تہذیبوں کا تصادم اور مالز کی دنیا

Clash of civilizations and the world of Malls

عام طور پر تہذیب کو ثقافت کا ہم معنی سمجھا جاتا ہے لیکن دراصل تہذیب سے مراد کلچر نہیں ہے بلکہ یہ طرز فکر ہے کہ انسان کا اس دنیا کے بارے میں کیا تصور ہے ،اس کی اپنی حیثیت اس دنیا میں کیا ہے ،وہ یہ زندگی کس مقصد کے تحت گزارےاور وہ اس دنیا میں کیے گئے کاموں کے بارے میں آخرت میں جواب دہ ہے یا نہیں؟( بحوالہ اسلامی تہذیب ،اس کے اصول و مبادی)

دنیا کی ہر تہذیب کے عناصرِ ترکیبی یہی ہیں لیکن نصب العین جداگانہ ہے۔تمام کافر تہذیبیں اسی دنیا کی مادی خواہشات اور لذت پرستی کے حصول کو مطمح نظر قرار دیتی ہیں، جبکہ اسلامی تہذیب جو خالص توحید کی بنیاد پہ قائم ہے، اس کے مطابق انسان اس دنیا میں اللہ تعالیٰ کا نائب بنا کے بھیجا گیا ہے اور اس کی زندگی کا مقصد دنیا کے نظام کو اللہ تعالیٰ کے احکامات کے مطابق چلانا ہے۔وہ ایک عام افسر ہو یا حکومت کا وزیر ۔۔۔۔اس نے اپنے سب کاموں کا رب العالمین کو حساب دینا ہے ،وہ آزاد نہیں ہے کہ جو چاہے کرتا پھرے ۔۔۔۔!

اس دور کا المیہ ہے کہ کفر کی تہذیب اپنے تمام ہتھیاروں سے لیس ہوکے اسلامی تہذیب پہ حملہ آور ہے اور اسے اپنے رنگ میں رنگنا چاہتی ہے تاکہ اس سے اس کی اپنی شناخت چھین لے لیکن اسلامی تہذیب اتنی خالص ہے کہ کوئی اس میں ملاوٹ کر نہیں سکتا ۔۔۔۔۔اسی لیے علامہ اقبال نے فرمایا تھا کہ

 

اپنی ملت پر قیاس اقوامِ مغرب سے نہ کر

خاص ہے ترکیب میں قوم رسول ہاشمی !

جب ہم خود کو مسلمان کہتے ہیں تو پھر ہمیں مسلمان نظر بھی آنا چاہئے۔۔۔۔ہمارے کام بھی مسلمانوں جیسے ہونے چاہئیں ،ہماری سوچ بھی رب کو راضی کرنے کی ہونی چاہیے۔۔۔۔!

کچھ عرصہ قبل لاہور کی ایک مشہور مال میں جانے کا اتفاق ہوا تو جانا کہ یہ تو دنیا ہی کوئی اور ہے۔۔۔اشیائے ضروریہ کی قیمتیں آسمانوں پہ ہیں لیکن پھر بھی لوگ خریداری کر رہے ہیں ۔۔۔لگتا ہی نہیں کہ کسی غریب ملک کی عوام ہے!

اور یہ مالز کیا ہیں ایک جہان ہے جہاں گویا مادیت (materialism) ہی سب کچھ ہے اور خواہشات کی ترغیبات ہیں ۔۔۔۔کسی کا قول سنا تھا کہ

لوگوں نے دنیا کو جنت بنالیا اور جنت میں گھر بنانا بھول گئے!

وہ یہاں پورا اترتا ہے ۔۔۔۔آپ گھومتے جائیں ،یہ دنیا آپ کو آکٹوپس کی طرح جکڑتی جائے گی اور آپ اس میں کھو جائیں گے(الا ماشاءاللہ)سب سے تشویشناک پہلو یہ ہے کہ یہ سرمایہ دارانہ نظام اپنی تہذیب اور اپنے مقاصد بھی ساتھ لایا ہے ۔۔۔۔لذت پرستی، لالچ،نفسا نفسی، خود غرضی ،آخرت سے غفلت تو پیدا کی ہی جارہی ہے ۔۔۔۔اس کے ساتھ لباس ،اندازو اطوار ، اپنے سرمائے اور وقت کا استعمال سب کچھ رب کے احکامات کے خلاف کیا جارہا ہے۔۔۔۔۔یہاں کا ماحول خوبصورت ہے لیکن وہ انسان کواپنی خواہشات کے لیے ظالمانہ حد تک خود غرض بنادیتا ہے ۔اور لڑکے لڑکیاں ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے پھر رہے ہیں ،بالکل مخلوط ماحول ہے۔پھر یہاں موویزاور گیمز کے ایسے اشتہارات ہوتے ہیں جو ہماری نوجوان نسل کو اس کی اصل بنیاد سے دور کردیں۔۔۔۔

کبھی اے نوجواں مسلم تدبر بھی کیا تونے

وہ کیا گردوں تھا تو جس کا ہے اک ٹوٹا ہوا تارا ؟

 

تجھے پالا ہے اس قوم  کی آغوش الفت نے

کچل ڈالا تھا جس نے پاؤں میں تاجِ سردارا!