لوٹے لٹیرے اور بوٹ …وزیراعظم

سی پیک کے چیئرمین اور آفسیرز کے خلاف نیب اور ایف آئی اے کسی بھی قسم کی تحقیقات نہیں کرسکتے  اور سی پیک اتھارٹی وزیرِ تعمیرات و منصوبہ بندی کو رپورٹ بھی نہیں کریں گے صرف وزیراعظم کو جوابدہ ہیں ۔ سب کو پتہ ہے اپنا وزیراعظم کتنا اہل ہے، اس بیچارے کے لیے یہی کافی ہے کہ وہ لوٹوں لٹیروں اور بوٹوں کی وجہ سے کسی بھی طرح وزیراعظم لگ گیا ہے، رپورٹ میں کتنا کھایا کتنا لگایا سب دھوئیں کی نظر ہو جائے گا ۔

لنک پہلے کمنٹ میں

این آر او نہیں دوں گا

یہ نعرہ بڑا دلفریب ہے اور یہ لگانے والا سلطان صلاح الدین ایوبی ، شیرشاہ سوری یا محمود غزنوی لگنے لگتا ہے ۔

اگر اس کی بنیان اتارو تو اندر سے یہ اپنی پارٹی کا سوشل میڈیا عام سا ایکٹیوسٹ ہی نکلتا ہے ، یہ سب کہنے والے کی گفتگو بتاتی ہے جیسے یہ پچھلی گلی کی ٹیپ بال ٹیم سے ہارتے ہوئے ایک میچ اور کھیلنے کی تڑی دے رہا ہو “اگلا میچ کھیلو پھر بتاتا ہوں” یہ کہہ کر منہ پر ہاتھ بھی پھیرتا ہے ” چھوڑوں گا نہیں” جبکہ یہ کہہ رہا ہوتا ہے “کرسی نہیں چھوڑوں گا جب تک مجھ سمیت کرسی الٹ نہیں دو گے “

انتہائی شغل لگائے رکھتے ہیں۔

یہ ٹولہ اتنا ہلکا ہے کہ وزیراعظم سمیت ایک وزیر نے بھی آئی جی سندھ کے ساتھ ہونے والے سلوک پر ہلکی سی بھی بات نہیں کی، جبکہ ایکشن وزیراعظم نے لینا تھا وہ بیچارا اتنا ہلکا ہے ساہیوال واقعہ پر ایکشن نہ لے سکا بلکہ جس جس چیز پر ایکشن لیتا ہے وہ غائب ہو جاتی ہے اور مہنگی ہو جاتی ہے۔

اس نااہل سے زیادہ ماتم اس کا دفاع کرنے والے پر بنتا ہے، کھلے عام یہ بوٹ پالش ٹولہ بیوقوف بنا رہا ہے اور یہ خوشی خوشی بن رہے ہیں۔

حصہ
mm
صہیب جمال نے لکھنے لکھانے کی ابتداء بچوں کے ادب سے کی،ماہنامہ ساتھی کراچی کے ایڈیٹر رہے،پھر اشتہارات کی دنیا سے وابستہ ہوگئے،طنز و مزاح کے ڈرامے لکھے،پولیٹکل سٹائر بھی تحریر کیے اور ڈائریکشن بھی کرتے ہیں،ہلکا پھلکا اندازِ تحریر ان کا اسلوب ہے ۔ کہتے ہیں "لکھو ایساجو سب کو سمجھ آئے۔