میڈیا کی بے تکی چال

ڈراموں میں آخر چال باز ماں بیٹی کا کردار ہی کیوں

ایک جیسی کہانی اور ایک جیسے کردار بیک وقت۔۔۔۔۔۔؟ یہ کسی “ایک” اور “نئے” ڈرامے پر اٹھایا جانے والا سوال نہیں ہے ,بلکہ میڈیا کے ذریعے معاشرے میں پھیلنے والی ایسی کہانیوں اور ایسے کرداروں کو فروغ دینا ہے جن کا عام اور پریکٹیکل زندگی میں 10 فی صد حصہ بھی نہیں ، حد تو یہ ہے ان سب میں ایک قدر مشترک یہ کہ ماں اور بیٹی کی لازوال محبت ، ماں کے ناصحانہ کردار کو غیر معروف سازشی دھوکے باز انداز میں پیش کیا جارہا ہے۔

یہ کوئی اتفاق نہیں کہ ہر ڈرامے میں ماں اور بیٹی کے کردار کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں ان کو سازشی ،چال باز ،دھوکے باز، مکار اور لوز کیرکٹر پیش کر کے دکھایا جارہا ہے۔

اس سہہ ماہی میں ایسے بہت سے ڈرامے یا تو پیش کئے جا رہے یا عنقریب دکھائے جانے والے ہیں جن میں نجی چینل کا ڈرامہ سیریل ” فطرت “ہے اس میں ماں اور بیٹی کو ایک امیر گھرانے کے لڑکے کے پیچھے لالچی اور مکار دکھایا گیا۔

 اسی طرح اے آر وائ چینل کے ڈرامہ “نند” میں بھی دو کیرکٹر جنمیں ماں اور بیٹی کو بھائیوں کی بیویوں سے جدائی ڈالتے ہوئے اور دوسرا کردار امیر لڑکے کو پھانسنے کے لیے دکھایا گیا۔

اسی طرح اسی چینل سے ڈرامہ “بھڑاس” میں سگی پھوپھو اور اس کی بیٹی مل کر اپنے بھتیجے کی بیوی پر تہمت لگا کر اپنی بیٹی سے شادی کرنا چاہتی ہیں۔

 اسی چینل پر ڈراما سیریل “گھسی پٹی محبت” میں ماں اور بیٹی اپنی بہو کا جہیز حاصل کرنے کے چکر میں نئ نئ چالیں چلتی دکھائ دیتی ہیں۔

 ہم چینل کا ڈرامہ “سوتیلی مامتا” جو کہ ابھی ابھی اختتام پذیر ہوا ہے اس میں بھی ماں اپنے بیٹے کی شادی ختم کروانے کے چکر میں لگی ہوئ ہوتی ہیں ۔

اب بات کرتے ہیں نجی چینل کے ڈرامے “دیوانگی” کی اس میں ماں اپنی بیٹی کی اپنے امیر بھتیجے سے زبردستی شادی کروانا چاہتی ہیں۔

ہم چینل کا ڈرامہ “زیبائش” ۔۔۔۔ اس ڈرامے میں بھی ماں ، بیٹی، وکیل باپ اور اس کے بیٹے سے اس کی جائیداد کے چکر میں ان دونوں سے شادی کرلیتی ہیں ۔

یہ بات صرف تین چینلز کی ہے مگر کوئ چینل بھی ایسا نہیں بچا کہ جس میں ان مقدس رشتوں کی دھجیاں بکھیرتے دکھایا نہ گیا ہوگا۔

 عزیز قارئین معاشرے میں میڈیا کا کردار اصلاح پسند اپنی اقدار اور تہزیب کو فروغ دینے والا ہونا چاہئے ایسی کہانیاں جو اچھے بھلے محترم رشتوں میں تصادم مار دھاڑ،لالچ کو فروغ دیں , لوگوں کے دماغ میں فتور ڈالیں اور خاندانی نظام کی ٹوٹ پھوٹ کا باعث بنیں معاشرے کی اصلاح اور رشتوں کے پنپنے کے لئے نہیں بلکہ مزید بے سکونی ذہنی انتشار کاباعث بنتی ہیں پیمرا سے درخواست ہے نظر ثانی کرے ۔

سعدیہ فرخ