لیےآن لائن بکنگ پلیٹ فارم سے 7.98 ملین سے زیادہ فضائی ٹکٹس بک کیے گئے ہیں جو 2020 کے مقابلہ میں 178 فیصد زیادہ ہے۔کہا جا سکتا ہے کہ وبا کے موثر کنٹرول اور حکام کے بہترین انتظامی رویوں سے مسافروں کے جوش و جذبے کو فروغ ملا ہے۔

عالمی ادارے بھی چین کی کامیابیوں کے معترف ہیں اوربلومبرگ نیوز نے اس جانب توجہ دیتے ہوئے لکھا کہ چین میں ملکی پروازوں سے لے کر تھیم پارکوں تک ہر چیز کے ٹکٹ تیزی سے فروخت ہورہے ہیں۔ وبا سے نمٹنے میں چین کی ابتدائی کامیابی نے جہاں معاشی بحالی  میں مدد فراہم کی ہے  وہاں چین کی وبا پر قابو پانے کی تیز رفتار صلاحیت نے لاکھوں لوگوں کو اپنے مقامی سفری منصوبوں پر قائم رہنے کا اعتماد دلایا ہے۔

دنیا میں وبائی صورتحال کے تناظر میں”چینی سیاحوں کی ریکارڈ توڑ لہر”چین کی معیشت کو قلیل مدتی فروغ دینے میں مدد فراہم کررہی ہے بالخصوص ایک ایسے وقت میں جہاں بہت سارے ممالک اب بھی وائرس پر قابو پانے کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں اور سیاحت سمیت سفری سرگرمیاں بھی ماند  پڑ چکی ہیں۔دارالحکومت بیجنگ کے تمام سیاحتی مقامات بالخصوص فاربیڈن سٹی ،دیوار چین سمیت دیگر مقامات پر لوگوں کا ایک ہجوم دیکھا جا سکتا ہے ۔

اسی طرح دنیا میں وبا سے شدید متاثرہ اولین شہر ووہان میں اسٹرابیری میوزک فیسٹیول کا انعقاد کیا گیا ، جس نے ہزاروں افراد کو اپنی جانب راغب کیا۔چین کے اہم ترین اقتصادی و تجارتی مرکز  شنگھائی میں شاپنگ فیسٹیول کا آغاز  کیا گیا، جس میں چین کے یونین پے، علی پے اور ٹینسنٹ پے سمیت تمام  پیمنٹ پلیٹ فارمز  شریک ہوئے اور صارفین کے لیےخصوصی بچت آفرز پیش کی گئیں۔

ان تمام سرگرمیوں کے باوجود چین کے متعلقہ محکموں کی جانب سےپانچ روزہ تعطیلات کے دوران سیاحتی مقامات پر وبائی کنٹرول کے مضبوط اقدامات اپنائے گئے ہیں۔ملک بھر میں سیاحت کے حکام سے کہا گیا  کہ وہ اپنی صلاحیت کو ایک مناسب حد میں برقرار رکھیں ، سیاحتی مقامات پروینٹیلیشن اور ڈس انفیکشن کو یقینی بنایا گیا ہے ، اور ماسک کے استعمال سمیت دیگر حفاظتی اقدامات کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔

چینی لوگ سیاحت کے شوقین تو ہیں ہی لیکن اُن کی یہ خوبی ہے کہ وہ ضابطوں پر بھی عمل کرنا بخوبی جانتے ہیں۔رواں سال جشن بہار کے موقع پر چینی لوگوں نے اپنی حکومت کا ساتھ دیتے ہوئے سفری سرگرمیوں سے گریز کیا تھا اور اپنے اپنے علاقوں میں رہنے کو ترجیح دی تھی۔پاکستان میں عید الفطر کے موقع پر کاش ہم بھی عید شاپنگ یا عید پر سفر سے گریز کرتے ہوئے یا پھر احتیاطی تدابیر پر عمل پیرا ہوتے ہوئے ذمہ دار شہری کا فرض ادا کر سکیں۔