لہو رنگ وادی

یکم اپریل تاریخ کا وہ دل دہلا دینے والا دن جب ہم نے جنت نظیر وادی کشمیر میں خون کی ہولی دیکھی انسانیت کی تذلیل ہوتے دیکھی بھارتی بزدل فوج نے اپنی درندگی دیکھاتے ہوئے یکم اپریل 2018 میں انکاؤنٹر کیا۔  اس انکاؤنٹر میں کشمیریوں کے گھروں کی تلاشی لی گی جس کے نتیجے میں کتنے ہی ماؤں کے لعل ان سے چھن گے حزب المجاہدین کے 13 مجاہدین جن میں بہت ہی عظیم کمانڈر بھی شامل تھے شہید کردئیے گے ان کے علاوہ 7 کشمیری نوجوان شہید کردیے گے اور ناجانے کتنے زخمی ہوئے یہ دن پوری دنیا نے دیکھا پوری انسانیت نے دیکھا انسانوں کے حقوق کی علمبردار تنظیموں نے بھی اس منظر کو دیکھا لیکن کوئی اٹھ کر انصاف کرنے نہیں آیا۔

 آج اس واقعے کو تین سال گزر گے کشمیر میں ایسے بہت سے منظر دیکھنے کو ملتے ہیں لیکن کوئی نہیں آتا کب تک ہم اپنے بھائیوں کی لاشیں یوں ہی دفناتے رہیں گے کیا کوئی محمد بن قاسم کشمیری بہنوں ماؤں کی پکار سنے کو نہیں بچا ہے کیا کوئی طارق بن زیاد جیسا نڈر نہیں بچا جو دس گنا بڑے لشکر کو دیکھ کر کشتیاں جلا دیا کرتا تھا کشمیر کی بہنیں آج پھر کسی محمد بن قاسم کے انتظار میں ہیں لیکن یہاں محمد بن قاسم کے ہم عمر ہزاروں لوگ ہیں پر اگر نہیں ہے تو صرف وہ ایک چنگاری جو اس باہمت نوجوان کو بہن کے ایک خط پر کھینچ لائی تھی اگر نہیں ہے تو وہ تڑپ جو اخوت کا بھرم رکھ سکے اگر اسے کچھ یاد نہیں ہے تو وہ ہے اس کی تاریخ ہاں ہاں المیہ یہی ہے کہ اس محمد بن قاسم کے ہم عمر نوجوان سے اس کی جہادی تاریخ چھین لی گئی۔

*فنا فی ﷲ کی تہہ میں٬ بقاء کا راز مضمر ہے*

*جسے مرنا نہیں آتا اسے جینا نہیں آتا *

آج کشمیر کی ماؤں٬ بہنوں اور بیٹیوں سے پوچھا جاتا ہے کہ بتاؤ پاکستانی کب تمہیں بچانے آئیں گے؟ بتاؤ محمد بن قاسم کب آئے گا تمہیں آزاد کروانے؟  آج کشمیر کی مائیں٬ بہنیں٬ بیٹیاں صدائیں بلند کرتی ہیں کہ ہے کوئی محمد بن قاسم کا وارث جو آئے اور آکر ان خبیث لوگوں کو (جن ہاتھ بے گناہ کشمیریوں پھول جیسے بچوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں)  جواب دے سکے ؟

*اے محمد ابن قاسم دے صدا تو ہے کہاں*

*تیری بہنیں بے رداع ہیں  جل رہی ہیں وادیاں*