چین کا پاکستانی عوام کے لیے ویکسین کا تحفہ

چین اور پاکستان کی دوستی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ آزمائش کی ہر گھڑی پر پورا اتری ہے۔چاہے عالمی و علاقائی صورتحال میں جس قدر بڑی تبدیلیاں رونما ہوں ، چین۔پاک دوستی کبھی بھی بدلتی صورتحال کے تابع نہیں رہی ہے۔ایک دوسرے کے کلیدی مفادات اور تحفظات کا ہمیشہ ادراک کیا گیا ہے اورکٹھن لمحات میں مل کر مشکلات سے نمٹتے ہوئے آگے بڑھا گیا ہے۔کووڈ۔19کی مشکل ترین وبائی صورتحال میں بھی دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے ساتھ بھرپور تعاون کیا ہے اورچین۔پاک مضبوط ترین فولادی دوستی کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے چین کی جانب سے پاکستان کو ویکسین کی فراہمی میں نمایاں ترجیح دی گئی ہے۔چین سے پانچ لاکھ ویکسین کی پہلی کھیپ کا تحفہ پاکستان پہنچ چکا ہے۔ویکسین کی ترسیل کے بعد یہ توقع ہے کہ پاکستان میں بھی بہت جلد ویکسی نیشن کا آغاز ہو جائے گا اور عوامی زندگیوں کا تحفظ ممکن ہو سکے گا۔اس سےقبل پاکستانی حکام نے چینی ادارے سائنو فارم کی تیارکردہ ویکسین کے ہنگامی استعمال کی منظوری دی تھی۔

 چین کی جانب سے پاکستان کو ویکسین کی فراہمی بلاشبہ دونوں ممالک کی عظیم دوستی کا ایک تسلسل ہے جسے پاکستانی اور چینی حلقوں میں بے حد سراہا گیا ہے۔وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے چین کے دارالحکومت بیجنگ میں پاکستان ائیر فورس کے خصوصی طیارے میں کووڈ۔19ویکسین لوڈ ہونے کی ویڈیو اپنے ٹوئٹر اکاونٹ پر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ ” اگلے چند گھنٹوں میں یہ طیارہ ویکسین لے کر پاکستان کے لیے روانہ ہو جائے گا اور اگلے چند دنوں میں پاکستان میں ویکسی نیشن کا عمل شروع ہو جائے گا انشاءاللہ”۔ پاکستان میں چین کے سفیر نونگ رونگ نے بھی سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہا کہ “یہ امر باعث خوشی ہے کہ چینی حکومت نے پاکستان کو ویکسین کا عطیہ کیا ہے۔پاکستان کے ویکسی نیشن پلان میں حصہ ڈالنے والا پہلا ملک بننے پر فخر ہے “۔

 چین نے پاکستان میں ویکسی نیشن کے منصوبے میں سب سے پہلے مدد فراہم کرتے ہوئے ایک مرتبہ پھر دنیا کو حقیقی اور ٹھوس چین۔پاک دوستی کی عملی تصویر دکھلائی ہے۔اس سے قبل چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے اپنے پاکستانی ہم منصب شاہ محمود قریشی سے بات چیت میں یہ عزم ظاہر کیا تھا کہ پاکستان کو اکتیس جنوری تک ویکسین کی پانچ لاکھ خوارکیں فراہم کی جائیں گی۔بعد میں چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چھون اینگ نے ایک پریس کانفرنس میں اس بات کی تصدیق کی کہ پاکستانی بھائیوں اور بہنوں کی حمایت کے لیے چینی حکومت نے پاکستان کو ویکسین فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے ، اس ضمن میں متعلقہ چینی اداروں سے کہا گیا ہے کہ وہ پاکستان کو فوری ویکسین کی فراہمی کے لیے اپنے اقدامات میں تیزی لائیں۔پاکستان میں انسداد وبا کے لیے تشکیل دیا جانے والا نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر ویکسین کو محفوظ رکھنے اور اسے صوبوں تک پہنچانے کا ذمہ دار ہے۔سینٹر کی جانب سے دارالحکومت اسلام آباد میں ویکسین کو اسٹور کرنے کے لیےلازمی انتظامات کیے گئے ہیں۔

یہ بات قابل زکر ہے کہ چین اور پاکستان کے درمیان وبائی صورتحال کے آغاز سے ہی ٹھوس تعاون جاری ہے۔ چین میں وبا کی شروعات میں پاکستان نے فوری طور پر انسداد وبا کا ساز وسامان فراہم کیا، صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے چین کا خیر سگالی دورہ کیا ،پاکستانی پارلیمان نے انسداد وبا میں چین کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے ایک متفقہ قرارداد کی منظوری دی جس سے دنیا کو یہ پیغام دیا گیا کہ چین مخالف بیانات اور چین کو بدنام کرنے کے حربے ترک کیے جائیں۔اسی طرح پاکستان میں شدید وبائی صورتحال کے دوران چین نے بھرپور مدد فراہم کرتے ہوئے نہ صرف پاکستان کو انسداد وبا کا سامان مہیا کیا بلکہ اپنی طبی ماہرین کی ٹیمیں بھی بروقت بھیجی ،دونوں ممالک کے درمیان انسداد وبا کے تجربات اور تیکنیکی مشاورت کا تسلسل سے اہتمام کیا گیا جس سے پاکستان میں انسداد وبا کی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی۔

چین کی جانب سے پاکستان کو ویکسین کی فراہمی بلاشبہ چینی حکومت اور چینی عوام کا پاکستانی عوام سے بے لوث محبت کا اظہار ہے ،اس سے ایک مرتبہ پھر ظاہر ہوتا ہے کہ چین۔پاک چاروں موسموں کی آزمودہ دوستی چٹانوں کی مانند مضبوط رہے گی اور گزرتے وقت کے ساتھ اسے مزید عروج حاصل ہو گا۔