خارپشت کو گلے کون لگائے گا؟

پورکیوپائن (Porcupine), سیہہ ،یا خار پشت کے بارے میں آپ جانتے ہی ہوں گے. یہ ایک ایسا جانور ہے جس کی پشت پر کانٹے لگے ہوتے ہیں جو کہ غصے یا حملے کی صورت میں تن کر کھڑے ہوجاتے ہیں. شیر، چیتے جیسے گوشت خور جانور بھی ان سے ڈر کے مارے ان کے قریب آنے سے بدکتے ہیں.

ایک دفعہ خار پشتان میں شدید ترین سردی پڑی اور وہ برف زار بن گیا. ندی نالوں میں پانی جم گیا. حتیٰ کہ ہوا بھی چلتی تو لگتا برف کے تودے گر رہے ہیں. ہر طرف سردی کا راج تھا جو سانس کے زریعے جسم میں گھستی اور اسے حرارت سے خالی کردیتی.

سردی کے مارے خار پشت مرنا شروع ہوگئے. ہر روز درجنوں خار پشت یخ مردہ پائے جاتے. حالات کی سنگینی دیکھ کر خار پشت جرگے کا اجلاس ہوا جس میں دھواں دھار تقریروں کے بعد فیصلہ ہوا کہ اس جان لیوا ٹھنڈ سے بچنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ بڑے غار میں سب خار پشت ایک جگہ اکٹھے ہوجائیں کہ اس طرح ایک دوسرے کے جسموں سے کچھ حرارت مل جائے گی. جرگے کے حکم پر عمل ہوا اور سب خار پشت ایک جگہ اکٹھے ہوگئے.

لیکن اس اکٹھ کا ایک اور نقصان ہوا. اب خار پشت ایک بار پھر مرنے لگے. سردی سے تو بچاؤ ہوگیا مگر جیسے ہی وہ ایک دوسرے کے قریب جاتے، زخمی ہوجاتے. دیکھا گیا کہ سب سے زیادہ زخم قریب ترین خار پشتوں سے لگے. اب ایک دفعہ پھر بحران پیدا ہوگیا. ایک بار جرگہ اور جمع ہوا جہاں پر اس بات پر غور کیا گیا کہ سردی کے ہاتھوں مرا جائے یا پھر اپنے قریبیوں کے ہاتھوں زخمی ہو کر موت کے گھاٹ اترا جائے.

ایک سیانے خار پشت نے ایک تجویز دی “موت تو دونوں صورتوں میں آنی ہے. ہاں ایک چیز ممکن ہے کہ جب غار میں سب خار پشت اکٹھے ہوں تو سب اپنے قریب ترین خار پشتوں سے کانٹے” ایڈجسٹ “کرلیں. اس کا مطلب یہ ہوگا کہ سب تھوڑے تھوڑے زخمی ہوں گے، مگر کم از کم جان بچ جائے گی”.

سیانے کے فیصلے پر عمل ہوا. سب غار میں پھر سے اکٹھے ہو گئے. خارپشتوں کو ایک دوسرے کی قربت سے زخم تو خوب لگے مگر تھوڑا رولا شولا ڈال کر وہ چپ رہے. وہ والی سردیاں خیر سے گزر گئیں. اب جب کبھی خارپشتان میں یخ بستہ موسم کا وقت آتا ہے، سارے خار پشت اسی غار میں اکٹھے ہوکر، کانٹے تھوڑے بہت ایڈجسٹ کرکے، قریب ترین خار پشتوں کے زخم سہتے، ہال دہائی کرتے ہوئے اپنا مشکل وقت گزار لیتے ہیں.

9 تبصرے

Comments are closed.