کھو نہ جا اس سحروشام میں اے صاحب ہوش!!

آپکو پتا ہے تکاثر کسے کہتے ہیں۔۔؟؟؟ اُنھیں دیکھتے ہی یہ سوال ذہن میں آیا سوچا انھیں سے پوچھ لوں رسمی سی علیک سلیک کے بعد فوراً ہی پوچھ لیا کہ کہیں ذہن سے نہ نکل جائے،، وہ تھوڑا سنجیدہ ہوئیں میری شکل پر نظر دوڑائی جیسے پوچھ رہی ہوں کہ یہ اچانک کیسے ذہن میں آگیا پھر وہ مسکرائیں اور بولنا شروع ہوئیں،،،

ہم م م م تکاثر؟؟؟؟ تمھیں نہیں پتا ؟؟ میں نے نفی میں سر ہلایا،،، مجھے اپنی کم علمی پر افسوس ہوا لیکن اپنے سوال کا جواب حاصل کرنے کے لئے اپنی نظریں اور ذہن اُن پر مرکوز رکھا۔ تکاثر کا مطلب ہوتا ہے زیادہ سے زیادہ حاصل کرنا ،،،انھوں نے اپنی بات جاری رکھی اور وہ کچھ سوچ کر کہنے لگیں میں تمھیں آسان الفاظ اور آسان مثال دے کر سمجھاتی ہوں ۔۔۔ تم مجھے یہ بتاؤ تمھارے جب پیپرز ہوتے ہیں اور تمھیں بہت ہی اہم ٹاپک سمجھ نہ آرہا ہو اور سمجھنے کا وقت بھی نہ ہو تو تم نے کبھی سوچا ہے کہ تم اس ٹاپک کو یا پھر اس کے کچھ نکات کہیں لکھ کر ایگزام ہال میں لے جاؤں اگر یہ سوال آگیا تو کسی طرح استاد سے نظر بچا کر نقل کرلونگی۔۔ ؟؟؟ اُنکے اس سوال نے مجھے شرمندہ کردیا میں نے بہت ہی دھیمے انداز میں کہا کہ نہیں ایسا کبھی نہیں کیا،،، ایک لمحے کے لئے ذہن میں ضرور آیا لیکن اُس پر عمل نہیں کیا مجھے لگا وہ ابھی مجھ پر غصّہ ہونگی مجھ سے پوچھنے لگیں کیوں تمھارے ذہن میں ایک لمحے کے لئے بھی آیا تو کیوں آیا؟؟؟؟ کیوں کہ تم بھی اچھے نمبروں سے پاس ہونا چاہتی تھی اور اپنی ساتھیوں سے آگے نکلنا چاہتی تھی؟؟؟؟ میں نے شرمندہ سی ہوکر سرجھکا لیا!!!  لیکن اُنھوں نے اپنی بات جاری رکھی اور کہا اسی کو کہتے ہیں تکاثر!!!! میں نے فوراً سر اُٹھایا اور پوچھا کیا واقعی؟؟؟ کہنے لگیں کہ ہاں۔۔۔۔ اگر تم سورہ التکاثر کی پہلی آیت پر غور کرو اس میں اللہ تعالیٰ ہم سے کیا فرمارہے ہیں:

 

“اَلھٰکُمُ التَّکَاثُر” (تم لوگوں کو زیادہ سے زیادہ اور ایک دوسرے سے بڑھ کر دنیا حاصل کرنے کی دُھن نے غفلت میں ڈال رکھا ہے)

 میں نے تمھیں پیپرز میں نقل کی بہت چھوٹی مثال دی تم اگر اپنے اطراف نظر دوڑاؤ اور غور کرو تو تمھیں لگے گا کہ ہر کوئی دنیا میں آگے بڑھنا چاہتا ہے، ہر کوئی اپنے معیارِ زندگی کو اونچا رکھنے کی تمنا رکھتا ہے، ہر کوئی اقتدار و اختیارات حاصل کرنے کا طلب گار رہتا ہے، مال و دولت کو حاصل کرنے کی جستجو میں مگن رہتا ہے۔۔۔ زیادہ سے زیادہ اور ایک دوسرے سے آگے بڑھ جانے کی جستجو میں پھنس کر وہ ایک اللہ سے غافل ہو جاتا ہے، اپنی اخلاقی ذمہ داریوں سے غافل ہو جاتا ہے، حلال و حرام کیا ہے اس سے غافل ہو جاتا ہے اور آخرت کے انجام سے بھی غافل ہو جاتا ہے۔

 

یہ جو لوگ سمجھتے ہیں ناں کہ دنیا کی زندگی ہی سب کچھ ہے ان کے لئے اللہ تعالیٰ سورۃ الحدید میں فرماتے ہیں:۔ ترجمہ: ” خوب جان لو کہ یہ دنیا کی زندگی اس کے سوا کچھ نہیں کہ ایک کھیل اور دل لگی اور ظاہری ٹیپ ٹاپ اور تمھارا آپس میں ایک دوسرے پر فخر جتانا اور مال و دولت میں ایک دوسرے سے بڑھ جانے کی کوشش کرنا ہے”۔۔ یہ دنیاوی زندگی یہ دنیاوی عیش وعشرت یہ مال و دولت یہ سب دنیا کی حد تک ہے۔ ان سب کی تمھیں اس زندگی کے بعد ضرورت نہیں ہوگی۔۔۔ وہ جب خاموش ہوئیں تو کچھ لمحے خاموش گزر گئے میں نے انکی باتوں کو ذہن میں محفوظ کرنے کی کوشش کی پھر انکی طرف دیکھا وہ مسکرا کر مجھے ہی دیکھ رہی تھیں انکی مسکراہٹ میں کچھ تھا جو میں سمجھ نہ پائی ۔۔۔ مجھ سے پوچھنے لگیں کیا تم نے واقعی پیپرز میں کبھی نقل نہیں کی؟؟؟؟ اب کی دفعہ یہ سوال شرارت سے کیا جانے والا سوال تھا،،، پہلے تو میں نے سنجیدہ سی ہو کر انھیں دیکھا پھر کہا نہیں کبھی نہیں،،، لیکن اگلے ہی لمحے ہم دونوں ہی ایک ساتھ ہنسنا شروع ہوگئے۔۔۔ تھوڑی دیر بعد وہ جانے کے لئے اُٹھ کھڑی ہوئیں اُنکے جانے کے بعد میں نے ایک نوٹ بک نکالی اور سورۃ التکاثر جو صبح ہی تلاوت کی تھی اس میں جو سمجھ آیا جلدی جلدی نوٹ بک پر پین دوڑانے لگی۔۔۔۔۔