آپ کو بچے سے کیوں شکایت ہے؟

کیا آپ اپنے بچے سے بہت پریشان ہیں؟

کیا وہ آپ کی بات نہیں سنتا؟

آپ کا کہنا نہیں مانتا؟

آپ کی تنہائیی کا ساتھی نہیں بنتا؟

اکیلے رہنا چاہتا ہے؟

موبائیل پر گیم کھیلتا رہتا ہے؟

آپ سے بات نہیں کرتا؟

آپ سے کچھ سوالات کرنے ہیں ۔جواب خود کو آپ خود ہی دیجیے گا۔

جب وہ توتلی زبان میں بات کرنے کے قابل ہوا تو آپ کو بہت پیار آیا،مگر جب اس نے زیادہ بات کی تو آپ نے اپنی کسی بھی مصروفیت کی وجہ سے کبھی اچانک ہی تیز آواز میں ڈانٹ دیا اور یوں وہ سہم گیا۔

اب وہ آپ سے اس طرح جڑ نہیں رہا جس طرح آپ چاہتے تھے۔

کیا آپ کو بچے سے شکایت ہے؟

بچہ آپ کی توجہ چاہتا ہے،آپ کوسننا چاہتا ہے،آپ سے باتیں کرنا چاہتا ہے،آپ کے ساتھ جذباتی وابستگی چاہتا ہے۔مگر آپ اپنی پرانی سوچ کے ہاتھوں مجبور ہیں جو اولاد اور والدین میں جذباتی تعلق کو اس طرح پروان نہیں چڑھنے دیتا کہ وہ اپنی باتیں آپ سے بانٹنے کا حوصلہ کر سکے۔

چنانچہ باہر کی دنیا ان کی منتظر ہے،اب ان میں آنے والی تبدیلی آپ نے محسوس کر لی ہے تو آپ ان کو اپنی طرف راغب کرنے کی چاہ میں ہیں۔

کیا آپ کو اپنے بچے سے شکایت ہے؟

ابھی جب اس کی عمر ماں کی آغوش کے مدرسے میں تربیت لینے،پرورش پانے سیکھنے کی ہے تو چونکہ آپ کو ذرا اب اپنے لیے بھی وقت چاہیے’ اور ریں ریں سے نجات چاہیے ‘تو آپ نے اسے وقت سے پہلے ہی اسکول کے حوالے کردیا ہے۔

یہ کیا؟ بچہ اور زیادہ چڑا چڑا ہوگیا ہے۔

کیا آپ کو اپنے بچے سے شکایت ہے؟

جب جب آپ کے بچے نے آپ کو تنگ کیا آپ نے اسے کسی کھلونے یا موبائل سے بہلا دیا،آپ پورا دن اپنی سہیلی یا دوست سے بات کر سکتے ہیں،مگر کوئی کہانی،قصہ،نظم یا واقعہ اپنے بچے کو نہیں سنا سکتے اس کی توجہ کسی اچھی چیز کی طرف مبذول کرنے میں آپ ناکام ہیں۔اب وہ موبائیل کا عادی بن گیا ہے۔

کیا آپ کو اپنے بچے سے شکایت ہے؟

آپ کو اپنے بچے سے بہت محبت ہے،اور اس محبت میں آپ اسے اس کی خواہش پر اسمارٹ فون،کمپیوٹر،لیپ ٹاپ بھی دلا دیتے ہیں مگر اس کا صحیح استعمال نہیں بتاتے،آپ کا بچہ دن رات ان چیزوں میں مگن رہنے لگا ہے،آپ بہت نالاں ہیں پڑھائی میں بھی اس کا دل نہیں لگتا۔

کیا آپ کو اپنے بچے سے شکایت ہے؟

آپ بحیثیت ماں اس کی نشوونما کے ابتدائی دنوں میں کاپی پینسل لے کر اس کے ساتھ بیٹھیں؟آپ نے اسے سکھانے کے لیے خود سے کوئی لائین کھینچی کوئی اسکیچ بنا کر دکھایا’اور جوابا اسے ویسا ہی کرنے کو کہا؟

آپ نے اسے کھانا کھلاتے وقت دعاوں کا اہتمام کیا؟کھانے کے دیگر آداب سکھائیے؟

آپ نے اس کے سامنے پانی پینے کے آداب دوہرائیے؟

آپ نے اسے اللہ سے محبت کرنا سکھائی؟

آپ نے اس کے ساتھ کوئی کھیل کھیلا؟

آپ نے اس کے ساتھ کوئی مقابلہ کیا؟

آپ نے کبھی اسے کہانی سنا کر،اس سے کہانی سننے کی فرمائیش کی؟

آپ نے اس کے سامنے مطالعہ کیا؟اسے اپنے عمل سے بتایا کہ مطالعہ ذہن کو کا طرح جلا بخشتا ہے؟

آپ نے اس کو تین چار لائینوں والی کہانی لکھنا سکھائیی؟

آپ نے کہانی کہانی میں اخلاقیات کے اصول سکھائیے؟

آپ نے اسے مظاہر فطرت سے خدا کو پہچاننے کی ترغیب دی؟

آپ نے اسے کونپل پھوٹتے،کلی اور پھول کھلتے دکھائیے؟

آپ نے اسے چندا ماما کی سیر کرائی؟

آپ نے اسے تاروں کی کہکشاں دکھائی؟

جب جب وہ آپ کے قریب آیا آپ نے اسے اپنی قربت اور محبت کا احساس دلایا؟

بحیثیت ماں آپ نے اپنے وقت کا کتنا حصہ صرف کیا؟

بحیثیت باپ آپ نے اس کے روزمرہ معاملات کو کیسے دیکھا؟

کیا آپ نے یہ سب نہیں کیا؟

یہ سب وہ باتیں تھیں جس سے نہ صرف بچے کی ابتدائی تربیت ممکن ہوتی ہے’بلکہ بچہ اپنے اللہ اور والدین سے بھی جڑتا ہے۔

اگر آپ نے یہ سب نہیں کیا تو بچے سے آپ کو کیوں شکایت ہے؟