گناہ اور ہمارے بہانے ( پہلا حصہ)

 *رشوت*۔.۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔”یہ تو تحفہ ہے ۔”

*موسیقی*۔۔.۔۔۔۔۔۔۔”یہ تو روح کی غذا ہے۔”

*بدنظری*۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔”ایک بار دیکھنا حلال ہے۔”

*غیبت*۔۔۔۔۔۔۔۔”میں اس کے منہ پہ بھی یہ بات کہہ سکتا ہوں۔”

*سود کھانا*۔۔۔۔۔۔۔۔”ساری دنیا کھاتی ہے۔”

مزیرعمدہ تحریریں پڑھیے : قرضوں میں جکڑی عوام

*بیہودہ ناول پڑھنا*۔۔۔۔۔۔”ہم انہیں کچھ سیکھنے کے لئے پڑھتے ہیں۔”

*تہمت*۔۔۔۔۔۔۔۔”یہ تو پوری دنیا کہہ رہی ہے۔”

*حرام محفل*۔۔۔۔۔۔۔۔”بس ایک رات کی تو بات ہے۔”

*بے پردگی*۔۔۔۔۔۔۔۔۔” پردہ تو آنکھ کا ہوتا ہے۔”

*ترک نماز*۔۔۔۔۔۔۔۔۔”فلاں نمازی ہزار گناہ بھی کرتا ہے۔”

*شراب نوشی*۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔”اللّٰه غفورالرحیم ہے۔”

*شادیوں میں بے حیائی*۔۔۔۔۔۔۔۔۔”یہ فاتحہ یا جنازہ تھوڑی ہے ۔”

*اسراف*۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔”لوگ کیا کہیں گے۔”

*عیاشی*۔۔۔۔۔۔۔۔۔”دو دن کی زندگی ہے۔”

*نماز باجماعت نہ پڑھنا*۔۔۔”ٹائم نہیں ملتا۔”

ایسے بہانے سوچنے سے پہلے ہمیں یاد رکھنا چاہیئے کہ قیامت کے دن ہماری زبان، ہمارے ہاتھ اور ہمارے پاؤں ہمارے اعمال کی گواہی دیں گے۔ اللّٰه عزوجل ہمیں دین کی صحیح سمجھ اور عمل نصیب فرمائے، آمین ثم آمین یا رب العالمین۔

یونيورسٹيوں ، کالجز ایسا لگتا ہے علمی درسگاہ نہیں بلکہ جیسے کوئی میوزیم ، نیشنل پارک ہے انجوائمنٹ کیلیے کالجز ، یونيورسٹياں تک جاکر حاضری لگا دیا بس کام  ختم ، پڑھائی جنات کرینگے ؟ ؟ ؟

 ابھی حال میں قوم کی بیٹی نے ACCA کا امتحان ٹاپ کر کے پوری دنیا میں وطن عزیز کے نام کو چار چاند لگا دیئے تو دوسری طرف ، یہ میں ہوں ، یہ میری کار ہے ، اور یہ پارٹی ہو رہی ہے ۔کس اینکر نے ، کونسی نیوز کاسٹر ، یا کسی ٹاک شو میں اسکاذکر کیا ؟ نہیں نہیں ہم ذہن سے پیدل قوم ، ذہنی اپاہج قوم ہیں الله نہ کرے ہم سے یہ کار خیر سرزد ہو ۔

خداراہ ہم بحیثیت قوم کونسا عذاب اپنے آپ پر لانا چاہتے ہیں ؟  کیوں خود کے دشمن بنے ہوئے ہیں ؟ کیا پاکستان ہم جیسے نمونوں ، مردہ ضمیر لوگوں کیلیے بنایا گیا؟  شہدا ، بزرگان دین اپنے جانوں ، مالوں کی پروا کئے بنا آنے والے نسلوں کیلیے اپنی خون کا آخری قطرہ نچھاور کر کے شمع کو بجھنے نہ دیا اور  وہ آنے والا نسل اپنی من مانی ، خواہشاتوں ، بےپرواہی کا پرچم لیے مزے کر رہے ہیں ۔

یاد رکھیں!

خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی نہ ہو جس کو خیال آپنے آپ حالت بدلنے کا 

یاد رکھیں !

کامیابی و خوشحالی چودہ سو سال (۱۴۰۰) سال بعد کے آنے والے ادوار واقعات سے نیہں بلکہ چودہ سو سال (1400) پہلے جاکر نبی کریم ﷺ کی سنتوں پر عمل کر کے حاصل ہوسکتی ہے ۔

خداراہ ہوش کے ناخن لیں اور قرآن و سنت ، دین اسلام پر عمل  کر کے دنیا و آخرت میں کامیاب و کامران ہوں ۔

حکومت وقت کو بھی چاہیے ٹک ٹاک ، پب جی دیگر فحش ویب سائٹس کو بلاک کر کے قوم پر احسان فرمائیں ۔ پب جی گیم کو ہی طلبا نے پڑھائی اور نوجوانوں نے کاروبار بنایا ہوا ہے ۔ ایسے ویب سائٹس ، پروگرامز قوم کے سامنے پیش کیا جائیں جس سے خود آگاہی ، حالات حاضرہ اور بے روزگاری میں کمی لائی جائیں ۔

بات یہاں ختم نہیں ہوئی سانس لیں ایک گھونٹ پانی پی لیں ،بقیہ باتیں اگلی قسط میں کرونگا۔