چیئرمین پیمرا کے نام کھلا خط

جناب بحثیت ایک ذمہ دار ادارے کے آپکا فرض بنتا ہے کہ چینلز پر چلائے جانے والے پروگرام کو چیک رکھیں کہ کیا جو مواد دکھایا جارہا ہے وہ اس قابل بھی ہے کہ اسے فیملی کے ساتھ بیٹھ کر دیکھا بھی جاسکے؟

اب تو لگتا ہے ہر دوسرے ڈرامے میں رشتوں کا تقدس پامال ہی ہورہا ہے۔ بیوی اپنے شوہر کے بھائی میں دلچسپی رکھتی ہے تو شوہر بیوی کی بہن میں یا ایک بہن دوسری بہن کے شوہر کی محبت میں گرفتار ہوکر اپنی ہی بہن کا گھر برباد کرنے پر تلی ہے۔ کہیں ساس نندیں ظالم تو بہو بھابی مظلوم بے چاری اور کہیں بہو بھابی ظالم تو ساس نندیں مظلوم۔

مطلب ہر طرف رشتوں کو الجھا ہوا دکھانا ، خاندانی نظام کو بکھرا ہو دکھانا آپس کی نفرتیں ہی دکھائی جارہی ہیں ۔ اگر ڈائریکٹرز اور رائٹرز کے پاس دکھانے کو یہی کچھ ہے اور کوئی اخلاقی مواد نہیں ہے تو بہتر ہے کہ خرافات دکھانے کے بجائے چینلز ہی بند کردیں۔ معاشرے میں بڑھتے جرائم بھی انہی ڈراموں کی مرہون منت ہیں ریپ پر مبنی ڈرامے دکھانے سے پچھلے چند سالوں میں تیزی سے جنسی زیادتی کے واقعات میں بہت اضافہ ہوا ہے۔

اور صرف ڈرامے ہی نہیں اب تو اشتہارات بھی بے حیائ والے مواد سے بھرے ہیں ارے بھائی کوئی ان ایڈورٹائزنگ کمپنیوں سے پوچھے کہ بسکٹ کے اشتہار میں نیم برہنہ عورت کو دکھانا کہاں کی عقلمندی ہے؟ ایسا لگتا ہے کہ اپنی پروڈکٹ نہیں خدانخواستہ آپ عورت بیچنا چاہتے ہیں۔

اب ذرا بتائیے کہ  ریزر یا خط بنانے والی کریم کے اشتہار میں عورت کا کیا کام ؟ اول تو ان دونوں ہی چیزوں کا عورت سے کوئی تعلق نہیں ہے تو پھر ان اشتہارات میں عورت سے ماڈلنگ کرانے کا مقصد کیا ہے ؟

عورت کو اسلام نے جو تعظیم و وقار عطا کیا تھا ، پاکستانی میڈیا نے عورت کو تماشا بنا کر اسکا استحصال کرکے اس وقار کی دھجیاں بکھیر دی ہیں۔ جیسی عورت ان ڈراموں میں دکھائی جارہی ہے اس سے تو لوگوں کے ذہن میں عورت لفظ سن کر یہی تصور آتا ہے کہ عورت تو ذات ہی بری ہے۔ بے وفا،بےحیا،دولت کے لیے کسی بھی حد تک گرنے والی،لالچی،بدکردار۔ جبکہ اسلام نے تو عورت کو باحجاب،باحیا،باوفا اور با کردار بنایا تھا مگر ان میڈیا والوں نے عورت کا تصور ہی لوگوں کی نظروں میں منفی کردیا۔ آزادی کے نام پر بے حجاب کردیا جبکہ حجاب ہی عورت کی اصل پہچان اور اسکا حصار ہے۔ عورت تو نسلوں کی معمار ہے مگر جیسی عورت یہ ڈراموں میں دکھاتے ہیں اسکو دیکھ کر تو کوئی نہیں کہ سکتا کہ یہ عورت اچھی نسل پروان چڑھاسکتی ہے۔ عورت کے کردار کو اتنا مسخ کردیا کہ لوگ عورت ذات کو غصے اور نفرت کے ہی قابل سمجھتے ہیں۔

محترم چیئرمین صاحب خدارا ہوش کے ناخن لیں اللّہ نے آپکو ذمہ داری دی ہے۔ آپ کے پاس اتھارٹی ہے اپنے عہدے کے ساتھ وفاداری نبھائیے اپنی ذمہ داری کو سمجھیں اور اس بے لگام میڈیا کو لگام دیجیے ورنہ جو معاشرتی  تباہی کے دہانے پر ہے وہ مزید تباہ ہو جائے اور عورت کی جو رہی سہی عزت باقی ہے وہ بھی سب کی نظروں میں ختم ہو جائے خدارا اللّہ سے ڈریے اور عورت کو مزید بے وقعت ہونے سے بچا لیجیے۔

اگر اب بھی میڈیا والوں کو لگام نہیں ڈالی گئی تو وہ وقت دور نہیں کہ معاشرے میں ہر طرف صرف بے راہ روی، انتشار اور بے حیائ ہی نظر آیئگی۔ ایسا وقت آ نے سے پہلے خدارا ہوش کے ناخن لیں۔ وقت ہے اب بھی اگر سنبھل جائیں

9 تبصرے

Comments are closed.