کورونا وائرس اور نظام تعلیم

   جیساکہ ہم سب اس بات کا علم رکھتے ہیں کہ عالم گیر وبا کووڈ 19  نے دنیا بھر کی معیشت اور معمولات زندگی کو متاثر کیا اور ساتھ بہت قیمتی جانیں بھی نگل چکا اور نگل رہا ہے ۔

 پاکستان میں دسمبر 2019 ء میں کورونا وائرس کا پہلا کیس اسلام آباد میں رپورٹ ہوا اورپھر یہ وائرس پھیلتا گیا اور ملک میں لاک ڈاون کی صورت حال پیدا ہوئی ۔ ترقی یافتہ ممالک بھی اس وبا کے سامنے بے بس نظر آئے مگر سب سے زیادہ اس وبا سے جو نظام متاثر ہوا وہ ہمارے ترقی پذیر ملک کا “نظام تعلیم ” ہے ۔

       ہمارا نظام تعلیم پہلےسے ہی تہس نہس تھا اور رہی سہی کسر کورونا وائرس کی وبا نے پوری کی ۔ ایک سال سے تعلیمی اداروں کے ساتھ آنکھ مچولی کا کھیل جاری ہے ۔ ہماری ترقی پذیر ریاست جہاں گھر کے اندر سم سروس بھی پوری نہیں آتی وہاں انہوں نے آن لائن تعلیم کا نظام متعارف کروایا جو بری طرح ناکام ہو رہا ۔ وہ طلبہ جو پورے سال لاپرواہی برتتے آن لائن امتحانات نے سونے پہ سہاگے کا کام کیا اور اچھے نمبر سے پاس ہو گئے اور اکثریت تو پچھلے برس بغیر امتحانات سے ہی کامیاب ہو گئی۔

   گزشتہ ماہ سے تعلیمی اداروں میں پھر سے رونقیں بحال ہو گئی تھی مگر کورونا وائرس کی تیسری لہر شدت اختیار کر گئی اور صرف تعلیمی ادارے بند کر دیے گے۔ افسوس کی بات ہے اور لمحہ فکریہ ہےہمارے لیے کہ طلبہ اس نظام کے خلاف اٹھ کھڑے ہوتے وہ کورونا وائرس زندہ باد کے نعرے لگانے میں مصروف رہے اور وزیر تعلیم کے شفقت بھرے  فیصلے بھی سمجھ سے بالاتر ہیں۔ نجی تعلیمی اداروں کے اساتذہ کا روزگار نظام تعلیم سے ہی وابستہ ہے جب یہ نظام تعلیم کے دروازے ان کے لیے بند کر دئیے جائیں تو اساتذہ کیا کریں گے ؟

  مجھے سمجھ نہیں آ رہی آخر یہ کورونا تعلیمی اداروں کا ہی دشمن کیوں ہے ؟ ملک میں جلسے جلوس ، ہوٹلوں میں  رش ، پبلک ٹرانسپورٹ میں رش ، بازاروں میں عوام کا سمندر ، تفریحی مقامات پر سیاحوں کا رش ، شادیاں دھوم دھام سے جاری تو تعلیمی ادارے کیوں نہیں کھلے رہ سکتے ؟ گھروں میں بچے کتابوں سے دور ہیں اور جو سبق یاد کیا تھا وہ بھی بھول گیا اور اسکول جانے کا اب اکثر طلبہ کا دل نہیں کر رہا ۔آخر ان سب کا ذمہ دار کون ؟

    کورونا وائرس کے باعث تعلیمی ادارے بند کرنا اگرچہ انتظامی مجبوری ہو سکتی ہے مگر جو ہمارے بچے اور نوجوان گھر بیٹھے ہیں کیا ان کا تعلیمی نقصان نہیں ہو رہا ؟ ایک سال کا کورس دو سال میں مکمل ہونے لگا آخر یہ نظام اور کتنا اس وائرس سے متاثر ہو گا ۔ ہمارے ہاں پہلے سے ہی مسائل زیادہ اور وسائل کم ہیں ۔اکثر جامعات کے طلبہ کے پاس اسمارٹ فون کی سہولت نہیں اور کچھ کے پاس اگر ہے بھی تو وہ آن لائن نظام تعلیم سے استفادہ حاصل نہیں کر پارہے۔

 میری نظر میں تعلیمی ادارے بند کرنا مناسب اقدام نہیں ۔ حکومت کو بندش کی بجائےایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد کروانا چاہیے ۔ اور جو ادارے ایس او پیز کا خیال نہیں رکھتے انہیں بھاری جرمانے کیے جائیں ۔ آن لائن تعلیم سے ہم ترقی پذیر ملک کچھ بھی نہیں حاصل کر سکتے ۔ بچوں کو موبائل لیکچر سننے کے لیے دیا جائے وہ گیمز پر مصروف ہو جاتے ۔ کہیں انٹر نیٹ کی سروس ہی نہیں اور کہیں لیکچر  کی آواز صاف نہیں آ رہی ہوتی اور کہیں بجلی نہ ہونے سے موبائل چارج نہیں ہوتے  گویا ہر طرف مسائل کا سامنا ہے ۔

    کورونا وائرس کی وبا سے ملک بھر میں لاکھوں طلبہ متاثر ہوئے حکومت کو چاہیے کہ طلبہ کے مستقبل کے بارے میں ایسے کمزور  فیصلے نہ کرے اسکول کی بندش کی بجائے ایس او پیز پر عمل کروانے کے لیے اقدامات کرے اورجہاں ایس او پیز پر عمل نہیں ہو سکتا پہلے وہ شعبے بند کرے ۔