اٹھا ہے حافظ شہر کی حفاظت کو (نظم)

ساتھ ہمارے دھوکا کیا ہے اور

خوابوں کو ہمارے روندا گیا ہے۔

 

کہ چھینی گئ ہے بینائی ہماری

اور پھر آگ میں جھونکا گیا ہے۔

 

لگا کر آگ چمن میں بدعنوانی کی

ایندھن اس آگ میں پھینکا گیا ہے۔

 

ذرا دیکھو گلشن کے مقتلوں میں

کہ ہمارا بھی اسم لکھا گیا ہے۔

 

ہمارے ووٹ نے کھایا کراچی!

ہمارے ذوق سے ڈبایا گیا ہے۔

 

چلو اب شعر لکھیں روئیں گائیں

بڑا اس شہر کو رلایا گیا ہے۔

 

اٹھا ہے حافظ شہر کی حفاظت کو

کہ ہمارے واسطے اس شہر کو بچایا گیا ہے۔

 

سمیرا غزل