نظم ( حجاب )

کرتی ہیں جو حجاب بہنیں ہماری

انہیں سے ہے شناخت ہماری

نہ چھوڑو حجاب کھبی

چاہے دے دے کوئی دولت ساری

ہے بات یہ اہمیت کی حامل

دنیا میں کرنی ہے آخرت کی تیاری

کرنی ہے حیا ہم نے

کرنا ہے حجاب ہم نے

کرنی ہے ہم نے اپنے اخلاق کی تیاری

اسی سے بنتی ہے ہماری کردار سازی

ہے ہمارے اندر حیا فطری

کہ اللہ نے ہم سب کو ہی ڈالی

رکھو تم حجاب کو ساری عمر جاری

اسی سے ہے اپنے مذہب  سے وفاداری

اسی میں خیر ساری

کہ یہ عمل ہے بہنوں معیاری۔

حصہ