محبت سے عشق تک

محبت جب ابراہیم کو ہوئی تو کسی نے کیا خوب کہا،

بےخطر کود پڑا آتش نمرود میں عشق

کہ عقل ہے محو تماشا ئے لب بام ابھی

بی بی حاجرہ کی ممتا نے جب صفا مروہ کے چکر لگائے تو اسماعیل کی ایڑیوں سے آب زمزم پھوٹ پڑا۔

عاشقان رسول کا عشق کیا کہ رہا ہے،

کی محمد سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں 

یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں۔

صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم واجمعین کی رب کائنات سے ایسی محبت تھی کہ حضرت ابو درداء رض نے اپنا محل جیسا گھر ایک درخت کے بدلے یہودی کو دے ڈالا تاکہ اس درخت کو کاٹ کر مسجد نبوی کو وسعت دی جا سکے۔ حضرت ابو طلحہ رض کی تعریف کے لیے آسمانوں سے وحی اتری اور ہمیشہ کے لیے قرآن کی زینت بن گئی۔ کیونکہ وہ چراغ گل کروا کے خالی منہ چلاتے رہے تاکہ مہمان پیٹ بھر کر کھا لیں اور رب کی رضا حاصل ہو جائے۔

حضرت  ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ غزؤہ تبوک میں اپنے گھر کا سارا سامان لے آئے اور خود ٹاٹ لپیٹ کر آ گئے، انکی یہ ادا  رب ذوالجلال کو ایسی پسند آئی،جس پر وحی آئی کہ آج سب فرشتوں نے آسمانوں پر یہی لباس پہنا ہے- سبحان اللہ۔ اس دورِ نایاب میں چشم و فلک نے کیسے کیسے مناظر کی گواہی دی ۔حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو جب انکا مالک انگاروں پر لٹا کر سینے پر چٹان رکھ دیتا تو وہ احد احد پکارتے رہتے۔

یہ مادی محبت کے دعوے دار کیا جانیں محبت کا مطلب۔ محبت تو عشق میں خود کو مٹا دینے کا نام ہے۔ یہ نہ صرف خود کو بلکہ دوسروں کو بھی فریب دیتے ہیں۔ جھوٹی خوشیوں میں ڈوب کر یہ خود فراموشی کی دلدل میں اتر گیے ہیں۔ اللہ نے انکو اپنا آپ بھلا دیا ہے گویا شیطان نے چھو کر باؤلا کر دیا ہو۔ دنیاوی لذتوں کے پرستاروں کی ہر  ہر فکر، سوچ اور دائرہ عمل اپنی ذات سے شروع ہو کر اپنی ذات پر ختم ہو جاتا ہے۔

شیطان نے ابنِ آدم کے بارے میں قرآن میں کیا خوب کہا ہے:

“میں ابن آدم کے نکیل ڈالوں گا اور جدھر چاہوں گا ہلکی سی جنبش سے موڑ دوں گا۔

جہاں کا عقل و شعور اور کہاں کی دانشوری، یہاں تو اشرف المخلوقات کے شرف کی قابلِ فخر عمارت ہی یکایک زمین بوس ہوئ جاتی ہے۔

جانور بھی ان سے اچھے ہیں اپنی زندگی تو خود جیتے ہیں، ایسے ہی لوگوں کے بارے میں رب العزت نے فرما دیا کہ یہ لوگ جانوروں سے بھی بدتر ہیں۔ اور کہیں ہر وقت زبان لٹکائےہوئے کتے سے تشبیہ دی ہے۔

اللہ تعالٰی ہم سب کو درست مقصدِ حیات کے ساتھ جینے کی سعادت و توفیق عطا فرمائے اور اپنے محبوب سرورِ کائنات، آقائے دو جہاں صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے امّتی ہونے کے صدقے ہماری شفاعت فرمائے اور حوض ِکوثر سے جامِ کوثر پلانے کے ساتھ ساتھ شرفِ دیدار عطا فرمائے۔۔۔ آمین۔