تیاری اگلے جہان کی

میری فیملی میں ایک آدھ کو چھوڑ کر ایسا کوئی نہیں کہ جس کے انتقال سے مجھے بہت زیادہ تکلیف پہنچی ہو یا جذباتی وابستگی ہو،  اسکا یہ مطلب بھی نہیں کہ انکے چلے جانے سے مجھے کوئی خوشی ہوئی ، ایسے تمام لوگ جن سے میری قلبی وابستگی ہے وہ سب ہی ماشاء اللہ حیات ہیں اللہ انہیں صحت و ایمان والی زندگی دے، جو جاچکے انکی مغفرت فرمائیں آمین ۔۔۔۔

ہاں دوستوں یا فیس بک سے ملنے والے کئی ایسے لوگ ضرور چلے گئے جنکی یاد رہتی ہے اور انہیں کبھی نہیں بھلا پایا ۔۔۔

دل کہتا ہے کہ جن سے مجھے محبت ہے میں انکی موت سے پہلے دنیا چھوڑ جاؤں ۔ دماغ کہتا ہے ایسی بھی کیا خود غرضی کہ جن سے محبت ہے انہیں تکلیف میں مبتلا کرنا ، اچھا یہی ہے کہ آپ کرب میں مبتلا ہوں یہ تو ہم سوچتے ہیں اب ہم میں سے کون پہلے جاتا ہے یہ کسے خبر ؟؟؟ میری اطلاع انکے پاس ، انکی اطلاع میرے پہلے آتی ہے یہ خدا ہی بہتر جانے ۔۔۔

جو میں سوچتا ہوں وہ یہ ہے کہ موت قطعی اتنی بری چیز نہیں جتنا ہم نے اسے بنا رکھا ہے ، جب جانا طے ہے تو گھبرانا کیسا ؟؟؟ ارب پتی بھی وہیں لیٹے گا جہاں ککھ پتی تو پھر کیسا غم ، چلیں قبر و مقبرہ اوپر سے یقینا مختلف ہوگا مگر شکر ہے کہ اندر ہمارا اور  انکا گڑھا تاریک اور یکساں ہوگا یہ خاصی تسلی والی بات ہے ۔۔۔۔

زندگی کیا ہے ؟ موت کے بعد والی زندگی کی تیاری ، بس اسکے سوا کچھ نہیں۔ ہاں یہ اہم ہے کہ ہم اس تیاری کے لیے کیا کررہے ہیں ؟؟ کتنا وقت دے رہے ہیں کتنے احکامات پورے کرنے کی کوشش کرتے ہیں خدا کے معاملے میں دلچسپ ترین پہلو حقوق اللہ کی مسلسل عدم ادائیگی کے بعد ایک بار دل سے کہا گیا استغفراللہ سارے پاپ دھودیتا ہے { حقوق العباد الگ معاملہ ہے } آپ سوچیں زندگی بھر کے گناہ ایک توبہ کی مار ہیں یہاں تک کہ بار بار گناہ پہ بھی توبہ قبول ہے ، یار کیا اس سے بڑھ کر بھی رحمت ہوسکتی ہے ؟؟؟ صرف ایک توبہ اور باقی رہ جانے والی زندگی اسکے احکامات ماننے کی کوشش درست نیت ، کتنا سستا ترین سودا ہے ، ہے نا ؟؟؟

آہ مگر نفس ، کہاں چھوڑتا ہے دنیا کی رنگینی، چکا چوند،  مال کی حرص، مزید کی ہوس ،حبِّ  جاہ سرپٹ دوڑائے رکھتی ہے،یہ والی میراتھن ختم ہونے کا نام ہی نہیں لیتی یہاں تک کہ آنکھ کسی آئی سی یو وارڈ میں جسم میں بہت سی نلکیوں اور سوئیوں کے چھبنے سے پیدا ہوئی تکلیف سے کھلتی ہے ، مگر اسکا بعد وقت ہی کہاں رھتا ہے ؟؟؟

پھر  ہمیں سمجھ آتا ہے کہ کھیل ختم ، ہاں عیادت کو آنے والوں کو بالکل بھی نہیں لگتا ،انکے مطابق بستر پہ پڑے اس نیم مردہ دوست یا عزیز ہی کو ہی مٹی تلے جانا ہے ۔۔۔۔

سوچیں ، آگے بڑھیں توبہ کریں اور موت کا محبوبہ کی طرح انتظار کریں ، آپکے ہمارے مرنے کے بعد ہماری اولادوں کا کیا ہوگا یہ سوچنا ہمارا کام نہیں انکا مقدر رب لکھ چکا ہے،  رب کے کام اپنے ذمے نہ لیں اپنے کام اسکے ذمہ نہ چھوڑیں، جو کچھ  حلال ذرائع سے کرسکتے ہیں کریں مگر اس چکر میں عاقبت خراب نہ کریں ۔۔۔

آئیے موت کے بعد کی زندگی کی اس زندگی میں تیاری کرلیں ، ان سوالات کی تیاری کریں جو ہم سے پوچھے جانے ہیں ، واللہ اس سے بڑھ کر کوئی کامیابی نہیں بس سمجھ و توفیق ملنے والی بات ہے۔

حصہ
mm
فیض اللہ خان معروف صحافی ہیں۔۔صحافیانہ تجسس انہیں افغانستان تک لے گیاجہاں انہوں نے پانچ ماہ تک جرم بے گناہی کی سزا کاٹی۔۔بہت تتیکھا مگر دل کی آواز بن کر لکھتے ہیں۔کراچی میں ایک نجی ٹی وی چینل س وابستہ ہیں