پروٹین کی مقدار اور صحت‎

پروٹین ویسے تو آپ کی غذا کا اہم ترین حصہ ہونا چاہیے تاکہ آپ کا جسم متحرک اور چست و توانا رہے لیکن کچھ افراد وزن کم کرنے کے لیے بھی غذا میں پروٹین کی مقدار کو بڑھانا شروع کر دیتے ہیں کیونکہ جب ہم وزن کم کرنے کی بات کرتے ہیں تو ضرورت سے زیادہ پروٹین والی غذا زیادہ اہم سمجھی جاتی ہے پروٹین کی وجہ سے میٹابولزم کے کام کرنے کی صلاحیت مزید تیز ہوجاتی ہے جو وزن گھٹانے میں بڑی حد تک معاون ثابت ہوتی ہےاس کی وجہ سے انسان کم کھانا کھا کر زیادہ دیر تک تر و تازہ رہ سکتا ہے۔

پروٹین انسانی جسم میں مسلز کو بہتر کرنے اور انہیں بڑھانے میں بھی مددگار ثابت ہوتے ہیں اور اسی کی وجہ سے ورزش کے شوقین افراد اپنے کھانے میں پروٹین کی بڑی مقدار استعمال کرتے ہیں۔

لیکن کچھ افراد ضرورت سے زائد پروٹین اپنی خوراک میں شامل کر لیتے ہیں جس کے حوالے سے ماہر غذائیت کہتے ہیں کہ یہ صحت کے لیے مختلف طریقوں سے نقصان دہ ہوسکتی ہے اگر مخصوص مقدار میں پروٹین کا استعمال کیا جائے اور مناسب ورزش کی جائے تو وزن میں کمی دکھائی دیتی ہےلیکن اس کے برعکس جب ضرورت سے زائد پروٹین کا استعمال کرلیا جائے تو وہ وزن کم کرنے کے بجائے اسے بڑھا دیتی ہے۔

متوازن غذا کا تذکرہ کبھی پروٹین کے بغیر مکمل نہیں ہوسکتا اوراگراس کے ساتھ مناسب ورزش بھی شامل کرلی جائے تو صحت مندی کا حصول یقینی ہے لیکن اکثر لوگ یہ نہیں جانتے کہ پروٹین کون کون سی غذاؤں سے بہتر طور پر حاصل کیا جاسکتا ہے۔

صحت بہتربنانے کے لئے جہاں سموسوں اور رول سے چھٹکارا پانا ضروری ہے وہیں اگر روزمرہ غذا میں بادام کا استعمال بھی شامل کرلیا جائے تو اس سے جسم میں پروٹین کی ضرورت پوری ہوتی رہے گی۔ ہر بادام میں جہاں 1.3 گرام پروٹین ہوتے ہیں وہیں اس میں فائبر (ریشہ) بھی وافر ہوتا ہے جو آپ کے جسم اور دماغ، دونوں کےلئے مفید ہے۔

سبزیوں کا زیادہ استعمال آپ کی صحت کو فائدہ پہنچاتا ہے لیکن ان میں بھی پھول گوبھی، بند گوبھی اور اس قبیل کی دوسری سبزیوں کی خصوصی اہمیت ہے۔ گوبھی کے ایک کپ (200 گرام) میں پانچ گرام پروٹین ہوتے ہیں جبکہ اس کے دوسرے اہم غذائی اجزاء میں وٹامن بی ون، میگنیشیم اور اومیگا تھری فیٹی ایسڈ وغیرہ شامل ہیں۔ البتہ بہتر نتائج کےلئے اسے پکائے بغیر سلاد کی شکل میں کھانا چاہئے۔

چنے کا شمار بھی پروٹین سے بھرپور غذاؤں میں ہوتا ہے۔ اس کے ایک کپ (200 گرام) میں تقریباً چالیس گرام پروٹین ہوتے ہیں۔ ریسرچ سے معلوم ہوا ہے کہ فائبر سے بھرپور ہونے کی بدولت چنے سے وزن گھٹانے میں بہت مدد ملتی ہے۔ البتہ انہیں کھانے میں اعتدال رکھنا بھی ضروری ہے۔

ناریل بھی پروٹین کا اہم ذریعہ ہےاور تازہ ناریل کے ہر 200 گرام میں 16 گرام پروٹین ہوتے ہیں جبکہ اس میں ’’تھریونین‘‘ کہلانے والا ایک امائنو ایسڈ بھی اس میں بکثرت پایا جاتا ہے جو جگر کی حفاظت کےلئے ضروری ہوتا ہے۔

تحقیق کے مطابق دیسی پنیر آپ کی صحت کےلئے بہت مفید ہے، اس کے ہر 100 گرام میں 11 گرام پروٹین ہوتے ہیں۔ اچھی صحت کےلئے کم چکنائی والے پنیر کا باقاعدہ استعمال جاری رکھنا بہت فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔

عام خیال کے برعکس، انڈے ہر موسم میں کھائے جاسکتے ہیں اور ہر عمر کے لوگ ان کے غذائی فوائد سے فیض یاب ہوسکتے ہیں جبکہ ایک انڈے میں اوسطاً 6 گرام پروٹین ہوتے ہیں اور اس میں موجود دیگر اہم غذائی اجزاء میں وٹامن بی ٹو (رائبوفلیون)، وٹامن بی12، وٹامن ڈی، سیلینیئم اور آیوڈین شامل ہیں اور پٹھوں کو مضبوط بنانے اور کم وزنی سے چھٹکارا پانے کےلئے روزانہ ایک ابلا ہوا انڈا بہت فائدہ پہنچاتا ہے۔

وہ لوگ جو کھانے میں دال کو ناپسند کرتے ہیں، انہیں خبردار ہوجانا چاہئے کیونکہ کم و بیش تمام دالوں میں آپ کے خیال سے زیادہ غذائیت ہوتی ہے، مثلاً پکی ہوئی دال مسور کے ایک کپ (200 گرام) میں 18 گرام پروٹین ہوتے ہیں جبکہ میگنیشیم، پوٹاشیم، فولاد، فولیٹ، کاپر اور مینگنیز جیسی معدنیات اس کے علاوہ ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ دودھ کی صحت بخش خصوصیات کسی تعارف کی محتاج نہیں، چاہے آپ کو دودھ پینا پسند ہو یا نہ ہو، دودھ کے ہر ایک گلاس (250 ملی لیٹر) میں 8 گرام اعلی پروٹین ہوتی ہے البتہ آپ چاہیں تو کم چکنائی والا دودھ اپنی غذا کا حصہ بناسکتے ہیں۔

دودھ سے آپ کو پروٹین کے علاوہ کیلشیم بھی حاصل ہوتا ہے جو آپ کی ہڈیوں کو بطورِ خاص مضبوط بناتا ہے جبکہ اس میں وٹامن ڈی بھی شامل ہوتا ہے۔

مونگ پھلی کا مکھن (پی نٹ بٹر) زیادہ کیلوری والی غذا ہونے کی وجہ سے بہت بدنام ہے لیکن روزانہ تھوڑی سی مقدار میں اس کا استعمال کرکے آپ بیش بہا توانائی حاصل کرسکتے ہیں اور اس کے ہر ایک چمچے (15 ملی لیٹر) میں 4 گرام پروٹین ہوتے ہیں اور اسے کم مقدار میں روزمرہ غذا کا حصہ بنایا جاسکتا ہے۔

مٹرکا شماردنیا کی سب سے صحت بخش غذاؤں میں کیا جاتا ہے جس کے ہر 200 گرام میں 10 گرام نباتاتی پروٹین ہوتے ہیں اور زیادہ کیلوری والی غذا ہونے کے باوجود مٹر کو وزن گھٹانے میں بہترین پایا گیا ہے۔

تحقیق کے مطابق وہ لوگ جنہیں دودھ سے الرجی ہے وہ اپنی غذائی ضروریات پوری کرنے کےلئے مٹر کا استعمال کرسکتے ہیں کیونکہ اس میں دودھ کے جزوِ اعظم یعنی لیکٹوزکے سوا دودھ کے تمام اہم غذائی اجزاء موجود ہوتے ہیں جن میں وٹامن کے، مینگنیز، غذائی ریشہ (فائبر) اور وٹامن بی ون شامل ہیں، البتہ بہتر ہوگا کہ ڈبے میں بند مٹر کے بجائے تازہ مٹر استعمال کی جائے۔

خیال رہے ماہرین کہتے ہیں کہ کچھ افراد ضرورت سے زائد پروٹین اپنی خوراک میں شامل کر لیتے ہیں جس کے حوالے سے ماہر غذائیت کہتے ہیں کہ یہ صحت کے لیے مختلف طریقوں سے نقصان دہ ہوسکتی ہے اگر مخصوص مقدار میں پروٹین کا استعمال کیا جائے اور مناسب ورزش کی جائے تو وزن میں کمی دکھائی دیتی ہےلیکن اس کے برعکس جب ضرورت سے زائد پروٹین کا استعمال کرلیا جائے تو وہ وزن کم کرنے کے بجائے اسے بڑھا دیتی ہے۔

تحقیق کے مطابق زائد مقدار میں پروٹین شامل کرنے سے صرف وزن بڑھنے کا مسئلہ نہیں بلکہ یہ نظام ہاضمہ پر بھی اثر انداز ہوتا ہےاگر آپ کو پیٹ کے مسائل یا پھر اس کے پھولے رہنے کی شکایت موصول ہو تو سمجھ جائیں کہ آپ کے جسم کو ضرورت سے زائد پروٹین مل چکی ہے اور اسےگھٹانے کے لیے اس کی مقدار میں کمی لازمی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ پروٹین کھانے کو مزید بھاری بنادیتی ہے اور اس کی وجہ سے کھانا ہضم کرنے میں مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

اس کے علاوہ اگر زیادہ مقدار میں پروٹین لین تو آپ کو ڈی ہائیڈریشن یا پانی کی کمی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جس کی وجہ سے بار بار پیاس بھی لگتی ہےاس صورت میں اپنی کمی کو پورا کرنے کے لیے آپ کو زیادہ سے زیادہ پانی پینا ہوگا۔

تحقیق کے مطابق جسم کے دوسرے اعضا کی طرح پروٹین گردوں پر بھی براہ راست اثر کرتی ہے جسم میں موجود اضافی نائٹروجن گیس سے چھٹکارا حاصل کرنے اور دیگر فضلا کو علیحدہ کرنے کے لیے اسے زیادہ قوت کے ساتھ کام کرنا پڑتا ہےاگر آپ کو پہلے سے ہی گردوں کے مسائل ہیں تو آپ کو فوری طور پر غذا میں پروٹین کی مقدار کو کم کردینا چاہیے۔

خیال رہے پروٹین زیادہ مقدار میں لینے کی وجہ سے ہڈیوں کے مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اور ضرورت سے زائد مقدار میں پروٹین لینے کی وجہ سے کیلشیئم کی کمی ہونا شروع ہوجاتی ہے اور اسکی وجہ سے ہڈیوں سے متعلق مسائل پیدا ہونے شروع ہوجاتے ہیں۔

واضح رہے بعض غذاؤں میں پائی جانے والی پروٹین سے الرجی ہو سکتی ہے کیونکہ ان کی ساخت نظام مدافعت کو متحرک کرتی ہے جبکہ ہمارے جسم کے وزن کا 18 سے 20 فیصد پروٹین پر مشتمل ہوتا ہے۔

حصہ
mm
محمد حماد علی خان ہاشمی نے ذرائع ابلاغ میں جامعہ اردو یونیورسٹی سے ماسٹرزکیا ہے اور اس کے ساتھ پروڈکشن کے کئی کورسیز بھی کئے جبکہ 12 سال سے صحافتی دنیا میں کام کرنے کا تجربہ رکھتے ہیں اور پچھلے 3 ماہ سے روزنامہ جسارت ڈیجیٹل میڈیا سے وابستہ ہیں۔ سینئر کالم نگار، صحافی اور اردو کے استاد مرحوم سید اطہر علی خان ہاشمی کے بیٹے ہیں اور مختلف اخبارات ، میگزینز اور سماجی ویب سائٹس پر اپنی تحریروں سے لوگوں کی معلومات میں اضافہ کرتے ہیں۔ جرنلزم کی دنیا میں قدم سندھی چینل آواز ٹی وی سے کیا اس کے بعد فرنٹیر پوسٹ پر رپورٹنگ بھی کی اور 6 سال سماء ٹی وی سے بھی وابستہ رہے ہیں۔