اپنے ہوئے پرائے۔ دشمن ہوا زمانہ

صرف کسی مخصوص دن کو یاد گار کے طور پر منالینا یہ تو ایک عام پریکٹس ہو کر رہ گئی ہے مگر اس احساس کی موت ہوگئی ہے جس کے دم سے کسی مقصد کے حصول کیلئے حتی الامکان کوششیں کی جائیں اور کامیابی حاصل کرنے تک تن من دھن کی قربانی نہ لگا دی جائے تو اس دن کے منانے کا صحیح معنوں میں حق ادا نہیں کرنا ہے ۔ وقت کو پہیے لگ گئے ہیں قیامت کے آثار ہیں کہ وقت لپیٹ دیا جائے گا ہفتے تو دنوں میں گزر جائیں گے واقعی کتنی جلدی جلدی جمعہ آتاہے ۔

صبح ہوتی ہے شام ہوتی ہے

یوں ہی زندگی تمام ہوتی ہے

کل ہی کی بات ہے یوم کشمیر مناتے ہوئے آنکھیں اشک بار تھیں دل زخمی تھے ہر سمت پکارا اور اداسی تھی پھر ہر جگہ سے مخالفت کی ہوائیں چلیں ۔ جہاد کی محض باتیں ہوئیں ، کشمیری بہنیں مدد کی منتظر رہیں اورپاکستانی پڑوسی مسلمان بھائی اتنی دلیری اور جوان مردی نہ دکھا سکے جس کا ہمیں جب سے اب تک افسوس ہے اور یہ افسوس ندامت اب احساسِ گناہ بنتا جا رہا ہے کہ حکومت نے بھی عوام کا ساتھ بھرپور انداز میں نہ دیا لوگ بھی اپنا بھرپور کردارادا نہ کرسکے ۔ لا کھوں کشمیریوں کو یوں بے یاس و مددگار قید کرنے والے ہندوستانی بزدل بے ضمیر فوجی غنڈے اپنی بزدلی نہتے مسلمانوں پر دکھاتے رہے ۔ پاکستانی تو کیا عالمی ادارے اور حقوق انسانیت کی تنظیمیں خاموش تماشائی بنی رہیں ۔ یہ تو ستم بالائے ستم ہوا ۔ چوٹ تو تب ہی پڑنی تھی جب لوہا گرم تھا ۔ جہاد کا اعلان ہو جا تا تو پاکستان اور کشمیری اور انڈیا کے مسلمان ملکر کشمیر کو آزادی دلادیتے مگر افسوس مجھے لگتا ہے کہ حکومت نے اپنوں کی نہیں سنی !!

“غیروں سے کہا تم نے غیروں سے سنا تم نے

کچھ ہم سے سنا ہوتا کچھ ہم سے کہا ہوتا “

غیروں کی نقالی کرنے والی اور غیروں سے قرضے لینے والی قومیں ہمیشہ کمزور اور غیروں کی محتاج رہتی ہیں اور ان ہی کے اشاروں پر چلتی ہیں لیکن وقت ہی مرہم ہے اور دوا جب سے شروع کی جائے استعمال کے ساتھ ساتھ مرض دور ہوتا چلا جاتا ہے کشمیری مسلمان آج بھی ہم پر بھروسہ رکھتے ہیں اور ہم الحمد للہ آج بھی ان کی خود مختاری کے ساتھ ہیں ساتھیوں اپنے ایمان جگا ئوتمہیں اللہ کو جواب دینا ہے زندگی ایک ہی بار ملتی ہے وہ بھی عظیم مقصد لئے ہوئے ہیں ۔کیا مسلمان ہوتے ہوئے پڑوسی مسلمانوں کا درد نہ بانٹوگے؟ آج بھی ان کی آزادی کیلئے متحد ہوجائیں ۔ ہر فرد اپنے حصے کا کام کرے جتنا زیادہ ہمیں اس کام کیلئے آج متحد ہو نا ہے۔ اس کی ضرورت پہلے کبھی نہ تھی ۔ “کرونا “نے ہمیں توڑ ا نہیں بلکہ جھنجوڑا ہے پھر بھی ہم نہیں جاگ رہے کردار کے غازی بنو اپنے تن من اور دھن کی بازی نیک نیتی سے لگا ئو میڈیا کو جگا ئو ، عالمی طاقتوں سے ٹکر لو،۔ ان کی انسانیت کو جھنجوڑو، حکمت سے جذبہ ایمانی کے ساتھ ہر کام کرو ہر لیول پر انکی ہر طرح سے مدد کرو اور مسلسل ان کی آزادی کیلئے ان کی مشکلات کم کرنے کیلئے دن اور رات ایک کرکے اپنی زندگی کا حق ادا کر و ، اپنی تاریخ کو نہ بھولو اپنے محسنوں کے کارناموں کو نہ بھولو اپنے قوت بازو پر بھروسہ کرو عزت سے احترام سے پیار محبت سے رہو ایک دوسرے کو دکھ نہ دواور لوٹو نہیں ۔ مرتے دم تک دوسروں کی ہمدردی اور دلجوئی میں لگے رہو دنیا میں جہاں کہیں بھی ہو مسلمانوں کا درد محسوس کرو اور انکی ہر قیمت مدد کرو ۔ سنا نہیں کہ مسلمان عمارت کی اینٹیں ہیں ۔ بنیان مرصوص بن کر دنیا کو مٹھی میں لینے کیلئے تیار رہو ۔ بار بار صحیح سمت میں نیک نیتی کے ساتھ کوشش کریں سب کو ملا کر چلیں ۔ اختلافات بھلا کر صلا ح کی طرف فلاح کی طرف قدم بڑھائیں ۔جب تک ہم خود ہمت نہیں کرینگے مددِ خدا بھی حاصل نہ ہوگی ۔ اتنی مختصر زندگی ہے اور کرنے کے کام زیادہ ہیں ۔ اللہ کا وعدہ ہے جو حق اور سچ کو غالب رکھے گا تو ہم کیوں اتنے کمزور پڑ رہے ہیں ۔ اللہ سے دعا ئیں مانگتے ہوئے ہر طرف سے اپنی کوششوں کو بڑھا ئو اور کشمیری مسلمانوں کو بے ضمیر ظالموں کے چنگل سے بچائو مسلسل کوشش اور تڑپ اور لگن کے ساتھ سب ملکر یکسو ہو کر کام کریں اور عالمی طاقتوں پر بھرپور دبا ئو ڈالیں یہ وقت آپس میں اختلافات کا نہیں بلکہ بے پناہ اتحاد اور یکجہتی کا ہے اور یہی یکجہتی ہمیں اس مرتبہ کشمیریوں کیلئے پہلے سے کہیں زیادہ درکار ہے ۔ دل تھامے رکھو صبر سے قدر دانی سے ایک دوسرے کا ساتھ دو کسی کا دل نہ دکھے کوئی غم نہ ہو سب پرعزم اور مستعد ہوں کیوں

دل توڑیں کسی کا یہ زندگی نہیں ہے

غم لے لیں ہم کسی کا کیا یہ خوشی نہیں ہے ؟

کیا کشمیری ہمارے مسلمان بھائی نہیں ان کا غم بانٹنا ہمارا فرض نہیں ؟ اگر ابھی تک کچھ نہ کیا تو اب ایک نئے عزم سے پھر اٹھ کھڑے ہو اور ایسی جوابی کاروائی کرو ہر میدان میں ہر طرح کی شعبہ زندگی میں ، میڈیا وار کے ذریعے ، جسے بھی ممکن ہو اپنا یہ فریضہ انجام دیں ۔ ساتھیوں ہم امت وسط ہیں اللہ کا وعد ہ ہے “تم ہی غالب رہو گے “تو ہمیں ویسے ہی بننا ہے پہلا قدم ہم نے ہی اٹھانا ہے ۔ حوصلہ صبر جبر سب کچھ ہم نے ہی دکھا نا ہے مسلمان نہ کمزور ہوتا ہے نہ سست اور نہ ڈرپوک تو پھر دیر کس بات کی اللہ کا نام لیکر اپنے مشن پر لگ جائو۔ عالمی طاقتوں کا مقابلہ کرو کردار سے ، اخلاق سے ، اپنے ایمان سے ، سب سے پڑھ کر صحیح معنوں میں اتحاد سے ، جب ہی یہ مسئلہ حل ہوگا انشا ء اللہ۔

اٹھ باند ھ کمر کیا ڈرتا ہے

پھر دیکھ خدا کیا کرتا ہے ۔