عالمی یومِ ٹیلی ویژن

1996 ء میں باقاعدہ طور پر پہلا عالمی ٹیلی ویژن فورم منعقد ہوا۔ اس فورم کے بعد دسمبر 1996 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ایک قرارداد منظور کی گئی جس میں 21 نومبر کو عالمی ٹیلی ویژن ڈے کے طور پر منانے کا اعلان کیا گیا۔موجودہ عالمی منظرنامے میں نجی ٹیلیویژن چینلز نے مواصلات کے وسیع رسد اور اثرات کو قبول کیا اور اسی وجہ سے عالمی ٹیلی وژن ڈے کو نئے قائم ہونے والے میڈیا گروپس میں طاقت کی ایک علامت کے طور پر چناگیا ۔

اقوام متحدہ نے بھی اس دن کو منایا اور دنیا بھر میں 21 نومبر کو اس کے انعقاد کا اعلان کیا گیا۔ اس دن کو ٹیلی ویژن کے فیصلہ سازی کے عمل پر بڑھتے ہوئے اثرات کے اعتراف کی وجہ سے نافذ کیا گیا تھا۔ عالمی سطح پر امن و سلامتی کو درپیش تنازعات اور خطرات اور معاشی اور سماجی مسائل سمیت دیگر بڑے مسائل پر توجہ مرکوز کرنے اور اس کے ممکنہ کردار کی طرف عالمی توجہ مبذول کرانے کیلیے ایسا کیا گیا۔ اس طرح ٹیلی ویژن چینلز کو عوامی رائے پر مبنی فیصلوں کو تبدیل کرنے میں اہم ذریعہ کے طور پر تسلیم کیا گیا۔اس کی موجودگی، اثرات اور عالمی سیاست پر اس کے اثرات سے کسی صورت انکار نہیں کیا جاسکتا۔ 21 اور 22 نومبر 1996 ء کو اقوام متحدہ نے پہلا ورلڈ ٹیلی ویژن فورم منعقد کیا، جہاں معروف میڈیا شخصیات نے اقوام متحدہ کی سربراہی میں ملاقاتیں کی اور بدلتی دنیا میں ٹیلی ویژن کی بڑھتی ہوئی اہمیت پر تبادلہ خیال کیا اس کے علاوہ اس بات پر بھی غور کیا گیا کہ وہ اپنے باہمی تعاون کو کس طرح آگے بڑھا سکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جنرل اسمبلی نے 21 نومبر(جس تاریخ کو پہلے عالمی ٹیلی ویژن فورم کا انعقاد کیا گیا تھا) کو عالمی ٹیلی ویژن ڈے منانے کا فیصلہ کیا۔

ٹیلی ویژن کا عالمی دن ویسے تو کسی خاص جذبے یا جوش سے نہیں منایا جاتا لیکن دنیا بھر میں مواصلات اور مواصلاتی عالمگیریت کے لئے ایک علامت کے طور پر گردانا جاتا ہے، اس کے علاوہ بین الاقوامی معیشت، بین الاقوامی مسائل کی تشکیل، اور بین الاقوامی مکالموں کے اصولی فیصلوں میں عالمی مواصلات کا ایک بڑا عنصر رہا ہے۔مواصلاتی ذرائع اور اداروں کے بڑھتے ہوئے مطالبات اور منظم کی پالیسیوں کو نشر کرنے پر بھی زور دیا گیا ہے۔

عالمی یومِ ٹیلی ویژن اس بات کی روشن دلیل ہے کہ مواصلات نہ صرف عالمی معیشت سے مطابقت کے لیے بلکہ سماجی اور ثقافتی ترقی کے لئے بھی مرکزی بین الاقوامی مسائل میں سے ایک بن چکا ہے۔ یہ دن اقوام متحدہ کو انسانی نوعیت کےمسائل سے نمٹنے کے لئے بڑھتے ہوئے مطالبات پر بھی زور دیتا ہے۔

ٹیلی ویژن آج کے طاقتور ترین ذرائع ابلاغ میں سے ایک ہے اور اسی لیے انسانی حقوق کے تمام تر مسائل کو دنیا کے سامنے پیش کرنے میں کردار ادا کرتا ہے۔ پاکستان میں بہت سے ٹی وی چینلز مواصلات کے ایک بڑے پلیٹ فارم کےطورپرقومی اور بین الاقوامی خدشات و خطرات کے سماجی، ثقافتی اور معاشی مسائل کے حل کے لیے اپنا بھر پور کرادار ادا کررہے ہیں۔

مواصلاتی ذریعہ ہونے کے ساتھ ساتھ ٹیلی ویژن چینلز بہت سے تفریحی مواقع بھی فراہم کرتا ہے جس سے نہ صرف بچے، بڑے اور خواتین لطف اندوز ہوتے ہیں بلکہ یہ ان کے علم میں اضافے کا بھی سبب بنتا ہے۔

آج کل ہمارے پاکستانی ٹیلی ویژن پر جو کچھ ہوتا ہے یا دکھایا جاتا ہے، یقینا وہ عالمی یومِ ٹیلی ویژن کو منانے کا اصل مقصدنہیں ، مگر ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم خود اپنے طور پر ان ٹیلی ویژن چینلز کو اپنی پسند کا حصہ بنائیں جو آج بھی کسی نا کسی طور پر اس کے اصل مقصد کے پاسبان ہیں۔

حصہ
mm
مرزا ہریرہ بیگ قائد اعظم کی مادر علمی جامعہ سندھ مدرستہ الاسلام میں شعبہ میڈیا اینڈ کمیونیکیشن اسٹڈیز کے طالبعلم ہیں... لکھنا اور بولنے کا شوق ہے،مختلف تقریری مقابلہ جات اور مباحثہ میں نمایاں کارکردگی بھی حاصل کرتے رہتے ہیں.... کچھ عرصے تک بچوں کیلیئے مختلف رسائل میں لکھتے بھی رہے اور آج کل ایک مقامی اخبار کے شعبہ ویب سے وابستہ ہیں...........