شہیدوں کا لہو رنگ لائے گا

مقبوضہ جموں و کشمیر شہیدوں کی سرزمیں وہ سر زمین جس کے ہر گھرانے نے آزادی کی تحریک میں اپنے جگر گوشے واریں ہیں وہ عظیم لوگ جنہوں نے اپنا سب کچھ کشمیر کے لیے قربان کردیا ان میں سے ایک نام شہید کمانڈر جعفر طیار کا بھی ہے۔

شارق احمد تانترے المعروف کمانڈر جعفر طیار نے ٹیٹھار بانہال کے معزز گھرانے میں جنم لیا۔ ان کا گھرانہ بھارتی مظالم کا شکار تھا. 1992 میں تحریک آزادی عروج پر تھی جعفر طیار بھی راہ حق کے راہی بن گئے۔ انہوں نے عسکری تربیت حاصل کی ان کی صلاحیتوں کو دیکھ کر جلد ہی انکو بانہال کا کمانڈر بنا دیا گیا۔

انھوں نے یہ کام بڑی ذمہ داری کے ساتھ نبھایا،1997 میں انہوں نے ایک کیمپ پر زبردست حملہ کیا۔ جس میں مجاہدین کو بڑی کامیابی حاصل ہوئی  دوسری کاروائی جواہر لعل ٹنل کے پاس فوجی چھاونی پر کی گئی۔

ایسی ہی ایک بہت کامیاب کاروائی کی گئی جس میں بھارت اور اسرائیل کی مشترکہ تیار کردہ گاڑی جو بارودی سرنگ کا پتہ لگاتی تھی کو بڑی ذہانت سے تباہ کردیا۔ 2002 میں بارودی سرنگ بچھائی جس سے بہت سے بھرتی فوجی مراد ہوئے۔ 2003 میں مجاہدین اسلام نے جعفر طیار کی قیادت میں تین بڑے فوجی کیمپوں پر حملہ کیا جس میں مجاہدین کو کامیابی ہوئی کمانڈر جعفر طیار کو بارودی کاروائیوں کا ماسٹر بھی کہا جاتا تھا جعفر طیار مجاہدین کے ساتھ خود کاروائی میں حصہ لیتے تھے وہ غریبوں اور یتیموں کی بھی مدد کرتے تھے۔

مارچ 2003 میں سات سال فیلڈ میں رہنے کے بعد علاج کے لیے سرینگر میں رہے وہاں ان کی مخبری ہوگئی اور یہ اپنے ساتھیوں اور دو بہنوں سمیت گرفتار کرلیے گئے،انکی بہنوں کو جسمانی تشدد کے بعد ایک ہفتے بعد رہا کردیا گیا۔

جعفر طیار کو سنگین ٹارچر کر کے شہید کردیا گیااس مرد مجاہد کے نماز جنازہ میں لاکھوں لوگوں نے شرکت کی جس میں غیر مسلم بھی شامل تھے جو جعفر طیار کے کردار کی گواہی دے رہے تھے اور ان کو خراجِ عقیدت پیش کررہے تھے۔