کشمیر ماضی اور حال‎

پندرہ اگست انیس سو سینتالیس کو جو بر صغیر کی تقسیم کے نفاذ کا دن تھا،دوسری ریاستوں کی طرح ریاست جموں کشمیر بہی قانون استقلال کی رو سےآزاد تہی اور اس کو یہ اختیار حاصل تھا کہ خواہ پاکستان کے ساتھ الحاق اختیار کرے یا بھارت کے ساتھ یاخود مختار رہے۔جغرافیائی اعتبار سے ریاست جموں و کشمیر پاکستان ہی کا ایک حصہ ہے۔پاکستان اور کشمیر کی سرحد کئی سو میل تک مشترکہ ہے۔اس کے تمام دریا پاکستان میں بہتے ہیں ۔اس کی تمام تجارتی شاہراہیں پاکستان سے گزرتی ہیں ۔ جموں و کشمیر کی اسی فیصد آبادی مسلمان ہے۔ان کی معاشی زندگی باہم ایسی ملی جلی ہے کہ بغیر شدید ضرور اورنقصان کے جدائی کا تصور ہی نہیں کیا جاسکتا۔

ایسٹ انڈیا کمپنی نےاٹھارہ سو بیاسی میں صرف  پھچتر لاکھ روپے کے عوض پوری ریاست جموں کشمیر مہاراجہ گلاب سنگھ ڈوگرا کے ہاتھ بیچ ڈالی۔کشمیری اس ہندو حکومت سے مسلسل بے زار رہے۔جب بھی موقعہ ملا ،کشمیری مسلمانوں نے اس کے خلاف بغاوتیں بھی کی جن کو سختی سے دبایا گیا۔پاکستان خصو صا سرحدی علاقوں کے لوگ اپنے کشمیری بھائیوں کی مدد کے لیے چل پڑے اور ریاست (انڈیا) کے خلاف جنگ میں شریک ہو گئے جو اپنی آزادی اور خود مختاری کے لیے لڑ رہے تھے۔آزادی کی اس جنگ میں کشمیریوں کا غلبہ تھا ۔ایسے حالات میں مہاراجہ نے بھارت سے درخواست کی کہ وہ اس کی مدد کریں اور یہ وہ منحوس دن تھا جب بھارت نے اپنی فوجیں کشمیر میں اتار دی اور نہایت ہٹ دھرمی اور بے شرمی سے آج تک موجود ہے۔

آج اتنے سال گزر جانے کے باو جود کشمیر کا مسئلہ جوں کا توں ہے بلکہ مودی سرکار نے پانچ اگست  دو ہزار انیس کو کشمیر کی خصوصی حثیت ختم کر کے اس کو اپنے نقشے میں شامل کر لیا اور ایک طریقے سے اس پر قبضہ کر لیا آج ڈیڑھ سال گزر گیا وہاں کرفیو لگے لیکن کوئی مسلمان ملک اس پر آواز نہیں اٹھاتا، دنیا کے ٹھیکیداروں کو کوئی فکر نہیں  اللہ تعالی سورہ نساء آیت 75۔76میں فرماتے ہیں”آخر کیا وجہ ہے کہ تم اللہ کی راہ میں ان بے بس مردوں عورتوں اور بچوں کی خاطر نہ لڑو جو کمزور پاکر دبا لیے گئے ہیں۔اور فریاد کر رہے ہیں کہ خدایا،ہم کو اس بستی سے نکال جس کے باشندے ظالم ہیں،اور اپنی طرف سے ہمارا کوئی حامی و مددگار پیدا کردے”

پاکستان ایٹمی طاقت ہونے کے باوجود اپنے کشمیری بھائیوں کی مدد نہیں کر رہا اس کی وجہ دلوں میں خوف اور دہن کی محبت ہے لیکن ان شاء اللہ ایک دن کشمیریوں کی یہ جدوجہد آزادی ضرور کامیاب ہوگی شہیدوں کا خون کبھی رائیگاں نہیں جائے گا۔

آج سے ستائیس سال پہلے جو نغمہ کراچی یونی ورسٹی کے پوائنٹ کی سیٹوں پر لکھا ہوتا تھا کہ” میرے وطن میرے وطن، تیری جنت میں آئیں گے ایک دن ہم”

وہ ضرور پورا ہوگا، ہم نہیں لیکن ہماری آنے والی نسلیں ضرور دیکھیں گی ایک آزاد اور خود مختار کشمیر۔