بیرونی سرمایہ کاری کا کامیاب ماڈل

شنگھائی چین میں اقتصادی اصلاحات ،کھلے پن کے تحت حاصل شدہ کامیابیوں کا ایک بہترین نمونہ ہے۔یہی وجہ ہے کہ یہاں تواتر سے عالمی اقتصادی کانفرنسز ،سیمینارز اور دیگر سرگرمیوں کا انعقاد کیا جاتا ہے اور اسے ملٹی نیشنل کمپنیوں کا پرکشش ترین مقام تسلیم کیا جاتا ہے۔اس کی ایک حالیہ مثال  یہاں جاری  تیسری بین الاقوامی امپورٹ ایکسپو بھی ہے جس میں پاکستان سمیت دنیا بھر سےصنعتکار اور کاروباری ادارے شریک ہیں۔شنگھائی کی مجموعی ترقی میں پودونگ علاقے کو نمایاں اہمیت حاصل ہے۔یہاں گزشتہ تیس برسوں سے جاری اصلاحات کی بدولت یہ علاقہ چین اور دیگر دنیا کے درمیان اقتصادی روابط کے فروغ کا ایک انجن بن چکا ہے۔ چین میں بیرونی سرمایہ کاری کے فروغ کی بات کی جائے تو فارچون500میں شامل ڈوپونٹ وہ پہلی امریکی کمپنی تھی جس نے انیس سو نوے میں پودونگ میں اپنی پہلی شاخ کھولی۔اُس کے بعد گزشتہ تیس برسوں میں بے شمار ملٹی نیشنل کمپنیوں نےیہاں سرمایہ کاری کی اور ٹھوس ثمرات حاصل کیے۔آغاز میں شنگھائی کی مقامی حکومت نے بیرونی سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے  دس ترجیحی پالیسیاں تشکیل دیتے ہوئے  ٹرانسپورٹ ،  توانائی سمیت بینکنگ جیسے شعبہ جات میں بیرونی کمپنیوں کی حوصلہ افزائی کی۔ ان ترجیحی پالیسیوں کے تحت ٹیکس میں چھوٹ اور کمی جیسے اقدامات کی بدولت غیرملکی کمپنیاں پودونگ کی جانب راغب ہوئیں۔انیس سو بانوے میں چین میں پہلی بیرونی انشورنس کمپنی “اے آئی اے شنگھائی” پودونگ میں قائم کی گئی جس کے بعد ” اتاچو شنگھائی” چین میں وہ پہلی غیر ملکی کمپنی بنی جسے کسی زون میں درآمدی و برآمدی تجارت کی اجازت ملی ، اسی طرح فیوجی بنک وہ پہلا غیر ملکی بنک تھا جس کی شاخ نے شنگھائی میں اپنی سرگرمیوں کی شروعات کیں۔اس طرح  چند ہی برسوں میں  بے شمار عالمی اداروں نے پودونگ میں شراکت داری اور جوائنٹ وینچرز کے تحت چین کے ساتھ اقتصادی روابط کو فروغ دیا۔دنیا نے دیکھا کہ عالمی شہرت یافتہ کارساز ادارے  ٹیسلا نے شنگھائی میں اپنا کارخانہ قائم کیا جو  امریکہ سے باہر  ادارے کی پہلی شاخ تھی۔یہ امر قابل زکر ہے کہ اس کارخانے سے رواں برس سات ہزار  چینی ساختہ ماڈل تھری سیڈان گاڑیاں یورپ کو برآمد کی جائیں گی جو  جرمنی ،فرانس ،اٹلی ،اسپین،پرتگال اور سوئٹرزلینڈ جیسے یورپی ممالک میں فروخت کی جائیں گی۔

بیرونی سرمایہ کاری کے حوالے سے حاصل شدہ  کامیابیوں کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ گزشتہ تیس برسوں کے دوران پودونگ نے ایک سو اڑسٹھ ممالک اور خطوں سے پینتیس ہزار سے زائد بیرونی کمپنیوں کو اپنی جانب راغب کیا ہے جبکہ بیرونی سرمایہ کاری کی مالیت تقریباً چھیانوے ارب ڈالرز ہے ۔ شنگھائی کی ترقی میں بیرونی سرمایہ کاری اس وقت ایک اہم انجن بن چکی ہے  جس سے صنعتی ڈھانچے کی تنظیم ،سائنسی و تیکنیکی جدت کے فروغ  اور اہم شہری امور  سے متعلق انتہائی معاونت ملی ہے۔ رواں برس کووڈ۔19کے باعث عالمی اقتصادی بحران کے باوجود پودونگ میں نئی قائم شدہ کمپنیوں کی تعداد میں نمایاں اضافے کا رحجان برقرار رہا ہے۔اس وقت پودونگ میں تین سو اڑتالیس ملٹی نیشنل کمپنیاں اپنے علاقائی صدر دفاتر قائم کر چکی ہیں ،وال وو  کنسٹرکشن جیسی بڑی کمپنی بھی ایشیا بحرالکاحل کے حوالے سے  اپنا دفتر سنگاپور اور جاپان سے پودونگ منتقل کر چکی ہے۔

چین نے انیس سو نوے میں اس علاقے کی تعمیر و ترقی کا اعلان کیا اور آج ٹھیک تیس برسوں بعد  پودونگ کے جی ڈی پی میں دو سو دس گنا اضافہ ہو چکا ہے ،شنگھائی کی مجموعی جی ڈی پی میں پودونگ کا شیئر ایک تہائی ہے  ، یہ علاقہ ایک ہزار سے زائد مالیاتی اداروں کا گھر ہے  جبکہ یہاں بیرونی سرمائے سے چلنے والےریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ سے وابستہ اداروں کی تعداد دو سو چالیس سے زائد ہے۔شنگھائی بندرگاہ کی بات کی جائے تو مسلسل دس برسوں سے اسے دنیا کی مصروف ترین بندرگاہ کا درجہ حاصل ہے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ  شنگھائی میں بہنے والا دریا ہانگ پو شہر کو  دو علاقوںپوشی اور پودونگ میں تقسیم کرتا ہے ۔ تیس برس پہلے یہ کہا جاتا تھا کہ پوشی میں محض ایک خالی بستر ، پودونگ میں ایک پورے کمرے کی نسبت کہیں بہتر ہے۔ اُس وقت زرعی اراضی کہلانے والا پودونگآج دنیا میں اپنی جدت سے آراستہ اقتصادی سرگرمیوں کے باعث عالمی شہرت رکھتا ہے اور وسیع ترقیاتی مواقعوں کے باعث دنیا کے لیے خوابوں کی سرزمین میں ڈھل چکا ہے۔