جسم بھی اللّٰہ کا، مرضی بھی اللّٰہ کی

یہ جو عورتیں کہتی ہیں (ہمارا جسم، ہماری مرضی) میں ان سے پوچھنا چاہوں گی کہ کونسا ہے آپ کا جسم؟ اور کونسی مرضی؟

آپ کی زندگی، آپ کا نام، آپ کی پہچان، آپ کی شناخت، ہر چیز تو دوسروں کی دی ہوئی ہے۔ پھر کس چیز کا غرور ہے آپ کو؟

جس جسم کو آپ اپنا کہہ رہی ہو، در حقیقت وہ آپ کا ہے ہی نہیں بلکہ اللہ کا دیا ہوا ہے، اور اس پر مرضی بھی اللہ کی ہی ہو گی۔

روزِمحشر آپ کی آنکھیں، ناک، کان، جسم کا ایک ایک حصہ اپنے مالک حقیقی (اللہ) کو ہمارے بارے میں گواہی دے گا کہ ہم نے ان کا کس طرح استعمال کیا، اس دن کہاں جائے گا آپ کا جسم؟ جس کا آپ کو آج بہت غرور ہے، وہ جسم جو کہ درحقیقت آپ کا ہے ہی نہیں۔

دوسری بات یہ کہ آج آپ کہہ رہی ہو کہ آپ کی اپنی مرضی آپ اسلام کی حدود کو نہیں مانتی، آپ قرآن و سنت پر عمل کرنے کو نہیں تیار تو مجھے بتاؤ آپ کی اپنی مرضی کون سی ہے ساری زندگی تو آپ نے دوسروں کی باتیں مان کر گزار دی۔

 مثلاً؛ لوگوں نے کہا کہ یہ آپ کے ماں باپ ہیں آپ نے مان لیا لوگوں نے کہا یہ آپ کے بہن بھائی اور یہ رشتہ دار ہیں آپ نے مان لیا، دوسروں نے کہا یہ آپ کا نام ہے یہ آپ کی پہچان ہے تو آپ نے مان لیا اس وقت کہاں گئی آپ کی مرضی اور آج جب آپ کو اللہ اور اس کے رسول کی بات ماننے کے لیے کہا جا رہا ہے تو آپ کہہ رہی ہیں آپ کی اپنی مرضی ہے اور آپ اسلام پر عمل کرنے سے انکار کر رہی ہیں جبکہ ساری زندگی تو آپ نے دوسروں کے کہنے پر گزار دی جو لوگوں نے کہا اسی کو سچ مان لیا۔

تیسری بات یہ کہ تم کہتی ہو کہ تمھیں آزادی چاہیے تو مجھے بتاؤ تمہیں کونسی آزادی چاہیے؟ اسلام نے تمھیں ہر قسم کی آزادی تو دی ہے کھانے پینے میں آزادی، تعلیم حاصل کرنے میں آزادی تمہارے حقوق کی آزادی ہر چیز کی آزادی۔

اب اور کونسی آزادی چاہیے؟؟؟

میری بہن جسے تم آزادی کا نام دے رہی ہو، اسے آزادی نہیں، بے حیائی کہتے ہیں اور اسلام میں بے حیائی کی کوئی اجازت نہیں تم مغرب کے کلچر کو اپنانا چاہتی ہو، کبھی مغرب میں جا کر دیکھو اس بے حیائی کے ان کو کتنے نقصان ہیں۔ طرح طرح کی بیماریاں ان کو گھیرے ہوئے ہیں۔ کسی کو اپنی شناخت تک نہیں پتا ان میں سے اکثر تو یہ تک نہیں جانتے کہ ان کا باپ کون ہے ان کا خاندان کیسا ہے اور آج وہاں آدھے سے زیادہ لوگ اسی وجہ سے بے گھر ہیں اور ان بے گھر لوگوں میں زیادہ تعداد عورتوں کی ہے۔

ان مشکلات کی وجہ سے مغرب آج اپنے کلچر کو چھوڑنا چاہتا ہے اور تم وہی کلچر اپنانا چاہتی ہو۔شرم آنی چاہئے تمھیں کہ تم مسلمان ہونے کے باوجود غیر مسلموں کے طرز زندگی کو اپنانا چاہتی ہو۔

علامہ اقبال فرماتے ہیں:

 *یہی درس دیتا ہے ہمیں ہر شام کا سورج*

 *مغرب کی طرف جاؤگےتو ڈوب جاؤ گے*

میری بہن ذرا ٹھنڈے دماغ سے سوچو جسے تم آزادی سمجھ رہی ہو وہ آزادی نہیں بلکہ سراسر بے حیائی ہے ہمارے لئے جتنی آزادی ضروری تھی اسلام نے ہمیں وہ آزادی دی ہے اب آزادی کے نام پر بے حیائی کی اسلام میں کوئی گنجائش نہیں۔ابھی بھی وقت ہے حقیقت کو سمجھو اور اسلام کے راستے پر چل پڑو کہیں یہ نہ ہو کہ بہت دیر ہو جائے، تمہارے پاس توبہ کا بھی وقت نہ ہو اور تم جہنم کا ایندھن بن جاؤ۔

اللہ پاک ہم سب کو اسلام پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ (امین)