اسلام میں عورت کامقام

جیسا کہ سب جانتے ہیں کہ دور جہالیت میں لڑکی کو زندہ درگور کردیا جاتا تھا انکے کوئی حقوق نہیں تھے اسلام کے متعلق عورتوں کے بارے میں بتانے سے پہلے میں مختلف مذاہب کے پیش روح سے کچھ بیان کرنا چاہو گی کہ انکے مطابق عورت کیا ہے اور وہ اس کے متعلق کیا نظریے رکھتے ہیں۔
یہودیت کا نقطہ نگاہ یہ ہے کہ عورت بدکار بد طنییت ہے یہ انسانی نسل کی دشمن ہے اس میں مجرم حوا کو سمجھا گیا ہے اسکی وجہ سے آدم کو جنت سے نکالا گیا بائبل کے علاوہ یہودی روایت میں عورت کو ناپاک اور گناہ کا سبب ٹھہرا یا گیا ہے۔
عسا ئیت کا نظریہ بھی کچھ ایساہی ہے انکے مطابق عورت شیطان کے آنے کا راستہ ہے شجر ممنوعہ تک لے جانے والی اور بھڑکانے والی عورت ہے عیسائی کہتے ہیں کہ عورت کے اندر روح تو ہوتی ہے لیکن یہ بد روح ہوتی ہے۔
ہندومت اس میں بھی عورت کو چلاک اور مکار بتایا گیا ہے کہا گیا ہے اگر مکاری سیکھنی ہے تو عورت سے سیکھو مطبل یہ کہ ان تمام مذاہب میں کہی بھی عورت کو وہ مقام حاصل نہیں ہوا جو اسلام نے دیا ہے
اسلامی دائرہ کار میں عورت کو عزت سے جینے کا شرف حاصل ہوا ہے۔
اسلام وہ واحد دین ہے جس نے عورت کے حقوق متعین کئے آج تک کسی مذہب نے عورت کو سہولیات میسر نہیں کی جو دین اسلام نے دی ہیں سب عورت کی مکاری اور چلاکیوں کو گنتے رہے کسی نے انکی قربانیوں کو نہیں گنا۔اسلام نے جو عورت کو مقام دیا ہے اس سے عورتوں میں بلند ہمت ، خودداری ، جذبہ ، اور حوصلہ پیدا ہوا ہے جدید نفسیاتی اصطلاح میں انہیں احساس کمتری سے نجات دلائی ہے۔
باقی مذاہب کو دیکھ لیں ہندومت، عیسائیت، یہودیت وغیرہ اس مذہب میں عورت وہ مرتبہ وہ وقار عطا نہیں ہو جو مسلم مذہب نے دیا ہے اسلام نے عورت کو چار محافظ دئے ہیں باپ کی شکل میں ،بھائی کے روپ میں ، شوہر کی نگرانی میں اور بیٹے کی صورت میں یہ وہ لوگ ہیں جو اپنی عزت اور آبرو کی اپنی جان ومال سے بڑھ کے کرتے ہیں ۔بنت حوا کا ممنوعہ پھل کی طرف جانا اور ابن آدم کا زمین پے اتر جانا یہ سب میرے رب کی مرضی سے ہوا یہ بھی پہلے سے تہہ تھا شیطان تھا جس نے ورغلایا اور یہ وہی شیطان ہے جو قیامت تک لوگوں کو گمراہ کرتا رہے گا لیکن اللہ ذولجال اپنی رحمت سے لوگوں کو محفوظ رکھے گا۔
اسلام نے عورتوں کے بہت سے حقوق متعین کیۓ ہیں اور ان حقوق میں سب سے بڑا درجہ ماں کا ہے
دور جہالیت میں بیٹی کی پرورش کرنے کی بجائے اسے زندہ درگور کر دیتے تھے وہ اس لحاظ سے بھی کے انہیں شرم سے پانی پانی نہ ہونا پڑے اسکی تربیت کے مقابلے میں زندہ درگور کر دینا بہتر سمجھتے تھے ۔۔۔
عورت کو بھیڑیے کی طرح جب جی میں آیا نوچ ڈالتے تھے اس قدر جہالت تھی کہ ماں کو بیٹے کے ساتھ بیاہ دیا جاتا تھا کسی بھی رشتے کی کوئی تمیز باقی نہیں رہی تھی۔۔۔۔
جب ہمارے نبی تشریف لاۓ پورے عالم دین میں روشنی پھوٹتی ہوئی نظر آئی اب کسی بھی ماں باپ کو شرم کے مارے اپنی بیٹیاں زندہ درگور نہیں کرنی پڑتی ۔۔۔
آج کا معاشرہ اسلام کا معاشرہ ہے جہاں پے بہو بیٹیاں فخر سے سر اٹھا کر جی سکتی ہیں والدین کا سر بھی فخر سے بلند کرتی ہیں۔
جب بیٹی کسی گھر میں پیدا ہوتی ہے تو وہ رحمت ہوتی ہے
جب بیٹی پیدا ہوتی ہے باپ کے لئے جنت کا دروازہ کھولتی ہے۔
جب بیوی بنتی ہے تو شوہر کا آدھا دین مکمل کرواتی ہے۔
جب ماں کے درجے پے فائز ہوتی ہے تو جنت اسکے قدموں تلے رکھ دی جاتی ہے۔
دیکھو کتنا خوبصورت ہے ہمارا دین اسلام کسی دین نے یہ حقوق فراہم نہیں کی جو ہمارے دین نے دئے ہیں۔