احتیاط،علاج اور پھر توکل علی اللہ

کسی بھی وبا اور بیماری میں بحیثیت مسلمان ہمارا طرز عمل سیرت کی روشنی میں احتیاط،علاج اور پھر توکل علی اللہ ہے، یہی درست طرز عمل ہے۔

احادیث سے ہمیں یہ بات ملتی ہے کہ ہر بیماری کا علاج ہے سوائے موت کے ۔

ایک دوسری حدیث جو وبا کے حوالے سے ہے جس میں وبا زدہ علاقے میں جانے اور وہاں سے نکلنے کو منع کیا گیا ہے تاکہ اس طرح اس وبا کو پھیلنے سے روکا جاسکے

یعنی کسی بھی بیماری کی صورت میں علاج اور احتیاط کرنا عین سنت ہے۔

لہذا وقت اور حالات کے مطابق کام کو روکنے کے بجائے ضرورت کے مطابق طریقہ کار تبدیل کرنا چاہیے ۔

اگرچہ کہ ہم اس میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو بڑی حد تک ہمارا کام متاثر ہونے سے بچ جاتا ہے ۔جیسے کرونا میں ہم نے آن لائن سہولت کا فایدہ اٹھاتے ہوئے ورک فرام ہوم ،آن لائن اسکولنگ ،قرآن کی تعلیم اور دیگر خریدوفروخت کا کام کیا اگر یہ صلاحیت اور سہولت نہ ہوتی تو شاید مشکلات زیادہ بڑھ جاتیں۔

یہ ایک متبادل ذریعہ تھا مستقل نہیں کوشش یہی رہنی چاہیے کہ اس وبا پر قابو پایا جائے اور کاروبار زندگی رواں دواں رہے ۔

کرونا کی پہلی لہر کے دوران بحیثیت قوم ہم نے بہت زمہ داری کا مظاہرہ تو نہیں کیا ۔نہ ہی حکمران سنجیدہ ہوئے نہ عوام نے اسے سیریس لیا ۔ افراد دو حصوں میں بٹ گئے تھے ایک وہ جو کرونا سے خوفزدہ تھے دوسرے وہ جو اسے جھوٹ سمجھتے رہے ۔

لیکن یہ بات ضرور ہے کہ رمضان میں مساجد کا کردار ایس او پیز کے حوالے سے بہتر رہا اور کچھ استثناء کے ساتھ بیشتر مساجد میں ایساو پیز فالو کی گئیں ۔

دوسرے ہمارا میڈیکل کا شعبہ ابتداء سے آج تک بہت devotion کے ساتھ کام کرتا رہا۔فلاحی اداروں کا بہت احسن کردار رہا۔

عوام بھی خدمتی حوالوں سے متاثرہ افراد کی مدد میں پیش پیش رہے۔

لیکن اس وقت دوسرے مرحلے میں وہ احتیاط بھی نظر نہیں آرہی جو پہلے مرحلے میں تھی ۔میں سمجھتی ہوں پہلے مرحلے میں خوف تھا جس نے لوگوں کو بڑی حد تک احتیاط پر مجبور کئے رکھا اسوقت وہ خوف بھی لوگوں کے اندر سے کم ہوگیا ہے لیکن ڈاکٹرز کے مطابق خطرہ کئی گنا زیادہ ہے۔ لہذا حکومت کو بھی سیاست کے بجائے سیادت سے کام لیتے ہوئے صوبائی حکومتوں اور دینی و سیاسی قوتوں،تاجرحضرات،شعبہ تعلیم سب کو ایک پیج پر لاکر افہام و تفہیم سے مسئلے کا حل پیش کرنا چاہئے اور اب تک جو کمزوریاں اور غلطیاں سرزرد ہوئیں اس پر اللہ سے توبہ کرنا چاہئے اور غلطیوں سے رجوع کرلینے میں بھی کوئی حرج نہیں ۔

ہمیں بحیثیت فرد، شعبہ اور قوم اپنے دائرے میں احتیاط کے ساتھ ،آگہی شعور پھیلانے ،علاج کی اہمیت کو سمجھنے اور پھر توکل علی اللہ اور رب سے دعائیں کرنے کی ضرورت ہے۔کیونکہ رب کی مدد اور حکم کے بغیر تدابیر بے نتیجہ رہتی ہیں۔

اللہ سب کو اپنی عافیت میں رکھے بیماروں کو شفا دے اور اس وبا سے محفوظ رکھے۔

آمین