سر بکفن کشمیری اور ہماری بے حسی

کیا ہوا ہماری اسلامی حمیت کو ۔۔؟؟

کیا ہوا ہمارے جزبہ ایمانی کو ؟؟؟

ہفتہ یکجہتی کشمیر منا کر۔۔۔قرار دادیں منظور کروا کر ۔۔۔۔ ‘ تقریریں ‘ ترانے ‘ بیانات ریکارڑ کروا کر۔۔۔۔۔بس..ہو گیا کیاحق ادا؟؟؟؟؟؟؟؟

کیا یہی ہمارا معیار اسلامی اخوت اور بھائی چارہ رہ گیا  ہے ؟؟

کیا ہم محض چند الفاظ کے وار سے بے رحم ۔شقی القلب درندہ صفت  دشمن کو تہس نہس کر دیں گے ؟؟؟

کیا ہم اسی امت نبوی ہونے کے دعوے دار ہیں کہ جسے پیغمبر أخر الزماں صل اللہ علئیہ وسلم نے ایک ایسے جسم کی مانند  قرار دیا تھا  جس کے ایک عضو کی تکلیف کو  پورا جسم۔محسوس کرتا ہے اور بے چین ہو جاتا ہے ؟؟

نہیںں ہم ایسے ہر گز نہیں ہیں ۔۔ہم اپنے محفوظ قلعے میں بیٹھ کر  چند قدم  کے فاصلے پر موجود بے سہارا ‘ محصور کشمیری مسلمانوں کے کرب و الم ۔کا نظارہ اطمینان سے  کر رہے ہیں ۔۔۔۔اور  اس قلعے کے آہنی حصار سے  نکل کر ان بے درماں بے آسرا نہتے کشمیریوں کی مدد کرنے کو تیار نہیںں ۔۔۔۔۔۔۔

کیا اس حب دنیا نے ہمیں اتنا بے حس کر دیا ہے کہ دنیا کی سب سے مظلوم ترین قوم قرار دی جانے والے کشمیریوں کا درد ہمیں دکھی نہیں کر تا ۔۔۔۔۔۔۔۔

بھارتی سفاک درندے دس ہزار سے ذائد کشمیری خواتین کی عصمتیں تار تار کر چکے ۔۔۔۔لاکھوں کشمیری جوانوں کو  بے رحمانہ  تشدد کے ذریعے شہید کر چکے’ سینکڑوں بچوں کو پیلٹ گن کے زریعے ہمیشہ کے لیے نابینا کر چکے ۔۔۔۔۔۔۔

اب کیا کچھ اور دیکھنا باقی رہ گیا ہے ۔۔؟؟

  اکتوبر ۱۹۴۷  کو دو لاکھ نہتے کشمیریوں کی شہادت سے شروع ہونے والی یہ خون کی ہولی آج تہتر سال گزرنے کے باوجود ناقابل بیان سنگدلی سے جاری ہے ۔صاحب اقتدار اپنی داد عیش میں مگن ہیں۔۔۔او۔ آئی۔ سی زبانی جمع خرچ سے زیادہ آگے نہیں بڑھتی دکھائی دیتی’.جبکہ سلامتی کونسل کی قرار دادوں کی افادیت ایک بہت بڑا سوالیہ نشان بن چکی ہے ۔۔

ہم  کب تک بازو پر سیاہ پٹی باندھ کر اپنا احتجاج ریکارڑ کرواتے رہیں گے ‘۔۔؟؟دنیا کے نام نہاد منصف انصاف کو بھی معاشیات کے ترازو میں تولتے رہیں گے ۔۔۔کیا  ہمارے مظلوم کشمیری بھائی بہن لہو سے رنگیں ہوئی ڈل جھیل کے کنارے ہماری داد رسی کے منتظر رہیں گے ۔۔۔۔

اب وقت آ گیا ہے کہ اپنے  سرد پڑے جزبہ ایمانی کو جگایا جائے ۔۔۔۔ہر  مصلحت ہر منفعت کی زنجیر کو توڑ دیا جائے ۔۔جو بھی بن سکے اس حزیمت کی راہ میں کر دیا جائے ۔۔اس راہ کی چوٹیوں کو  معراج  شوق شہادت سے سر کیا جائے ۔

غلامی میں نہ کام آتی ہیں شمشیریں نہ زنجیریں

جو ہو ذوق یقیں پیدا تو کٹ جاتی ہیں زنجیریں