اوئیغر بھائیوں کے لئے ایک عام مسلمان کیا کر سکتا ہے؟

ابھی کچن سے فارغ ہو کر وہاٹس ایپ میسج چیک کیے- نارتھ امریکا کی ایک اسلامی تنظیم کی ایک بہت اہم عہدے دار اور ایک قریبی دوست کا میسج تھا- ‘تزئین ایک عام آدمی ایغور بھائیوں بہنوں کے لئے کیا کر سکتا ہے؟ جلدی سے بتاؤ کسی نے معلوم کیا ہے؟”

سب سے پہلے تو میں یہ کہوں گی کہ اوئیغر بھائیوں کے لئے نہیں، اپنے لئے کچھ کرنے کا سوچیں ورنہ قیامت کے دن الله اور اسکے رسول کو کیا جواب دین گے کہ مسلمانوں پر یہ ظلم ہو رہا تھا تو ہم کیا کر رہے تھے؟

ان مجبوروں کے قریب رہ  کر کے مجھے سب سے زیادہ جو بات محسوس ہوتی ہے وہ یہ ہے کہ یہ اس پر بہت آزردہ رہتے ہیں کہ مسلمان انکے لئے نہیں بولتے- رسول الله ؐ کی امت کے لوگ اپنے دینی بھائیوں سے زیادہ کمیونسٹ چین پر بھروسہ رکھتے ہیں- کئی اوئیغر بھائی مجھے کہہ چکے ہیں کہ وہ قیامت کے دن مسلمانوں کا دامن پکڑیں گے-

پھر اس سے آگے بڑھ کر ایسے دانشور، صحافی اور اینکرموجود ہیں جن کی بات پراسلام پسند بھروسہ کرتے ہیں اور وہ مسلمانوں کو یہ بتاتے ہیں کہ چین ائیغوروں پر کوئی ظلم نہیں کر رہا- یہ صرف مغرب کا پروپیگنڈا ہے کیونکہ مغرب بیلٹ اینڈ روڈ، سی پیک اور چین کے عالمی عزائم سے خوف زدہ ہے- اگر وی چیک کرے تو یہ تمام اینکر، صحافی، چین کا سرکاری دورہ کر چکے ہوتے ہیں اور واپس آ کر چین کے گن گا رہے ہوتے ہیں- ان میں سے ہر ایک آپکو بتائے گا کہ ہم نے تو کاشغر کی مسجد میں نماز بھی پڑھی ہے، وہاں تو سب ٹھیک ہے- حقیقت یہ ہے کہ یہ چینی حکومت کے نمائندوں کی قریبی نگرانی میں ہوتے ہیں- اگر اس دوران ان کی ملاقات سر راہ کسی عام آدمی سے ہوتی بھی ہے تو وہ بھی پہلے سے طے ہوتا ہے کہ انہیں کب اور کہاں کسی عام آدمی سے ٹکرانا ہے- پاکستان کی ایک بہت بڑی جماعت کے نائب سربراہ نے مجھے نام نہ لینے کی شرط پر بتایا کہ ہمارے چین کے دورے کے دوران ہمارے کمرے کے باہر پہرہ ہوتا تھا- ہم اپنی مرضی سے کمرے سے نہیں نکل سکتے تھے- اسکے باوجود یہ پاکستان آ کر اس معاملے میں اپنا منہ کیوں نہیں کھولنا چاہتے، یہ آف دی ریکارڈ ہے-

مغرب کا اپنا ایجنڈا ہو سکتا ہے، اس سے کسی کو انکار نہیں لیکن کیا اسکا مطلب یہ ہے کہ ہم سینکڑوں نہیں ہزاروں جلا وطن اوئیغر مسلمان کی بات پر یقین کرنے سے انکار کر دیں جنکے والدین، بہن بھائی، یہاں تک کے بچے بھی چین کی قید میں ہیں؟

اگر کوئی واقعی اوئیغر بھائیوں کے لئے کچھ کرنا چاہتا ہے توسب سے پہلے معلومات حاصل کرے-  فیس بک پر اردو اور انگریزی بولنے والے بہت سے اوئیغر بھائی بہن موجود ہیں- آپ خود ان سے رابطہ کر سکتے ہیں- ایسے پاکستانی اوئیغر اور ایسے پاکستانی تاجر جنکی اوئیغر بیویاں اور بچے چین کی قید میں رہے یا اب تک قید ہیں، بھی آپکے ارد گرد موجود ہیں- کیا آپکو پاکستانیوں کی بات پر بھی یقین نہیں؟

انٹرنیشنل میڈیا اور ہیومن رائٹس کی متعدد رپورٹس انٹرنیٹ پر موجود ہیں- انگریزی جاننے والے انھیں پڑھ سکتے ہیں-

اس سے آگے بڑھ کر ان پر ہونے والے ظلم کو پھیلانے کی ضرورت ہے- بظاہر ایسا محسوس نہیں ہوتا لیکن چین اپنی بد نامی سے اور خصوصاً پاکستان جیسے ملک میں اپنا تاثر خراب ہونے سے ڈرتا ہے- ان مظالم کے خلاف آواز اٹھائیں-

ان سیاسی جماعتوں تک اپنی بات پہنچائیں جنکو آپ ووٹ دیتے ہیں- ان جماعتوں تک بات پہنچائیں جنکو آپ قربانی کی کھال دیتے ہیں، فنڈ دیتے ہیں- ان کالم نگاروں کو میسج کریں جن کے کالم آپ پڑھتے ہیں- انکو لنکس بھی بھیجیں اور یہ بھی کہیں کہ آپ کیونکہ جب تک معاشرے میں موثر طبقات اس مسئلے پر خاموش رہیں گے جب تک کوئی آپکی بات پر یقین نہیں کرے گا-

سب سے پہلے میں ان بہن سے کہوں گی کہ کینیڈا یا امریکا میں تو آپکی تنظیم ان مظلووم مجبور مسلمانوں کے حق میں آواز اٹھا سکتی ہے؟ کینیڈا کے ہر شہر میں مختصر اوئیغر کمیونٹیز موجود ہیں- ان سے ملیں حقیقت جانیں- جب آپ برما اور شام کے لئے مظاھرے کر سکتے تو اوئیغر بھائیوں کو مسلمان کیوں نہیں سمجھتے؟