طبّی خوش نویساں

راقمِ سطور کو طب کے متعدد مخطوطات کا مطالعہ کرنے کا موقع ملا ہے ۔ بعض مخطوطات کا ترجمہ کرنے کی بھی توفیق ہوئی ہے ۔ ہر مخطوطہ کے آخر میں درج ہوتا ہے کہ اس کی کتابت کس نے کی ہے؟ اور کس تاریخ میں کی ہے؟ لیکن کبھی اس کی طرف خیال نہیں گیا ۔ لیکن اس کی اہمیت سمجھنے والے بہت باریکی سے اس کا بھی مطالعہ کرتے ہیں اور اسے نوٹ کرکے پوری کتاب بنادیتے ہیں _ برادر محترم و مکرم حکیم وسیم احمد اعظمی کی کتاب ‘خوش نویسانِ طب ، ایک جائزہ’ دیکھ کر ایسا ہی تاثر قائم ہوا۔

حکیم وسیم اعظمی صاحب کو مرکزی کونسل برائے تحقیقات طب (CCRUM) سے وظیفہ یاب ہوئے کئی برس ہوگئے ہیں ، لیکن ان کی علمی سرگرمیاں برابر جاری ہیں ، بلکہ ایسا لگتا ہے کہ پہلے کے مقابلے اب ان کی تصنیفات زیادہ تیزی سے آنے لگی ہیں ۔ان کے اور میرے مشترکہ دوست حکیم نازش احتشام اصلاحی اپنے ادارے اصلاحی ہیلتھ کیئر فاؤنڈیشن نئی دہلی سے ان کی طباعت و اشاعت کا سامان کرتے ہیں ۔ یہ کتاب بھی انھوں نے گزشتہ برس (2019) فاؤنڈیشن سے شائع کی تھی ۔

اس کتاب میں حروفِ تہجّی کی ترتیب سے خوش نویسان کا تذکرہ کیا گیا ہے ۔اندازہ ہے کہ تقریباً ایک ہزار خوش نویسوں کا تذکرہ ہوگا ۔ کتاب سے ان کے حالاتِ زندگی کا تو علم نہیں ہوپاتا ، بس یہ معلوم ہوجاتا ہے کہ کس شخص نے ، کس مخطوطے کی ، کس تاریخ  میں ، کتابت کی ہے ۔ اپنے  پیش  لفظ  میں مصنف  نے اعتراف کیا ہے کہ انھوں نے اس کتاب کی تیاری میں ڈاکٹر اکمل الدین احسان اوغلو کی ‘فھرس المخطوطات الطبیۃ الاسلامیۃ باللغات العربیۃ و الترکیۃ و الفارسیۃ فی مکتبات ترکیا’ اور ڈاکٹر عابد رضا بیدار کی مرتّب کردہ ‘طب اسلامی برِّ صغیر میں ‘ سے بھر پور استفادہ کیا ہے _

خوش نویسان پر اب تک دو کتابیں :تذکرہ خوش نویسان (غلام محمد ہفت اقلیمی ، فارسی سے اردو ترجمہ : محمد عبد الحی فائز ٹونکی) اور تذکرۂ خطّاطین (محمد راشد شیخ) معروف ہیں ، لیکن ان میں ہر طرح کے موضوعات کی کتابیں شامل ہیں _ طبی خوش نویسان پر غالباً اس کتاب کے علاوہ کوئی دوسری کتاب نہیں ہے _ حکیم وسیم اعظمی قابلِ مبارک باد ہیں کہ انھوں نے اس کتاب میں خاص طور پر طبی خوش نویسوں کا تذکرہ جمع کردیا ہے۔