اسلامو فوبیا کی نئی  لہر

آخراسلام دشمنی اور اسلاموفوبیا میں یہ انتہاء پسند سیکولر ممالک کس سطح کی گراوٹ تک جائیں گے ۔۔۔۔زہنی مرض کے  شکار فرانس کے صدر میکرون نے اس دشمنی میں نبی آخر الزمان حضرت محمدﷺ کے توہین آمیز خاکوں کو شاہراہوں اور حکومتی اہم عمارات پر لگوایا ۔۔آج تک کسی بھی ملک نے  اسقدر دیدہ دلیری سے حکومتی سر پرستی میں  نبی ﷺ کی شان اقدس میں گستاخی نہ کی تھی ۔۔۔۔۔

فرانس کے صدر میکرون نے اس گھٹیا حرکت سے ثابت کر دیا کہ اسے  مسلمانوں سے کچھ خاص زاتی عناد ہے یا واقعی میں دماغی عارضہ لاحق ہے ۔فرانس اس وقت یورپ کا سب سے زیادہ مسلم آبادی کا حامل  ملک ہے ۔۔آزادئی ِاظہار کی آڑھ میں صرف اسلامی شعائر اور نبیﷺ کی تضحیک کی مذموم کوشش کیوں کی جاتی ہے ۔۔۔۔۔یہ ممالک اپنے مذہب کے متعلق تو بے حد عقیدت مندانہ رویہ رکھتے ہیں ۔۔۔کیا کبھی مسلمانوں  نے کسی دوسرے مذہب کے شعائر اور پیغمبر وں کے توہین آمیز خاکے بنائے  ؟؟؟؟؟؟

نہیں۔۔۔۔قطعی نہیں۔۔۔ بلکہ اسلام محبت اور رواداری کا حامل دین ہے ۔۔مسلمان کے عقائد میں تمام پیغمبروں پر ایمان لانا شامل ہے ۔بلکہ اسلام مکمل ہی نہیں ہو سکتا جب تک اللہ کےبھیجے گئے تمام پیغمبروں پر ایمان نہ لایا جائے۔۔۔

دوسری  جانب یہودی اور عیسائی انتہاء پسند لابی عرصۂ درازسے اسلام دشمنی میں سرگرم ہیں ۔۔۔۔۔۔انہیں تیزی سے پھیلتے اسلام سے خوف محسوس ہوتا ہے ۔۔انہیں دنیا میں مسلمانوں کے  بلند اور مستحکم وجود کے مد مقابل  اپنے گھناؤنے اخلاقی زوال کا شکار معاشرے کو دیکھ کر احساس کمتری محسوس ہوتی ہے ۔اسی احساس کمتری کو دبانے کے لیے یہ دنیا میں  اسلام کا  تشخص مسخ کرنے کی مذموم کوششیں کرتے رہتے ہیں ۔۔۔۔اپنے زعم میں یہ تیزی سے پھیلتے  ہوئےاسلام کو ایسی مکروہ کوششوں سے روک لینا چاہتے ہیں ۔۔۔

مگر جب بھی انہوں نے یہ کیا اسلام اور بھی تیزی سے پھیلتا چلا گیا ۔۔۔۔اس کی ایک تازہ مثال نیوزی لینڈ کے کرائسٹ چرچ کے سانحے میں ہم دیکھ چکے ہیں ۔

نہتے بے گناہ نمازیوں کو شہید کیے جانے اور مسلم کمیونیٹی کے  تحمل اور حقیقت  پسندانہ رویے نے سب کو متاثر کیا ۔اور مسلمانوں کے اور بھی قریب کردیا ۔

 تمام اقوام عالم اور خاص طور سے نیوزی لینڈ کی عوام کے دل میں اسلام کے لیے عقیدت اوراحترام میں بے انتہاء اضافہ ہوا۔۔۔

اس سے پہلے کئی بار نبیﷺ کے خاکے اور ان کی زندگی پر توہین آمیز ڈاکو مینٹری فلمیں بنائی گئیں ۔۔ سویڈن،  ڈنمارک، ہالینڈ، فرانس اور  جرمنی ان گستاخانہ عزائم میں پیش پیش ہیں ۔۔۔

قرآن پاک سے بھی بغض میں یہ سیکولر اور انتہاء پسند اقوام اپنی تمام اخلاقی حدیں پار کر چکی ہیں ۔قرآن پاک کو نذرِ آتش کرنے کے واقعات بھی تسلسل سے جاری ہیں ۔۔

گوانتانامہ بے کی جیل ہو یا افغانستان میں امریکی فوجی اڈے مسلمانوں کے مذہبی جزبات کو ٹھیس پہنچانے کا کوئی موقع بھی نہ چھوڑاگیا ۔

ایک  طالب علم نے اپنے استاد کے  بار بار نبی آخر الزمان ﷺ کے توہین آمیز خاکے کلاس میں دکھانے پر  جب ردِعمل دکھایا تو میکرون ہوش میں آگیا ۔لیکن اس واقعے کا اصل زمہ دار تو وہ ملعون اسکول ٹیچر تھا ۔۔ اسے جہنم واصل کرنے والا طالب علم نہیں ۔ ۔۔۔

ایک  مسلمان  خواہ وہ دنیا کے کسی بھی خطے سے یا نسل سے ہو وہ اپنی جان تودےسکتاہے پر پیارے نبی حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کی شان اقدس کے خلاف ایک حرف بھی برداشت نہی کر سکتا ۔۔۔۔

ہم سب کی جانیں آپﷺ کی ناموس پر قربان ہوں ۔دشمنان اسلام لاکھ جتن کر لیں وہ  اس محبت کو مٹا نہیں  سکتے جو ہمارے ایمان کالازمی جزو ہے ۔۔۔۔

وزیر اعظم پاکستان سے ہمارا مطالبہ ہے کہ  فوری طور پر فرانس سے  اپنے سفیر واپس بلوا ئیں ۔اورفرانسیسی حکومت  سے تمام تجارتی معاہدے فی الفور منسوخ کیے جائیں ۔۔۔اس کے علاوہ بین القوامی پلیٹ فارم پر فرانس کے خلاف اپنا موقف کھل کرواضح کریں اور دشمنانِ اسلام کو بتادیں کہ  مسلمان سب کچھ برداشت کرسکتا ہے مگر نبی آخر الزماں، وجۂ تخلیقِ کائنات، محمدِ مصطفی احمد مجتبی ﷺ کی شان میں ایک حرف بھی برداشت کرنے کو تیار نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔