چین اور سال 2021

دنیا 2020 کو الوداع کہہ چکی ہے ، یہ سال کووڈ۔19 کے تناظر میں انسانی تاریخ کے ایک غیر معمولی سال کے طور پر ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔عالمی وبا انسانیت کے لیے ایک انتہائی کٹھن چیلنج کے ساتھ آج بھی بدستور موجود ہے۔ایک جانب وبا کے باعث اگر اقتصادی سماجی سرگرمیاں منجمد ہو کر رہ گئیں تو دوسری جانب مختلف ممالک کے درمیان باہمی تعلقات ، ایک دوسرے کی امداد اور چیلنجز سے مشترکہ نمٹنے کا ایک نیا ماڈل بھی سامنے آیا ہے۔چین کی بات کی جائے تو وبا کی موئثر روک تھام و کنٹرول اور اقتصادی سماجی سرگرمیوں میں ہم آہنگی کے تحت 2021 میں چین ایک نئے تاریخی نقطہ آغاز پر کھڑا ہے۔

گزشتہ برس چین نے کووڈ۔19 کے خلاف جنگ میں بھرپوراستقامت اور غیر معمولی اتحاد کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک تاریخی باب رقم کیا،ایک جدید معتدل خوشحال معاشرے کی جامع تعمیر میں عظیم تاریخی پیش رفت ہوئی اور غربت کے خاتمے میں فیصلہ کن فتح حاصل کی گئی ،چین کی جانب سے سائنس و ٹیکنالوجی کی ترقی کو بھی نمایاں فروغ دیا گیاجبکہ گہری اصلاحات کو مزید وسعت دی گئی۔

تباہ کن وبائی صورتحال اور بدترین عالمی معاشی بحران کے دور میں ، چین انتہائی مستحکم معاشی طاقت کے طور پر ابھرا ۔ یہ امر قابل زکر ہے کہ چین عالمی سطح پر مثبت معاشی نمو کی حامل واحد بڑی معیشت ہے جبکہ چین کی جی ڈی پی بھی ایک سو ٹریلین یوان تک پہنچنے کی توقع ہے جو یقیناً ایک بڑی کامیابی ہے۔چین وہ اولین ملک ہے جس نے وبا پر موئثر قابو پاتے ہوئے اقتصادی سماجی سرگرمیوں کی بحالی سے دنیا کو امید اور اعتماد کا ایک پیغام دیا ۔

گزشتہ برس چین کی حاصل شدہ کامیابیوں کی روشنی میںسال 2021 چین کے لئے نہایت اہم ہے کیونکہ یہ ملک کی اقتصادی سماجی ترقی کے 14 ویں پانچ سالہ منصوبے کا پہلا سال ہے۔ یکم جولائی 1921 کو چین کی کمیونسٹ پارٹی (سی پی سی) کے قیام کو ایک سو سال بیت جائیں گے۔ سی پی سی ایک چھوٹی سی کشتی سے اب ایک ایسے عظیم الشان جہاز میں ڈھل چکی ہےجس سے طویل مدتی خوشحالی کے لیے چینی عوام کی توقعات اور امیدیں وابستہ ہیں۔چینی کمیونسٹ پارٹی ایک سو برس بعد بھی عوام کو مرکزی اہمیت دینے کی پالیسی پر کاربند ہے اور گزشتہ سات دہائیوں سے قیادت کا فریضہ سرانجام دیتے ہوئے چین کو ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن رکھے ہوئے ہے۔اس کی حالیہ جھلک وبائی صورتحال میں اُس وقت دیکھنے کو ملی جب چینی قیادت نے بھاری معاشی قیمت پر عوام کی زندگی کو اہمیت دی اور ہر قیمت پر انسانی جانوں کا تحفظ کیا گیا۔اسی باعث سی پی سی کو چینی عوام کی بھرپور تائید اورحمایت حاصل ہے اور ایک سو برس بعد بھی یہ اپنی عوامی مقبولیت برقرار رکھے ہوئے ہے۔

وبائی صورتحال کے تناظر میں دیکھا جائے تو سال 2021 میں بھی دنیا غیر یقینی صورتحال کا سامنا کر سکتی ہے۔کووڈ۔19کا پھیلاو، عالمی کساد بازاری،غیر یقینی اقتصادی بحالی اور بدلتی جغرافیائی سیاست اہم عوامل ہو سکتے ہیں ۔چین کو اندرون ملک ہر قسم کی مشکلات اور چیلنجوں سے نمٹنے کے ساتھ ساتھعالمی تناظر میں بالادستی کی سیاست ، سرد جنگ کی ذہنیت ، یکطرفہ پسندی اور تحفظ پرستی جیسے مسائل درپیش آ سکتے ہیں۔حالیہ عرصے میں چین کو اپنے داخلی امور میں بیرونی مداخلت کا سامنا بھی رہا ہے لیکن چین نے دنیا پر واضح کر رکھا ہے کہ وہ اپنے جائز مفادات اور حقوق کا دفاع بخوبی جانتا ہے لہذا ایسی منفی سرگرمیاں چینی قوم کو ترقی اور خوشحالی کے سفر سے باز نہیں رکھ سکتی ہیں۔

سال 2021 کے دوران چین کی کوشش رہے گی کہ ملک کو جدید ، مربوط ، سرسبز ، کھلی اور اشتراکی ترقیاتی راہ پر مزید گامزن رکھا جائے ،ملک کی معاشی ترقی کے لیے “دوہری گردش” کے ایک نئے ترقیاتی نمونے کو فروغ دیا جائے اور اعلیٰ معیار کی حامل اصلاحات کو آگے بڑھایا جائے۔وبائی بحران کے تناظر میں دیکھا جائے تو عالمی اقتصادی بحالی کے لیے بھی دنیا چین کی منتظر ہے ،چینی کارخانوں اور فیکٹریوں کا چلنا دنیا کے وسیع مفاد میں ہے اور چین نے بھی ہمیشہ اپنے ٹھوس عمل سے ثابت کیا ہے کہ وہ ترقی کے سفر میں دنیا کو ساتھ لے کر چلنا چاہتا ہے اور ایک ایسے معاشرے کی تعمیر چاہتا ہے جہاں ترقی اور خوشحالی تک ہر ایک فرد کی رسائی ہو۔